میڈیا رپورٹس کے مطابق بیرون ممالک سے واپس آنے والے پاکستانیوں کو اسلام آباد ائیر پورٹ سے چند کلومیٹر کے فاصلہ پر تھانہ روات کے علاقہ جی ٹی روڈ اور کلرسیداں روڈ پر کسٹم آفسیرز کی وردی میں ملبوس ڈاکو گاڑیوں کو روک
کر چیکنگ کے بہانے جامہ تلاشی کے دوران ان کے جیبوں میں پاکستانی اور فارن کرنسی کو نکال کر رفور چکر ہوجاتے ہیں گزشتہ چھ ماہ سے روات کے علاقہ میں اس طرح کی ڈکیتی اور نوسربازی کی وارداتوں کا سلسلہ جاری ہے جس میں شہری مجموعی طور لاکھوں روپے مالیت سے محروم ہوچکے ہیں
لیکن راولپنڈی کی ضلعی پولیس بڑھتی ہوئی ان وارداتوں پر قابو پانے میں مکمل طور بے بس نظر آرہی ہے اور بیرون سے آنیوالے پاکستانی بھی عدم تحفظ کا شکار ہوکر رہ گئے ہیں بیرون ممالک میں مقیم ہمارے بھائی جو معاشی حالات سے تنگ آکر اور با امر مجبوری وطن عزیز پاکستان اور اپنے پیاروں کو چھوڑ کر دیار غیر میں خاک چھیننے اور سخت محنت مزدوری کرکے چند لاکھ جمع کرکے تین چار سال دوری کے بعد وطن عزیز پر قدم رکھتے ہوئے پہلے ائیر پورٹ میں موجود چند کرپٹ اہلکاروں کا سامنا کرنا پڑتا ہے
جوکہ مختلف حیلوں وبہانوں اور دھمکیوں سے شہریوں سے رقم بٹور لیتے ہیں اور بعد ازاں ائیرپورٹ سے پندرہ سے بیس کلومیٹر طے کرنے کے بعد تھانہ روات کی حددو میں داخل ہوتے ہی کسٹم کے جعلی آفسیر گاڑی کو روک کر لوٹ فرار ہوجاتے ہیں معلوم ہوا ہے
کہ کسٹم آفیسرز نما ڈاکوؤں کے پاس سرکار ی سبز رنگ کی نمبر پلیٹ گاڑی اور ہاتھوں میں میٹرولا وائر لیس ہینڈ سیٹ موجود ہوتے ہیں اور ان کے لب ولہجہ سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ انتہائی مہذہب اور تعلیم یافتہ خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور حقیقی طور پر کسٹم آفیسرز ہیں جو گاڑی کو روک کر سب سے پہلے اسلام علیکم اور بعد میں بہترین طریقہ کے ساتھ اپنا تعارف پیش کرواتے ہوئے مسافروں سے جامعہ تلاشی لینے کا مطالبہ کرتے ہیں
اور دوران تلاشی انہتائی ہوشیاری سے کام لیتے ہوئے جیبوں سے کرنسی نکال لیتے ہیں اور بعدازاں معذرت کرتے ہوئے گاڑی میں سوار ہوکر رفور چکر ہوجاتے ہیں روات پولیس نے بڑھتی ہوئی وارداتوں کو قابو پانے کے لیے کلرسیداں روڈ اور جی ٹی روڈ پر موبائل گشت کو بڑھا دیا ہے اور پٹرولنگ پوسٹ چوک پنڈوری کا روڈ گشت بدستور جاری ہے
لیکن وارداتیں بھی دھڑلے جاری ہیں ہفتہ میں دو سے تین واراتیں معمول بن گئی ہیں کچھ عرصہ قبل تک نوسربازوں کا گروہ ایکسائز کے آفسیر ز بن کر سرعام روڈ پر ناکہ لگا کر گاڑیوں کے ٹوکن کی چیکنگ اور گاڑیوں کے انشورنس کروانے اور مارکے لگانے کے عوض ٹرانسپورٹروں کو لوٹتے رہے اور یہ سلسلہ آٹھ ماہ تک جاری رہا بعد ازاں تھانہ جاتلی اور کلرسیداں پولیس نے انکو گرفتار کیا لیکن ا اثرو رسوخ کے بل بوتے پر وہاں سے بھی نکلنے میں کامیاب ہوتے رہے
ان کے پاس بھی دس سے پندرہ افراد کی ایک ٹیم تھی دو ایکس ایل آئی گاڑیاں جن پر نیلے رنگ کی ریوالورنگ لیٹ بھی نصب تھی اور ان کی فرنٹ سیٹ پر ڈرائیور کے ہمراہ نوجوان تشریف رکھتا ہے جبکہ دیگر اہلکار جن میں ایک سے دو اہلکار پولیس وردی جبکہ دیگر سول کپٹروں میں ملبوس روڈ سے گاڑیاں روک کر ڈرائیورز کنڈیکٹر کو صاحب کے پاس پیش ہونے کا کہتے تھے
اگر کوئی ڈرائیور زشناخت پوچھے تو انگش میں بنے کاغذات جن پر آئی جی پنجاب اور دیگر محکموں کی جعلی مہریں چسپاں تھیں پیش کی جاتیں جن کو دیکھ کر عام شہری اور ڈرائیور حضرات ان کی مھٹی گرم کرنے اور انشورنس کا ٹکٹ کا لینے پر مجبور ہوجا تے تھے
لیکن ان کی آئے روز کارروائیوں اور عوامی شکایات کا دباؤ ہونے پر پولیس نے ان کا گھیرا تنگ کیا تو وہ انہوں نے اپنا یہ دھندہ وقتی طور پر ختم کرلیا اور اب لگتا ہے یہی گروہ دو سال کے عرصہ تک روپوش رہنے کے بعد جعلی کسٹم آفسیر ز کے روپ میں دوبارہ میدان میں کر کارروائیوں میں معروف ہوگیاہے چونکہ یہ وارداتیں تھانہ روات کے علاقہ جی ٹی روڈ اور کلرسیداں روڈ کے علاقہ مانکیالہ ڈہوک میجر ساگری اور شاہ باغ کے درمیانی مقامات پر ہورہی ہیں جس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے
ان وارداتوں میں ملوث گروہ مقامی ہے جوکہ گشت پر مامور تھانہ روات کی موبائل گاڑی اور پٹرولنگ پوسٹ چوک پنڈوری کی گاڑی کی مکمل ریکنگ کرتے ہوئے موقع ملنے پر واردات کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے اور یہ بھی شنید ہے کہ اس گروہ کے کارندے ائیرپورٹ سے بیرون ممالک سے آنیوالے مسافروں کی گاڑیوں کا پیچھا کرتے ہیں اور اپنے جعلی کسٹم حکام کو پوری صورتحال سے آگاہ رکھتے ہیں
اسلام آباد ائیر پورٹ سے باہر ہونے والی ڈکیتی کی وارداتوں کی خبریں میڈیا پر آنے کی وجہ سے بیروں ممالک سے آنیوالے پاکستانی انہتائی خوف میں مبتلاء رہنے لگے ہیں برطانیہ کے شہر بریڈ فورڈ کی پاکستانی کمیونٹی کے ایک وفد نے وہاں موجود پاکستان کے سفارتخانہ کو بھی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے تحفظ فراہم کرنے کامطالبہ کیا ہے
پاکستان سے پہلے ہی دہشت گردی کی لپٹ میں ہے آئے روز کی بم دھماکوں قتل عام اور ٹارکٹ کلنگ کی وارداتوں کی رپورٹیں میڈیا پر آنے کی وجہ سے ایک طرف بیرون ممالک میں مقیم پاکستانی اور دوسری جانب کاروبای طبقہ پاکستان میں آنے سے خوف زدہ ہے اور اب ائیرپورٹ سے باہر آتے ہوئے ڈکیتوں کے ہاتھوں لٹنے جانے کی خبروں کیوجہ سے مذکورہ کمیونٹی مذید خوف زدہ اور اپنے آپ کو عدم تحفظ کا شکار تصور کرنے لگی ہے
جوکہ ہماری معشیت کے ساتھ ساتھ ہمارے قومی وقار پر سیاہ دھبہ لگنے کے مترداف ہے وفاقی دزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو چاہیے کہ وہ اپنے حلقہ انتخاب روات کلرسیداں میں جرائم کے سدباب کیلئے مثبت اقدامات کریں