کاشف حسین/حقیقی جمہوری ممالک میں عوام کو بنیادی سہولتوں کی فراہمی میں وہاں کی مقامی حکومتوں کا کردار بہت ہی اہمیت کا حامل ہوتا ہے جو آئین وقانون کے تحت حاصل اختیارات کو عوامی فلاح کے لیے پوری یکسوئی سے کسی جبر ومداخلت کے بغیر پوری ایمانداری سے استعمال کرتے ہیں اسی طرح ترقی پذیر ممالک میں بھی مقامی حکومتوں کے اپنے اپنے ماڈل کام کر رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے پاکستان میں ہم تہتر برسوں میں بھی مستقل بلدیاتی نظام حکومت متعارف نہ کروا سکے ہر جمہوری حکومت اقتدار سنبھالتے ہی پہلا وار ہی بلدیاتی اداروں پر کرتی ہے اور پھر حیلے بہانوں سے بلدیاتی الیکشن سے راہ فراراختیار کرتی ہے۔آخر خلوص سے ناآشنا سیاست دانوں کو کب خیال آئے گا کہ عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی میں معاون ثابت ہونے والے مقامی حکومتوں کے کسی متفقہ نظام کو رائج کر سکیں جو حکومتوں کے آنے جانے سے متاثر نہ ہو۔بڑے بڑے دعوے اور وعدے کرکے برسراقتدار آنے والی پی ٹی آئی نے بھی اقتدار سنبھالتے ہی سب پہلے پنجاب میں بلدیاتی نمائندوں کو گھر کی راہ دیکھائی وجہ صاف تھی کہ ان ایوانوں میں عمران خان کی ناپسندیدہ جماعت ن لیگ کے لوگوں کی اکثریت موجود تھی تبدیلی اور پیور جمہوریت کا نعرہ صرف سیراب ثابت ہوا کہ مخالفین کو برادشت نہ کرنے کی پرانی روش تبدیل نہ ہوسکی جس سے ثابت ہوا کہ پی ٹی آئی بھی ایک روایتی سیاسی جماعت ہے جسے عوام کے مفادات سے کوئی غرض نہیں چند ماہ پہلے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا گیا جو بعدازاں 2021 تک موخر کی گئی تاہم اعلان کے ساتھ ہی سیاسی جماعتیں اور دلچسپی رکھنے والے سیاست دان متحرک ہوچکے ہیں۔اس حوالے سے بیول میں بھی ہلچل نظر آتی ہے بیول سات عدد موضعات پر مشتمل یونین کونسل ہے جس میں بیول‘دھیڑہ کنیال‘ سوئیں حافظاں‘ ھفیال‘ دھمیال گولین اور منجوٹھہ شامل ہیں یوسی بیول میں تینوں بڑی جماعتوں کے علاوہ تحریک لبیک بھی الیکشن کے میدان میں موجود ہوگی۔موضع بیول سے سابق جنرل کونسلر چوہدری خورشید ایڈوکیٹ‘جوجو فاسٹ فوڈ کے منیجر محمد وسیم‘چوہدری ضیارب اور نوجوان محمد حسیب نواز کے نام سامنے آئے ہیں جو چاروں مسلم لیگ سے وابستگی رکھتے ہیں اور چاروں آرائیں کمیونٹی سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ پی ٹی آئی کی جانب سے یوسی کے سینئر نائب صدر حاجی محمد اشرف یا ان کے بھتیجے آفتاب اسلم امیدوار ہوسکتے ہیں دونوں کو جماعت کے علاوہ حاجی محمد اسلم کی فلاحی کاموں کے حوالے سے مقبولیت بھی کافی فائدہ دے سکتی ہے اس طرح انہیں مضبوط امیدوار قرار دیا جاسکتا ہے۔جبکہ تحریک لبیک کے امیدوار بھی سامنے آسکتے ہیں۔دھڑہ کنیال سے سابق ن لیگی امیدوار چوہدری عمران جو پی ٹی آئی کی جیتی واحد نشست پر ملک افضل سے صرف چھ ووٹوں کے فرق سے شکست کھا گئے تھے اس بار بھی الیکشن لڑنے کی تیاری کر رہے ہیں اگر چوہدری عمران معروف سیاسی شخصیت چوہدری افتخار وارثی کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے تو ان کی جیت یقینی کہی جاسکتی ہے۔ان کے مد مقابل پی ٹی آئی کے عمران بلوچ ہوں گے۔جبکہ نرگس سلطانہ بھی امیدوار ہوسکتی ہیں اور اگر وہ میدان میں اتریں تو شاید سب سے زیادہ ووٹ لے کر چیئرمین منتخب ہوجائیں کیونکہ خواتین میں کافی مقبول ہیں اور کافی متحرک رہتی ہیں۔اسی موضع سے ن لیگ تحصیل گوجرخان کے جنرل سیکرٹری چوہدری مزمل اپنے گاوں تھتھی سے امیدوار دینے کے خواہشمند ہیں تاہم ابھی تک ان کی جانب سے کوئی نام سامنے نہیں آیا۔موضع گولین سے اب تک صرف سابق جنرل کونسلر چوہدری شکیل کا ہی نام سامنے آ سکا ہے جو افتخار وارثی کے امیدوار سمجھے جاتے ہی موضع سوئیں حافظاں سے ن لیگ کے حمایت یافتہ خرم اخلاق ہاشمی منظر پر ہیں جبکہ پی ٹی آئی کے ستار ہاشمی بھی امیدوار ہوسکتے ہیں عرفان بٹ کا نام بھی گردش کر رہا ہے۔موضع منجوٹھہ سے فل حال سابق جنرل کونسلر شہراز بھٹی کا نام ہی سامنے آسکا ہے جون لیگ کے امیدوار ہوسکتے ہیں یہ گذشتہ بلدیاتی الیکشن میں بھی ن لیگ کے پلیٹ فارم سے جیت چکے ہیں موضع ھفیال سے پیپلز پارٹی یوسی بیول کے سینئر نائب صدر مرزا خورشید باقائدہ الیکشن لڑنے کا اعلان کر چکے ہیں جبکہ سابق وائس چیرمین یوسی بیول مرزا منیر اور انجمن تاجران بیول کے صدر چوہدری ذوالفقار اسی موضع سے ہیں جن میں سے کوئی بھی الیکشن کے میدان میں اتر سکتا ہے موضع دھمیال سے ابھی تک کوئی نام سامنے نہیں آسکا پیپلز پارٹی بیول کے صدر حافظ عمران منظور کے مطابق ان کی جماعت ہر موضع میں اپنے امیدوار دے گی۔اور اگر پارٹی کا حکم ہوا تو تو خود بھی امیدوار ہوسکتے ہیں گو کہ بلدیاتی الیکشن غیر جماعتی بنیادوں پر کروائے جانے کی اطلاعات ہیں لیکن امیدواروں کو سیاسی حمایت ضرور میسر ہوگی اور الیکشن غیر جماعتی ہوکر بھی جماعتی ہی رہیں گے۔
136