437

کیپٹن نجم شہید آف گلور تھوہا خالصہ

تحریر:شہباز رشید چوہدری، سٹاف رپورٹر پنڈی پوسٹ

انیس صد پینسٹھ کی جنگ ہو یا انیس سو اکہتر  کا معرکہ کارگل کی لڑائی ہو یا وانا اور جنوبی وزیر ستان کا میدان کارزار بلوچستان کا شورش زرد علاقہ ہو یا جنت ارضی کا آگ اور خون میں لت پت ٹکڑا سوات تاریخ گواہ ہے کہ خطہ پوٹھوار کے غیور جوانوں نے ہمیشہ ملک دشمن طاقتوں کے سامنے سینہ سپر ہوکر انھیں پسپا ہونے پر مجبور کر دیا ہے اور ارض پاک کی سرحدوں کے یہ ضامن ہمیشہ جام شہادت نوش کرتے آئے ہیں یا لڑتے لڑتے شدید زخمی واپس ہوکر غازی کہلاتے ہیں تاریخ گواہ ہے کہ خطہ پوٹھوار شہیدوں اور غازیوں کی کی سرزمیں کہلاتی ہے پاک فوج کا ایک ایسا ہی بہادر اور نڈر جواں گزشتہ دنوں سوات کے علاقہ میں پیشہ ورانہ زمہ داریاں نبھاتے ہوئے ملک دشمن قوتوں سے نبردآزما ہوتے ہوتے وطن پر قربان ہوگیا اور یوں پوٹھوار کی سرزمین نے ایک اور شہید کا بیچ اپنے سینے پر لگا لیا اور علاقہ کانام ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بلند کرگیا

اس بہادر سپوت کپٹن نجم ریاض کا تعلق ضلع راولپنڈی کی مشہور تحصیل کہوٹہ کے نواحی گاؤں گلور داخلی تھوہا خالصہ سے ہے وہ آج سے ستائیس برس قبل آرمی میڈیکل کو ر کے حوالدار محمد ریاض کے گھر پیدا ہوا ماں کی آغوش بڑے بہن بھائیوں کی محبت اور باپ کی شفقت کے سائے تلے چار سال کی عمر میں پہنچا تو والدین نے روٹس مونٹیسوری ہارلے سٹریٹ راولپنڈی میں داخل کر وادیا وقت گزرتا گیا یہ بچہ اپنی تعلیم اور عمر کی منازل طے کرتے ہوئے ساتویں جماعت تک اعلی کارکردگی دکھاتار ہا اس شاندار کارکردگی کی بنیاد پر اسے ملٹری کالج جہلم میں آٹھویں جماعت میں داخل کروایا گیا جہاں سے پانچ سال کے بعد وہ پی ایم اے کاکول ایبٹ آباد بھیج دیا گیا دو سال ٹریننگ کے بعد سیکنڈ لیفٹیننٹ بن کرملک و ملت کی خدمت کے جذبہ سے سرشار یہ کل کا نجم ریاض جو اکثر اپنی ماں سے کہتا رہتا تھا کہ میں بڑا ہوکر آرمی میں جاؤں گا اور انڈیا سے جنگ لڑ کر شہید ہوں گا آج پاک آرمی میں کمیشنڈ آفیسر بن کر عملی میدان میں کو د پڑا کاکول سے اس کی پہلی تعیناتی اوکاڑہ میں ہوئی

ایک ماہ بعد اس کو اپنی یونٹ سمیت ساوتھ افریقہ میں لائبیریا روانہ کردیا گیا ایک سال تک پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے بعدواپس وطن بلاکر دوبارہ اوکاڑہ میں ہی رکھا گیا پھر فورا ہی تین سال کے لئے آٹھمقام آزاد کشمیر بھیج دیا گیا ابھی کشمیر میں ہی تھا کہ ایس ایس جی کے لیے روانگی کا پروانہ ملا اوکاڑہ سے لائبریا اور کشمیر تک کے سفر تک یہ سیکنڈ لفٹیننٹ کپٹن نجم بن چکا تھا ایس ایس جی کی ٹریننگ کے بعد کپٹن نجم ریاض کو سوات میں خصوصی مشن دے کر روانہ کیا گیانواپریل دو ہزار نو کو سوات جاتے وقت نجم ریاض اپنی ماں کو اپنے بازووں کے حصار میں لیکر کہنے لگا کہ امی جان مجھے لگتا ہے کہ ہم پھر نہیں ملیں گے شاید میری بچپن کی آرزووں کی تکمیل کا وقت آگیا ہے اگر میں شہید ہوگیا تو میری میت گھر آنے پر ایک آنسو تک نہیں بہائے گا ماں نے کہا کہ بیٹا ابھی تم ایسی باتیں نہ کرو تم جلدی میں واپس آجاو گے اورہم تمھاری شادی کرینگے تو اس نے کہا کہ امی جان میری شادی توپاک آرمی سے ہوچکی ہے

اس کے بعد نجم ریاض نے اپنی گھڑی اور بریسلٹ اتار کر ماں کے حوالے کیا اور اپنے سفر پر روانہ ہوگیا گلی کی نکٹر پر جاکر اس نے پیچھے دیکھا تو ماں دل ہی دل میں اس کی واپسی کی امید جگائے خیالوں میں دولہا کے روپ میں اسے جاتا ہوئے دیکھ رہی تھی سوات میں چند دن بعد طالبان نے اس کو تین ساتھیوں سمیت جاسوسی کے الزام مین گرفتار کرلیا اور انہیں اغواء کرکے ایک غار میں لے جایا گیا جہاں پر ان پر بدتریں تشدد کیا گیا چند دن تک طالبان نے ان کو اپنے اہل خانہ کے ساتھ فون پر بات چیت کی اجازت دے رکھی بعدازاں حکومت نے کمشنر ملاکنڈ جاوید کو ان کی رہائی کے لیے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے لیے روانہ کیا لیکن کمشنر نے ان چاروں کمانڈوز کے سامنے طالبان سے کہا کہ ان کا اسلحہ واپس کردیں ان کو بے شک اپنے پاس رکھیں اس پر ان چار بہادروں نے فیصلہ کیاکہ اتنی آسانی سے وہ ان سے ہار نہیں مانے گے اس دوران آٹھ طالبان نے انھیں رسیوں سے باندھ کر ان کے سر تن سے جد ا کرنے کا فیصلہ کیا جوں ہی وہ ان کے قریب آئے تو چارون کمانڈو ز ان پر پل پڑے اور ان کی گردنیں توڑ دیں جس پر طالبان کے باقی ساتھیوں نے اندر آکر اندھا دھند فائرنگ شروع کردی اور یوں تیرہ مئی دو ہزار نوکوکپٹن نجم نے اپنے ساتھیوں سیمت جام شہادت نوش کرلیا چودہ مئی کو ان کے جسد خاکی کو آبائی گاوءں گلور میں لایا گیاتو ہر آنکھ اشکبار تھی

لیکن اس کی جرات وبہادری کی وجہ سے علاقہ کے سر فخر سے بلند تھے شہید کی نماز جنازہ میں بڑی تعداد میں علاقہ کے سیاسی اور سماجی شخصیات کے علاوہ فوجی افسران نے شرکت کی اور پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خا ک کیا اس کی شہاد ت کے بعد وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر بابراعوان ایم این اے حنیف عباسی سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین سیکرٹری جنرل مشاہد حیسن سید سابق صوبائی وزیر قانون راجہ محمد بشارت سابق وفاقی وزیر خان سرور خان سینٹر روزینہ عالم ایم این اے مہرین انور راجہ کے علاوہ بڑی تعداد میں پاک آرمی کے افسران شہید کے گھر میں والدین سے اظہار تعزیت کے لیے آرہے ہیں نجم ریاض کی والدہ نے اظہار تعزیت کرنے والے تما م افسران اور عہدیداروں سے کہا کہ ہم سے افسوس کی بجائے ہمارے بیٹے کی شہادت پرمبارکباد ی جائے اگر میرے دس بیٹے بھی ہوتے اور وہ ملک کی خاطر قربان ہوجاتے تو مجھے کوئی افسوس نہ ہوتا

لیکن کپٹن نجم اور اس کے ساتھیوں کے ساتھ غداری کرنیوالے ملاکنڈ کے کمشنر کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ آئندہ کسی ماں کاکوئی سپوت وطن کی آن پر مر مٹنے سے ڈانواں ڈول نہ ہو سکے آنیوالے حکومتی نمائندوں کیطرف سے تما م پیشکش کو والدین نے رد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے نجم ہی سرمایا تھا وہ اس دنیا سے چلا گیا اب ہمیں کوئی چیز ضرورت نہین اگر کچھ دینا ہی ہے تو ہمارے اس علاقہ کے لیے بڑا ہسپتال تھوہا خالصہ روڈ کی مرمت اور یہاں ایک کیڈٹ کالج بنایا جائے تاکہ شہادت کا یہ سلسلہ کپٹن نجم پر ختم نہ ہو اور پوٹھوار کے نوجوان مستقبل میں بھی وطن کے لیے کوئی قربانی دینے سے دریغ نہ کریں{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں