قیصراقبال ادریسی /آمدہ بلدیاتی انتخابات کے سلسلہ میں سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے اپنی تیاریاں شروع کردیں، تحصیل کونسل، میونسپل کمیٹی اور ویلج کونسل کی سیٹوں پر الیکشن لڑنے کے مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے رہنماء خاصے ایکٹو دکھائی دے رہے ہیں، تحصیل کونسل یا ناظم کے لیے مسلم لیگ ن کی طرف سے سابق ایم پی اے محمود شوکت بھٹی، سابق ناظم دوبیرن کلاں راجہ ندیم احمد، سابق ناظم بشندوٹ زبیر کیانی الیکشن میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں مگر فیصلہ پارٹی نے کرنا ہے جسے پارٹی ٹکٹ دے گی وہ مسلم لیگ ن کا امیدوار ہو گا، محمود شوکت بھٹی ایک زیرک اور سینر سیاست دان ہیں جو تحصیل کلرسیداں کی تمام یونین کونسلز میں اپنا سیاسی اثر رسوخ رکھتے ہیں و ہ دو بار مسلم لیگ ن کی طرف سے ممبر پنجاب اسمبلی بھی رہے، محمود شوکت بھٹی تحصیل ناظم کے لیے اس وقت مضبوط امیدوار ہیں اگر پارٹی انہیں ٹکٹ دیتی ہے تو تحریک انصاف کے ساتھ صحح معنوں میں مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، دوسری طرف راجہ ندیم احمد بھی کا فی متحرک ہیں اگر مسلم لیگ ن کی طرف سے محمود شوکت بھٹی کو تحصیل ناظم جبکہ راجہ ندیم احمد کو نائب ناظم کا ٹکٹ دیا جائے اور اس بات پر اتفاق ہو جائے تو یہ پینل پی ٹی آئی کو ناکوں چنے چبواسکتا ہے۔بہر حال مسلم لیگ ن کی طرف سے تاحال محمود شوکت بھٹی اور راجہ ندیم احمد ہی موزوں امیدوار گردانے جار ہے ہیں۔ پی ٹی آئی کی طرف سے ہارون کمال ہاشمی اور آصف محمود کیانی تحصیل ناظم کے امیدوار ہوسکتے ہیں آصف محمو د کیانی کا کہنا ہے کہ اگر ہاشمی صاحب الیکشن میں حصہ لیں تو میں ان کے حق میں دستبردار ہوجاؤں گا، ہارون کمال ہاشمی پی ٹی آئی کے مضبوط امیدوار ہیں جو مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اس کے علاوہ اگر کسی کو ٹکٹ دیا گیا تو مسلم لیگ ن آسانی سے کامیابی حاصل کر لے گی۔میونسپل کمیٹی کلرسیداں کے چیرمین اور وائس چیرمین کے لیے مسلم لیگ ن کی طرف سے شیخ حسن ریاض، چوہدری زین العابدین، راجہ ظفر محمود، چوہدری اخلاق، حاجی اسحاق میں سے پینل ہوگا جو کہ ایک مضبوط پینل ہوگا،مسلم لیگ ن کلرسیداں بلدیات کے حوالے سے کافی تجربہ کار جماعت ہے اگر مضبوط حکمت عملی اپنائی گئی تو پی ٹی آئی کو اس نشست پر شکست کا سامنا پر کرنا پڑ سکتا ہے۔ پی ٹی آئی کی طرف سے سابق ٹاؤن ناظم ملک سہیل اشرف میدان میں اتریں گے اب دیکھنا یہ ہوگا کہ ملک سہیل اشرف جماعت سے الیکشن میں حصہ لیں گے یا آزاد حثیت سے،ا گر آزاد حثیت سے الیکشن میں حصہ لیتے ہیں تو وہ ایک مضبوط پینل بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے جس سے ان کی کامیابی کے امکانات کافی حد تک بڑ سکتے ہیں کیونکہ ملک سہیل اشرف ایم سی کلرسیداں میں اپنا خاصا سیاسی اثر رسوخ رکھتے ہیں، جس میں پیپلزپارٹی اور دیگر ڈھڑے بھی ملک سہیل اشرف کو ہی سپورٹ کریں گے اور سٹی میں تحریک انصاف کا ووٹ بینک بھی خاصا ہے۔ یہ تمام قیاس آرائیاں میری ذاتی تجزیے اور زمینی حقائق کی بنا پر ہیں اصل فیصلہ تو سیاسی جماعتوں نیاپنی مشترکہ مشاورت کے بعد ہی کرنا ہے،دوسری طرف پی ٹی آئی ایم سی کلرسیداں کے صدر چوہدری محسن نوید سیٹھی کافی ورک کررہے ہیں اور پارٹی کو ایم سی کلرسیداں کی سطح پر منظم کرنے کے لیے بھر پور ورک کررہے ہیں ان کے کام کا نتیجہ آمدہ بلدیانی انتخابات میں کامیابی کی صورت میں سامنے آئے گا۔ ایم سی کلرسیداں میں دیگر مضبوط امیدواروں میں سابق ممبر ایم سی کلرسیداں عابد زاہدی، ٹھیکیدار لطیف کا کردا ر بھی انتہائی اہم ہے، عابدزاہدی نے اپنی وارڈ 10میں کروڑوں روپے کے ترقیاتی کام کرواے جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔مسلم لیگ ن اور پی ٹی آ ئی کے علاوہ اگر کوئی مضبوط آزاد پینل میدان میں آ گیا تو وہ بھی ان دونوں جماعتوں کے لیے مشکلات پیدا کر دے گا۔ اب دیکھنا یہ ہو گا کہ حالات کس رخ جاتے ہیں حکومت کی کیا پالیسی ہوگی پی ڈی ایم کے جلسوں کے بعد کیا صورت حال سامنے آتی ہے الیکشن ہوں گے یا نہیں اس بات کا فیصلہ قبل از وقت کرنا مناسب نہیں آگے حالات کیسے ہوتے ہیں۔
225