پروفیسر محمد حسین
انسانی تاریخ میں حق وباطل کی کشمکش اور انسانی تعلقات کا اہم ترین پہلو یہ ہے کہ حق ہمیشہ عقل و شعور اور محبت پر اصرار کرتا ہے اور باطل ہمیشہ طاقت پر اصرار کرتے ہوئے اسی کو فیصلہ کن عامل بنتا ہے اس معاملے کی ا بتداء ہابیل اور قابیل کے قصے سے ہوئی جو انسانی تاریخ کاآغاز ہے اس قصے میں ہابیل حق کی علامت ہے اور قابیل باطل کی ۔ہابیل اور قابیل کا جھگڑا ایک لڑکی سے شادی کرنے کے مسئلے پر تھا جس کو حل کرنے کے لیے ہابیل نے اللہ تعالیٰ کے حضور قربانی کی تجویز پیش کی یہ بات حق بھی تھی اور مروجہ طریقہ کار بھی اور اس میں عقل و شعور کے تمام پہلو موجود تھے قابیل نے اس تجویز کو قبول کر لیا اور اس کی وجہ یہ تھی کہ باطل کو یہ زعم ہوتا ہے وہ حق پر ہے لیکن اس تجویز پر عمل کا نتیجہ یہ نکلا کہ ہابیل کی قربانی قبول کر لی گئی جبکہ قابیل کی قربانی کو رد کر دیا گیا تعلقات کی بنیادوں کا تقاضا تھا کہ قابیل اپنی شکست کو تسلیم کر لے لیکن اس کے برعکس اس نے حق اور عقل و شعور کو مسترد کر دیا اور طاقت کو دلیل بنا کر کھڑا ہو گیا اور اس نے ہابیل کو قتل کر دیا مگر قیامت تک ہر قتل کے بار کا ایک حصہ قابیل کی گردن پر ہوگا اس لیے کہ وہ دنیا کا پہلا قتل کرنیوالا ہے پیغمبرانہ تاریخ کا لب لباب یہی ہے پیغمبروں نے ہمیشہ حق کا پرچم بلند کیا محبت کو اپنا ہتھیار بنایا دلائل و براہین کو اپنی ہر بات کا ناگزیر حصہ قرار دیا لیکن باطل نے کہا کہ میرا حق میری محبت اور میری دلیل صرف اور صرف طاقت ہے نمرود نے حضرت ابراہیم ؑ کے خلاف طاقت کے استعمال کی انتہا کر دی لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کی دھکائی ہوئی آگ حضرت ابراہیم ؑ کے لیے سلامتی میں تبدیل کر دیا اس سے حق وباطل کا فرق عیاں ہو گیا مگر غرور اپنی طاقت پر اصرار کر تا رہا اور پھر یہ ہو ا کہ نمرود کے تکبر کی تحقیر کے لیے اللہ نے انسانوں کی فوج کے مقابلے پر مچھروں کی فوج نازل کر دی اور نمرود کے لیے صرف ایک مچھر کافی ہو گیا حضرت موسی اور فرعون کا قصہ حق و باطل کی نیز طاقت کے نسبتا زیادہ زاویوں کو ہمارے سامنے لایا جاتا ہے حضرت موسیؑ نے فرعون کے دربار میں معجزہ پیش کیا تو فرعون اپنی طاقت کے گھمنڈ میں آگیا اس نے کہا کہ موسی نے جو کچھ دکھا یا ہے وہ جادو ہے اور میرے پاس جادوگروں کی کمی نہیں ہے اس نے پورے مصر سے تمام جادوگروں کو جمع کیا ان جادوگروں نے اپنا جادو پیش کیا تو ہزاروں سانپ زمین پر رینگتے ہوئے نظر آئے اس کے جواب میں حضرت موسی ؑ نے اپنا عصا پھینکا تو وہ جادوگروں کے تمام سانپوں کو نگل گیا حق و باطل کو فرق عیاں ہو گیا لیکن فرعون نے حقیقت کو تسلیم کرنے کی بجائے طاقت کو آواز دی اور طاقت ہمیشہ جھوٹ کا سہارا لیتی ہے چنانچہ فرعون نے ایک جھوٹ ایجاد کیا اس نے کہا کہ مصر کے تمام جادوگر حضرت موسیؑ سے ملے ہوئے تھے جادوگروں نے کہا کہ جو ہم نے دیکھا ہے وہ جادو سے بہت بڑی چیز ہے اور ہم موسیؑ کے خد ا پر ایمان لائے ۔عصری تاریخ پر نظر ڈالی جائے تو اس پر مکمل طور پر طاقت اور اسکی نفسیات کا غلبہ ہے پوری اقوام خود کو ایک کہتی ہیں ان کی نسل ان کا جغرافیہ ،مذہبی اور تاریخی تجزیہ ایک ہے لیکن اس کے باوجود پوری اقوام نے گزشتہ چار سو برسوں میں سینکڑوں جنگیں لڑی ہیں حالانکہ ان کے درمیان مشرق و مغرب اسلام اور عیسائیت ،ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ،آقا اورغلام کا تضاد نہیں تھا یہ ایک اصول ہے کہ جنگل میں خون خوار درندے تک ایک ساتھ رہنے کے نتیجے میں سیکھ جاتے ہیں لیکن طاقت اور اس کی نفسیات نے پوری اقوام کے درمیان محبت اور دلائل و براہین کی راہ ہموار نہ ہونے دی یہاں تک کہ طاقت کی نفسیات نے پوری دنیا کو عالمی جنگوں کا ایندھن بنا دیا اور یورپی طاقتیں بالآخر اپنے مقبوضات چھوڑنے پر مجبور ہو گئیں دانشور کہتے ہیں کہ طاقت کا جوا ب طاقت ہے طاقت کے جواب میں طاقت رکھی جائے دنیا رہنے کے قابل بن سکتی ہے لیکن دنیا نے داٹھ ستر سال تک امریکہ اور سودیت یونین کے درمیان طاقت کے توازن کا خوب تجزیہ کیا ہے طاقت کے اس توازن نے اسلحے کی ایسی دوڑ ایجاد کی جس کا دائرہ پھیلتا ہی چلا گیا طاقت کے توازن کے تحت ایک جانب دنیا تو دو متحارب دھڑوں میں تقسیم ہو گئی دوسری جانب امریکہ اور سودیت یونین نے ایٹمی اسلحے کے انبار جمع کرلیے اور ایٹمی جنگ کا خطرہ ہر وقت پوری انسانیت کے سر پر منڈلاتا رہا یہاں تک کہ امریکہ اور سودیت یونین کی جنگ سمندر اور خلاء میں بھی پہنچ گئی اس جنگ کا اختتام افغانستان میں سودیت یونین کی شکست اور خاتمے پر ہوا سودیت یونین کو خاتمے کے بعد امریکہ دنیا کی واحد طاقت بن کر ابھرا انسانی تاریخ میں کبھی کسی طاقت کو ایسی فیصلہ کن برتری اور بالادستی حاصل نہیں ہوئی تھی یہ ایک نادر تاریخی موقع تھا امریکہ چاہتا تو انسانی تہذیب کے عالمی ورثے سے ایسے اصول اخذ کر سکتا تھا جو وحدت انسانی کی بنیاد بن جائے اس کی راہ ہموار کرتے امریکہ اپنے آزادی جمہوریت مساوات اور بھائی چارے کے اصولوں ہی کو ایک نئی دنیا کی تعمیر کی بنیاد بنا دیتا مگر امریکہ کی عالمی بالادستی سے ایک نیا نظریہ برآمد ہوا جس کا لب لباب یہ تھا کہ سودیت یونین کی شکست نے کشمکش کا خاتمہ کر دیا ہے جو تاریخ کے سفر کو جاری رکھے ہوئے ہے چنانچہ اب انسانیت کے پاس کرنے کا واحد کام یہ رہ گیا ہے کہ وہ مغرب کے اصول حیات کو جبرا قہرا قبول کر ے اوراس کے مطابق زندگی بسر کرے امریکہ کی عالمی بالادستی نے تہذیبوں کے تصادم کا نظریہ بر آمد کیا جس کا مطلب یہ تھا کہ امریکہ کی پالیسی سازی میں اہمیت رکھنے والے دانشور طاقت کی نفسیات سے آزاد ہو نے کی بجائے مزید اس کی گرفت میں چلے گئے ہیں امریکہ کی بالادستی سے افغانستان اور عراق کے خلاف جارحیت نے جنم لیا جس کا جواز امریکہ کبھی ثابت نہ کر سکا امریکہ کی بالادستی سے گوانتاناموبے ،ابوغریب اور بگرام ائیر بیس کی خوفناک داستانیں برآمد ہوئیں گوانتاناموبے کی ہولناکی کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ امریکہ کے سابق صدر اوباما نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آتے ہی گوانتاناموبے کو بند کردیں گے لیکن وہ اپنے عہد حکومت کو وعدہ ایفا نہ کر سکے امریکہ نے عراق اور افغانستان کی جارحیتوں پر تین ہزار ارب ڈالر سے زائد صرف کر ڈالے امریکہ افغانستان میں مکمل فتح کے لیے آیا تھا مگر اس سے مکمل شکست کا سامنا کرنا پڑا اسی طرح بھارت نے بھی ستر سال سے طاقت کے بل بوتے پر کشمیر پر اپنا غاصبانہ قبضہ جمارکھا ہے اور کشمیریوں کو دبانے کے لیے آٹھ لاکھ فوج کشمیر میں تعینا ت کر رکھی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں کشمیری شہید کیے جاچکے ہیں اوران پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں ذرا سوچئیے کہ کشمیری عوام پر طاقت کا یہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا ضرورت اس امر کی ہے کہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق اقوام متحدہ کی نگرانی میں استصواب رائے کرایا جائے اور طاقت کا استعما ل بند کرایا جائے
148