97

این اے 52 اور پی پی 6میں سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم

رجب علی راجا ‘ دھمیال
حلقہ این اے 52میں سابق وزیر داخلہ نے حالات کے پیش نظر انتخابی مہم کا آغاز گزشتہ سال 2017ء کے شروع سے ہی کر دیا تھا جو تاحال جاری ہے لیکن یہاں سوال یہ ہے کیا چوہدری نثار علی کی طرف سے حلقے میں کئے گئے اربوں کے ترقیاتی کام انکو کامیاب کرنے میں مدد کرسکیں گے یا نہیں !کیونکہ سابق مسلم لیگ (ق ) کے دور اقتدار میں بھی اس حلقہ میں عوام کے لیے اربوں کے منصوبہ لگائے گے لیکن اس کامسلم لیگ (ق )کوانتخابات میں کوئی فائدہ نہیں ہو ا‘چوہدری نثار علی خان ان تمام کاموں کوعوام کے سامنے لانے کا کام بہت احسن انداز میں کر رہے ہیں حلقہ 52اور 53کاشمار پاکستان کے بڑے حلقوں میں ہوتا ہے ‘مذکورہ حلقوں میں ووٹرز کی تعداد تقریبا19لاکھ کے قریب اور اسی طرح ان کے مسائل بھی بہت ہیں جنہیں حل کرنے کی کوشش چوہدری صاحب نے کی اور کچھ حد تک کامیاب بھی ہوئے باوجود اسکے بہت کام ابھی باقی ہیں جو چوہدری نثار کے ذمہ ہیں‘ دیکھنا مگر یہ ہے (ن )لیگ چوہدری نثار کوان کامقام دیتی ہے یا پھرسیاسی اختلافات چوہدری نثار کو گائے پر سوار ہوکر حلقے میں جانے کیلئے مجبور کردیتے ہیں یادرہے اس نشان پر چوہدری نثار علی خان گزشتہ الیکشن جیت چکے ہیں‘دوسری طرف حلقہ پی پی 6کے ایم پی اے چوہدری سرفراز افضل حلقہ کی سیاست سے بہت دور ہیں جس کی وجہ سے اہلیان حلقہ ان سے شدید نالاں ہیں جس کا اظہار یوسی کلیال اور یوسی لکھن جلسے میں چیئرمین حضرات نے کھل کر کیا اور چوہدری نثارکو اس سیٹ پر خود الیکشن لڑنے اور سرفراز افضل کویہ سیٹ نہ دینے کا پرزور مطالبہ کیا۔ لیکن تاحال ان حلقوں کے ووٹر دو دھڑوں میں تقسیم ہیں اور تیسراپڑھالکھا باشعور ووٹرمیاں نواز شریف کی نااہلی ،نااہل کوپارٹی صدارت کے لیے منتخب کرنے پر،اورختم نبوت ﷺ میں ترمیم پر (ن) لیگ سے سخت خفا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی پوٹھوار ٹاؤ ن میں عامر کیانی کی نگرانی میں کی گئی تنظیم سازی میں پارٹی کے دو دھڑوں میں شدید اختلافات سامنے آنے لگے پی ٹی ائی کانظریاتی و دیرینہ کارکن اس تنظیم سازی سے بالکل مطمئن نہیں نظریاتی کارکن یہ سوال کرتا ہے کہ قربانی دینے والوں کو فراموش کر کے بڑی گاڑیوں اور صرف تصویریں بنانے والوں کوپوٹھوار ٹاون کے اعلی عہدے دینا کہا ں کی عقل مندی ہے ؟گزشتہ اتوار عامر کیانی نے حلقہ پی پی 6 تحریک انصاف پوٹھوارٹاون حیال دفتر کے افتتاح کے موقع پر دفتر میں اور گاڑیوں پر پارٹی پرچم نہ رکھنے پر تمام عہدہ داروں کی سرزنش کی ‘ اعلی تعلیم یافتہ محمد عاقب اقبال راجہ کے گھر دھمیال روڈحیال شریف میں ایک بڑے جلسے کااہتمام کیاگیا جس میں پی ٹی آئی کے تمام دھڑوں کوایک پلیٹ فام پر اکٹھا کرنے کی کوشش کی گئی لیکن تمام رہنما ء اپنے الگ الگ وقت پر پہنچے اور اپنی اپنی تقریر
کے بعد چلتے بنے صرف میجر طاہر صادق، کرنل اجمل صابر راجہ،میرافضل اور واثق قیوم عباسی ہی سٹیج پر ایک ساتھ نظر آئے۔
دوسری طرف تحریک لیبک بھی حلقہ این اے 52اور پی پی 6میں اپنے امیدوار لانے میں ایک پلٹ فام پر نظر نہیں آ رہی گزشتہ دنوں تحریک لیبک کے پلٹ فارم جلالی گروپ نے علامہ پرو فیسرمدثر حسین رضوی کو حلقہ پی پی 6 کے لیے امیدوار نامزد کر دیا جنہوں نے گزشتہ روز حلقہ پی پی 6 سے تحریک لیبک یارسول اللہ کے چکری روڈ موہڑہ چھپر سٹاپ پر دفتر کا افتتاح کیا‘تحریک لیبک کے آصف اشرف جلالی اور خادم رضوی گروپ میں اختلافات ختم ہونے تک پاکستان سے کوئی بھی سیٹ حاصل کرنا ان کے لیے آسان نہیں ہوگا‘جماعت اسلامی حلقہ پی پی 6اوراین اے 52میں بہت منظم انداز میں کام کر رہی ہے جماعت اسلامی نے حلقہ NA52سے اپنے درینہ اور متحرک کارکن چوہدری عطاربانی کوٹکٹ کے لیے نامزد کر دیا اورتمام یوسیز میں الیکشن کے بعد نوجوان ووٹرہر یونین کونسل تک پھیل چکے ہیں جو ان کوالیکشن میں مکمل سپورٹ کریں گے‘ مسلم لیگ (ق) اور پیپلز پارٹی ان حلقوں میں خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہیں یہ دونوں پارٹیاں کسی سے بھی کسی وقت سیاسی اتحاد بنانے کو ترجیح دیں گی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں