328

فتنے بہت سخت اورخطرناک چیز ہیں آج کا دور فتنوں کا ہے

پروفیسر محمد حسین/حضرت زید بن ثابت فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ ”نبی کریم ؐ نے ہمیں فرمایاتم اللہ کی پناہ مانگو تمام فتنوں سے ان سے بھی جو ظاہر ہو چکے ہیں اور ان سے بھی جو ابھی تک چھپے ہوئے ہیں“فتنے بہت سخت اورخطرناک چیز ہیں آج کا دور فتنوں کا دور ہے تقریبا ہر انسان اپنی زبان سے دہراتا ہے اکثر و بیشتر مجلس میں اس کا اقرار بھی کیا جاتا ہے مگر ان فتنوں سے بچاؤ کی کوئی تدبیر نہیں کی جاتی اور نہ ہی اس پر غور کیا جاتا ہے کہ خود میری ذات ان فتنوں سے کس قدر متاثر ہے اور ان فتنوں سے کتنے موذی اثرات مجھ میں سرائیت کر چکے ہیں حالانکہ یہ بہت ضروری اہم اور قابل توجہ چیز ہے اس کی حقیقت کو جاننا اور اس سے بچاو کے لیے قرآن و سنت میں جو تدبیر یں بتلائی گئی ہیں انھیں اختیار کر نا اور اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں التجا کرنا گریہ و زاری کرکے اس کی پناہ لینا نہایت ضروری ہے فتنے کی نشانیوں میں ایک بڑی نشانی عبادت سے روگردانی ہے کیونکہ فتنے انسان کی آزمائش کے لیے ہیں اور شیطان ان فتنوں کو اپنے ہتھیار کے طور پر استعمال کر تا ہے اس مقصد کے لیے اس کا سب سے پہلا وار یہی ہوتا ہے کہ مسلمانوں کو عبادت سے غافل کردیا جائے اور اللہ تعالیٰ کی اطاعت فرمانبرداری او رذکر سے محروم کر دیا جایے اس کے لیے وہ انسان کو فضول بحث و مباحثہ میں مبتلا کر دیتا ہے فتنوں سے بچنے کا طریقہ یہی ہے کہ انسان عبادات کی طرف متوجہ ہو جائے اور خو د کو فتنوں سے دور رکھے اسی طرح وہ سعادت کا میابی اور اطمینان کی دولت سے سرفراز ہو گا اور جو شخص ان اضطراب انگیز اور غیر یقینی حالات و واقعات کے زمانے میں عبادت میں لگ جاتا ہے وہ ان فتنوں سے سلامت رہتا ہے اور اس کے لیے خیر کا یہ دروازہ کھل جاتا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ عبادات کیا ہیں؟نمازوں کا قائم کرنا روزے رکھنا زکوۃ ادا کرنا ذکر اللہ کی کثرت کرنا دعاؤں کا اہتمام کرنا دعا خود ایک عظیم عبادت ہے بشرط کہ اس کے تمام آداب کی رعایت رکھی جائے۔حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت ہے کہ کچھ ایسے فتنے ہوں گے جن سے نجات کی صورت صرف دعا ہو گی اور دعا بھی ایسی آہ و زاری اور تڑپ والی جیسے پانی میں ڈوبتا شخص اپنی پوری قوت کے ساتھ چلاتا ہے قرآن و سنت کا سیکھنا اور سکھانا دینی تعلیم کی طرف خود کو مائل کرنا اور اس میں اپنے اوقات کو صرف کرنا بھی نعمت ہے اس طرح انسان دن رات پاکیزہ سوچوں میں مگن رہتا ہے اور بہت سے فتنوں سے بچ جاتا ہے دین کی طرف دعوت دینا یعنی اپنے اوقات کو فضول گپ شپ یا آج کے ماحول کی طرح کہ جس میں ہر شخص بس سیاسی تبصروں میں جڑا ہوا ہے اور دوسروں سے بھی کچھ یہی کچھ سننے کا خواہش مند ہے ایسا نہ ہو بلکہ عقل مند وہ ہے جو ایسے موقع پر ان فضول موضوعات سے باتوں کا رخ موڑ کر دین کے مراکز کی طرف لے آئے۔اللہ اور اس کے رسول ؐ کے پاکیزہ تذکرہ کی طرف لے آئے اور اگر نبی کریم ؐ کا یہ فرمان سامنے رکھا جائے کہ قیامت کے دن وہ مجلس اہل مجلس کے لیے وبال ہو گی جس میں اللہ تعالیٰ کا ذکر اور رسول ؐ اللہ پر دروشریف نہ ہو تو اہل ایمان کے لیے اپنے اوقات کو بہت سے فضول تبصروں اور تجزیوں کے سننے اور ان میں اپنے قیمتی وقت کو برباد کرنے سے بچانا بہت آسان ہو جائے۔علا ئے کلمتہ اللہ کے لیے جہاد کی تیاری کرنا جہاد کی دعوت دینا اور جہاد ی محاذوں پر اللہ کے دین کے دشمنوں کے سامنے سکندری بننا بھی ایک ترین سبب ہے فتنوں سے بچنے کا علاوہ ازیں ظاہری بات ہے کہ جہادی محاذوں کی مصروفیات اس قدرہیں کہ مجاہدین کے پاس اپنے ضروری کام نمٹانے کے لیے وقت بڑی مشکل سے پورا ہوتا ہے تو پھر ان کے پاس فضول وقت کہاں سے آیا کہ وہ ایسے فضول قیل و قال میں ضائع کریں گے فتنوں کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ فتنوں میں پڑنے سے انسان کے دل میں ایمان کی قدر و قیمت کم ہو جاتی ہے اور اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ایمان و اخوت کے جو تقاضے ہیں وہ ناپید ہو جاتے ہیں مسلمانوں میں باہمی ہمدردی اور ایک دوسرے کی غم خواری کے جذبات ختم ہو جاتے ہیں نبی کریم ؐ نے تنبیہہ فرمائی ہے اللہ تعالیٰ کے بندو بھائی بھائی بن جاو ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے چنانچہ وہ نہ تو اسے رسوا کرتا ہے اور نہ اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ اس کی تحقیر کرتا ہے آدمی کے شر کے لیے یہ کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کی تحقیر کرے۔فتنوں کے زمانے کی ایک نشانی یہ ہے کہ لوگ قتل و غارت اور خون ریزی پر بہت دلیز ہو جاتے ہیں خون کی حرمت کا احساس ختم ہو جاتا ہے باہمی تنازعات پر ایک دوسرے کا خون حلا ل سمجھ لیاجاتا ہے حضرت عبداللہ بن عمرؐ فرماتے ہیں کہ تم لوگ فتنوں میں قتل کو کوئی قابل ذکر چیز سمجھو گے ہی نہیں یعنی قتل ایک معمول کی بات بن جائے گا جیسا کہ آج کل اس فتنے کا عروج ہے سینکڑوں ہزاروں مسلمان قتل کیے جارہے ہیں اور ایک کے بعد دوسرے کا خون اس بے دردی سے بہایا جارہا ہے کہ قاتل کے ماتھے پر کوئی شکن تک نہیں ابھرتی آئیے دعا کیجئے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں تمام ظاہری اور چھپے ہوئے فتنوں سے نجات عطا فرمائے اور ان فتنوں کی گمراہی سے ہمیں سلامتی نصیب فرمائے اور اپنے خاص حفظ و امان میں رکھے آمین ثم آمین۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں