8فروری‘اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا

ملک میں الیکشن کی گہما گہمی ہے آئے روز کوئی نہ کوئی پارٹی اپنا پنڈال سجائے دکھائی دیتی ہے کہیں شیر کے نعرے ہیں تو کہیں تیر شیر کے شکار کے لیے پر عزم دکھائی دے رہا ہے لیکن مقام حیرت ہے کے اس وقت پاکستان کی بڑی سیاسی پارٹیوں میں شمار ہونے والی پارٹی پاکستان تحریک انصاف کو کلین سویپ کرنے کا ہر حربہ استعمال کیا جا چکا ہے

پارٹی نشان لینے سے لے کر چیئرمین پی ٹی آئی پہ دس سالہ قید کی سزا تک،الیکشن2024 سے پہلے پہ در پہ ہونے والے یہ معاملات صاف گواہی ہیں کے عمران خان کو پاکستانی سیاست میں مکمل طور پر دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے بلکہ اب یہ کوشش بہت حد تک کامیاب ہو چکی ہے میں کبھی بھی پی ٹی آئی کی حمایتی نہیں رہی لیکن ابھی ہونے والے حالات میں جب بھی سیاست کا تذکرہ ہوتا ہے

میری سوچ کا سفر پی ٹی آئی کی جانب چلا جاتا ہے دکھ ہوتا ہے یہ دیکھ کر کے ہمارے ملک میں سیاست کو بدلے سے آگے بڑھ کر کسی ترازو میں تولا ہی نہیں جارہاہم کہتے ہیں ہمارا ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے لیکن افسوس اس جمہوری ریاست میں جمہوریت ڈھونڈنے سے نہیں ملتی بدلے کی سیاست میں حکمران‘عدلیہ اور عسکری طاقت سب ایک لائن میں لگے کھڑے ہیں اور میں اس لائن کے دوسرے کونے پہ کھڑی سوچ رہی ہوں کے ملک خدادا کی فکر کون کرے گا،حکمران کرسی کے چکر میں اور عواماپنے پسندیدہ حکمران کے ترانوں میں مگن یہ بات بھولے بیٹھی ہے کے ہماری آنے والی نسلوں کا مقدر کیا ہو گا

موجودہ صورتحال پہ غور کریں تو یہ تو طے ہے کے پی ٹی آئی بحثیت جماعت الیکشن سے باہر ہو چکی ہے باقی بڑی پارٹیوں میں پی پی اور ن لیگ ہیں اور حالات و واقعات سے واضح ہے کے اقتدار ایک بار پھر پی ایم ایل این کا مقدر بننے جا رہا ہے پر اب سوال یہ ہے کے کیا خان اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں کو خاموشی سے برداشت کر لیں گے یا پھر الیکشن کے بعد ایک بار پھر پو لیٹیکل انسٹیبلٹی ملک کا مقدر ٹھہرے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں