راولپنڈی (نامہ نگار سید قاسم) وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ گلگت بلتستان کا دورہ کیا جہاں انہوں نے سیلاب متاثرین سے ملاقات کی۔
وزیراعظم نے سیلاب متاثرین میں 10-10 لاکھ روپے کے امدادی چیک تقسیم کیے۔
وزیراعظم نے سیلاب سے متاثرہ انفرا اسٹرکچر کی بحالی کے لیے 4 ارب روپےکے فنڈ کا بھی اعلان کیا، انہوں نے وزیر مواصلات کو فوری طورپر انفرا اسٹرکچر کی بحالی کاحکم دیتے ہوئے نقصانات کا تخمینہ لگانے کی ہدایت کردی۔
وزیراعظم نے امدادی چیکس کی تقسیم کی تقریب سے خطاب میں کہاکہ 7 سال میں ایڈوانس وارننگ سسٹم پر کام نہیں ہوا، 7 سال سے یہ پروگرام صرف کاغذوں پر چل رہا ہے، وزیراعظم نے کہا کہ اب انہوں نے جو ڈیڈ لائن دی ہے اس میں ایک گھنٹے کا اضافہ بھی قبول نہیں۔
اس سے پہلے سیلاب سے نقصانات کے جائزہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ وزارت ماحولیاتی تبدیلی کے وزیر اور حکام عالمی کانفرنسز میں شرکت تو کررہے ہيں لیکن فنڈز نہیں آرہے، اب انہوں نے واضح ہدایات دی ہیں کہ وہ فنڈز لے کر آئيں۔
وزیراعظم نے کہاکہ عالمی سطح پر کاربن کے اخراج میں پاکستان کا حصہ انتہائی کم ہونے کے باوجود پاکستان ماحولیاتی آلودگی سے متاثرہ 10 ممالک میں شامل ہے ۔
دروہ گلگت بلتستان میں وزیرِاعظم شہباز شریف سےوزیر اعلیٰ اور گورنر گلگت بلتستان نے الگ الگ ملاقات بھی کی اور انہیں حالیہ بارشوں سے پیداہونے والی سیلابی صورتحال اور نقصانات پر بریفنگ دی۔
یاد رہے کہ حالیہ مون سون بارشوں نے گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں میں شدید تباہی مچائی ہے اور بارشوں کے باعث بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔
ضلع دیامر، گلگت اور غذر میں ریلوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے، 21 جولائی کو شاہراہ بابوسر پر ریلہ کئی سیاحوں کو بہا لے گیا تھا۔