ملک پاکستان کی تاریخ میں ستمبرکے مہینہ میں دودن بہت اہمیت کے حامل ہیں ایک 6 ستمبر 1965 اوردوسرا 7ستمبر 1974چھ ستمبرکو یوم دفاع پاکستان جبکہ7ستمبرکو یوم دفاع ختم نبوت کے طور پر منایا جاتا ہے6 ستمبر1965کی تاریک رات میں دشمن نے پاکستان پرحملہ کا ناکام منصوبہ بنایا جسے ہماری افواج پاکستان نے ناکام بنانے کیلئے جان کی بازی لگا کریہ پیغام دیا کہ اس دن کو تاریخی،یادگاراوردفاعی دن سے یادکیاجائے گا .
وطن عزیزکا دفاع کرتے ہوئے واضح پیغام دیا کہ پاکستان ہرقسم کی جارحیت کوشکست دینے کی بھرپورصلاحیت رکھتا ہے افواج پاکستان نے جس دیدہ دلیری جرآت،بہادری،شہادتوں اور لازوال بے مثال قربانیاں سے مقابلہ کرتے ہوئے دشمن کوپسپا کیا اسے ہمیشہ یاد رکھاجائے گا 6 ستمبرکی وہ یادگار تاریخ جس رات دشمن نے چوروں کی طرح رات کی تاریکی کافائدہ اٹھاتے ہوئے وطن عزیزملک پاکستان پرحملہ کیا پاکستان کی سرحد کوعبورکرتے ہوئے ملک پاکستان میں داخل ہونے کی ناکام کوشش کی جواب میں ہماری افواج پاکستان نے جرآت وبہادری جواں مردی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہمارے جوانوں نے شہادت کا تاج پہنا بہت سارے غازی بنے.
ہمارے محافظوں نے ایسی داستان رقم کی جو رہتی دنیا تک ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھی بھی جائے گی پھر7ستمبر1974پاکستان کی تاریخ کا اہم دن جس دن آئین سازاسمبلی میں آئین مرتب کرتے ہوئے قادیانیت کوپاکستان کے آئین میں متفقہ طورپرغیر مسلم قراردیاگیامعاملہ یہاں سے شروع ہواجب قادیانیت نے اپنے کفریہ عقائدکی کھلم کھلا اشاعت کی29 مئی 1974 ربوہ ریلوے اسٹیشن پرنشترمیڈیکل کالج کے طلبہ کو زبردستی اپنا کفریہ لٹریچرتقسیم کیا انہوں نے اسے قبول کرنے سے انکارکیا توان طلباء کووحشیانہ تشددکانشانہ بنایاگیا .
انہیں شدید زخمی کیاگیا توپورے ملک میں ایک شور برپا ہوگیا تحریک چلی پورے ملک میں ایک ہی مطالبہ ایک ہی آوازگونج رہی تھی کہ قادیانیت کوکفریہ عقائدکی بنا کرآئین میں غیرمسلم قراردیاجائے پھرحکومت وقت نے عوام پاکستان کامطالبہ مانتے ہوئے فوری اورہنگامی طورپرایک کمیٹی تشکیل دی قومی اسمبلی میں قادیانیت پربحث شروع ہوئی قادیانیت اورلاہوری گروپ نے اس میں حصہ لیاقادیانی گروپ کی طرف سے مرزا ناصر پیش ہوا (5)اگست سے لیکر24اگست تک یہ سلسلہ چلتا رہالاہوری گروپ کی طرف سے مسٹرصدرالدین پیش ہوا گواہوں پرجرح سوالات جوابات کیلئے وقت کے اٹارنی جنرل یحیٰی بختیارکومتعین کیا گیا.
بلآخر 7 ستمبرکو اپنے وقت کے وزیر اعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو ؒ کو رپورٹ پیش کی گئی وزیراعظم نے تقریرکی اس بل پررائے مانگی رائے شماری کے بعد اسپیکرقومی اسمبلی نے اعلان کیاکہ قادیانیت کیخلاف 130ووٹ جبکہ اس بل کی مخالفت میں ایک ووٹ بھی ناڈالاجاسکااس طرح قومی اسمبلی میں متفقہ طورپرآئینی ترمیمی بل متفقہ طورپرمنظورکرلیاگیاتاریخی یادگاردن جب مسلمانوں نے متفقہ طورپرقادیانیت پرغیرمسلم کی مہرلگاکرعقیدہ ختم نبوت کاتحفظ ودفاع یقینی بنایاقادیانیت کو غیرمسلم قراردینے کیلئے تمام مکاتب فکرنے یک جان ویک زبان ہوکرجنگ لڑی جلسے جلوس، تحریک، شہادتوں کی داستان پیش کی تمام مکاتب فکرنے اس عظیم مقصد ومشن میں حصہ لیااس وقت کے وزیراعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو سمیت اس تحریک میں حصہ لینے والے تمام مسلمان مبارکبادکے مستحق ہیں 30.
جون 1974کومولانااحمدشاہ نورانی ؒ نے بل پیش کیا مولانا مفتی محمود ؒ کمیٹی کے سربراہ مقررہوئے قومی اسمبلی میں اس وقت چھ بل پیش کئے گئے ایک بل مولانا غلام غوث ہزارویؒ نے پیش کیا حتمی بل مولانا شاہ احمد نورانی نے پیش کیاجس پربحث ومباحثہ ہوا جس کے نتیجہ میں بلآخر پاکستان کے آئین میں ختم نبوت کے غداروں کوغیرمسلم قرار دیا گیا اوراس قانون کوایک آئینی حیثیت سے تسلیم کیاگیاآج بہت سارے قادیانی یہ کہتے ہیں کہ ہماری بات سنی جائے ان سے کہناچاہتاہوں یہ ناممکن ہے.
کیونکہ عقیدہ ختم نبوت پرمسلمان ناتوکوئی سمجھوتہ کرنے کوتیارہے اور ناکسی کی کوئی بات سننے کوتیارہیں اس عقیدے پرقرآن مجیدمیں آیات موجود احادیث مبارکہ میں دوسوسے زائداحادیث مبارکہ موجودہیں کہ حضورنبی کریم روف الرحیم تاجدارِختم نبوت امام الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ احمد مجتبیٰ اللّٰہ کے آخری نبی بھی ہیں اورآخری رسول بھی یہ عقیدہ مسلمانوں کے بنیادی عقائد میں سے ہے قادیانیت کی بات سنناگویااس عقیدہ سے انکارکرناہے دوسرا قادیانیت کوپانچ اگست سے24اگست 1974مین بھرپورموقع فراہم کیاگیاقادیانیت کے بڑوں نے زورلگایا لیکن کچھ بھی ناکہہ سکے نا ثابت کرسکے اور ناھی اپنے اوپرلگائے گئے الزامات کوغلط ثابت کرسکے
اورآج انکی جرآت دیکھیں آج بھی باوجود آئین پاکستان میں یہ بات درج ہے کہ یہ اپناعقیدہ بیان نہیں کرسکتے یہ کرتے ہیں یہ مسلمانوں کے مذہبی عقائد ونظریات نقل نہیں کرسکتے یہ کرتے ہیں ان سب کونظرانداز کرکہ یہ مسلمانوں والے نام بھی رکھتے ہیں اپنی عبادت گاہوں کومساجدکی طرزپربناتے ہیں ان میں آذان اقامت نماز،خطبہ،اورقرآن بھی پڑھتے پڑھاتے ہیں اس سے بھی بڑھ کر آج تک انہوں نے ناتواپنے آپ کو قادیانی غیرمسلم تسلیم کیااورناہی آئین پاکستان کے اس قانون کوماننے کوتیارہیں آئین پاکستان میں تو1974میں انکوغیرمسلم قراردیا
جبکہ مرزانے جب دعویٰ نبوت کیااس وقت علماء کرام نے1953میں ہی اس پرکفرکافتوی دیا تھا لیکن 1953سے لیکرآج تک قادیانی اس بات کوماننے سے انکاری ہیں تمام مسلمان اس دن کو یادرکھیں عقیدہ ختم نبوت کی اہمیت وافادیت کو اجاگر کرنے میں اپناکرداراداء کریں کیونکہ یہ ہمارے ایمان کامعاملہ ہے اورہرکلمہ گو مسلمان کی زمہ داری ہے کہ اس پرپہرہ دے۔