علاقۂ سواں سے شہروں کی جانب ہجرت کی سب سے بڑی وجہ ہمیشہ معیاری تعلیمی اداروں کی کمی رہی ہے۔ اسی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے رائے یاسر الپیال صاحب نے خلوص اور وژن کے ساتھ الائیڈ سکول چک بیلی خان کا قیام عمل میں لایا، جو آج تعلیم اور روشن مستقبل کا ایک معتبر حوالہ بن چکا ہے۔
کروڑوں روپے مالیت کی زمین پر سٹیٹ آف دی آرٹ عمارت کی تعمیر، جدید سہولیات کا انتظام اور اعلیٰ تعلیمی ماحول یہ سب یاسر صاحب کی خدمتِ خلق، وسیع نظر اور عملی محبتِ وطن کی روشن مثالیں ہیں۔
صرف تین برس میں 1000 سے زائد طلباء کا اعتماد اس بات کی گواہی ہے کہ یہاں تعلیم کو کاروبار نہیں بلکہ ایک مشن کے طور پر اپنایا گیا ہے۔
فیس والدین کی استطاعت کے مطابق رکھی گئی ہے اور معیارِ تعلیم برقرار رکھنے کے لیے قابل و ماہر اساتذہ موزوں مراعات کے ساتھ تعینات کیے گئے ہیں۔
گزشتہ روز مجھے برادرِ محترم پرنسپل پنجاب کالج گوجر خان جناب شاہ جہان صاحب اور چوہدری نوید منصب صاحب کے ہمراہ اس علم گاہ کا دورہ کرنے کا موقع ملا۔
اس پسماندہ علاقے میں اتنی بڑی سرمایہ کاری کے بارے میں جب یاسر صاحب سے پوچھا گیا تو انہوں نے نہایت سادگی سے کہا
یہ وہ زمین ہے جہاں میرے دادا ہل چلایا کرتے تھے۔ میں اپنے علاقے اور برادری کی بہتری کے لیے روزانہ اسلام آباد سے یہاں آتا ہوں۔ نیت خدمت ہے، کاروبار نہیں
حسب روایت انہوں نے بڑے خلوص سے خالص دیسی طعام کا بھی اہتمام کر رکھا تھا۔
بے شک، یہ ادارہ علاقے کے تعلیمی منظرنامے میں ایک روشن اور دیرپا تبدیلی کی بنیاد بن چکا ہے۔
چوھدری عدنان الپیال علاقہ سواں