201

این اے 52میں سیاسی ہلچل کا آغاز/عبدالخطیب چوہدری

ملک میں جنرل الیکشن کے انعقاد پذیر ہونے میں ابھی اٹھارہ ماہ سے زائد وقت باقی ہے لیکن سپریم کورٹ کے حکم پر حکومت نے مارچ میں ملک بھر میں مردم شماری کروانے کی شنید سے این اے باون کی سیاست نے انگڑائی لی ہے چونکہ مردم شماری کے بعد

صوبائی اور قومی اسمبلی کے حلقوں میں تبدیلی ایک لازمی امر ہے این اے باون میں مسلم لیگ ق کی شکست کی ہیٹرک کے بعد دھمیال ہاوس نے مکمل خاموشی اختیار کرلی تھی۔ راجہ برادران نے حلقہ سے رابطہ قطعی منقطع کردیا تھا چونکہ انہوں نے ق لیگ کے دور حکومت کے دوران اس حلقہ کو ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے خوب نوازا لیکن الیکشن میں عوام نے ق لیگ کو مسترد کرکے مسلم لیگ ن کے امیدوار چوہدری نثار علی خان کو کامیاب کروایا جس سے دلبرداشتہ ہوکر راجہ برادران نے حلقہ کی عوام سے منہ موڑ لیا ان کی بدترین شکست کا سبب بننے والے خوشامدی اور مفادات عناصر پرجان کے لالے پڑنے لگے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ق لیگ کے دور میں عوام کے حقو ق سلب کرنیوالوں کا چوہدری نثار علی خان کڑا احتساب کریں گے لیکن مفاد پرست عناصر اپنے مال کے بل بوتے پر مسلم لیگ ن میں گھونسلے بنانے کیلئے پر تولنے لگے اور پھر وہ ہر گزرتے وقت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کرتے گئے اور اب ایک بڑا ٹولہ جو کہ ق لیگ کے دور اقتدار میں راجہ محمد بشارت اور راجہ محمد ناصر کے گیت گاتا تھا اپنے مفادات کو تحفظ دینے کیلئے ان کا اوڑھنا بچھونا مسلم لیگ ن بن چکا ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور ان کی ٹیم محض اس لیے خوش ہے کہ یہاں سے ق لیگ کا خاتمہ ہوکررہ گیا ہے لیکن درحقیقت ن لیگ مفادات پرست عناصر کے حصار میں آچکی ہے جن کے کارنامے عوام میں زبان زدو عام ہیں جوکہ راقم کی نظر میں مسلم لیگ ن کے خلاف ایک بڑی سازش ثابت ہوسکتی ہے۔ ق لیک نے تین سالہ خاموشی کے بعد حالات کا جائزہ لیتے ہوئے دوبارہ منظر عام پر آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ دنوں سابق امیدوار قومی اسمبلی راجہ محمد ناصر نے جھٹہ ہھتیال میں چیئرمین شوکت کی وفات پر اظہار تعزیت کے موقع پر مقامی میڈیا سے گفتگو میں الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا اور پھر چند دنوں بعد دھمیال ہاوس میں ق لیگ کے ورکرز کنونشن کا انعقاد بھی اسی سلسلہ کی ایک کڑی تصور کیا جارہا ہے جس کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ اس ورکرز کنونشن میں این اے باون سے اکثریتی کارکنوں نے شرکت کی۔ دھمیال ہاوس نے یہ آس لگا لی ہے کہ مردم شماری کے بعد قومی اور صوبائی اسمبلی حلقوں میں تبدیلی اور چند ایک نئے حلقوں میں اضافہ کی وجہ سے ان کی گنجائش بن جائے گی جس میں وہ دیگر جماعتوں سے اتحاد کرکے مشترکہ امیدوار کے طور سامنے آسکتے ہیں ویسے بھی این اے باو ن میں اس وقت تحریک انصاف کے غلام سرور خان ‘ کرنل اجمل صابر اور راجہ ساجد جاوید تین امیدوار ہیں۔ صوبائی حلقہ میں تحریک انصاف کے عبدالوحید قاسم‘ چوہدری امیر افضل‘ ہارون ہاشمی اور ملک سہیل اشرف بدستور امیدوار ہیں۔ ن لیگ سے قمرالسلام راجہ بدستور امیدوار ہیں ان کے علاوہ تحصیل کلرسیداں کے ایک یوسی چیئرمین نے بھی صوبائی اسمبلی کیلئے بطور امیدوار آنے کیلئے تگ و دو شروع کر رکھی ہے اگر سیاسی جماعتیں بروقت اپنے امیدواروں کے ناموں کا تعین کرسکیں تو پھر ان امیدواروں کو جماعتی ٹکٹ یا آزاد امیدوار کے طور پر میدان میں آنے سے کوئی بھی نہیں روک سکے گا۔ تحصیل کلرسیداں میں چوہدری نثار علی خان کی شب و روز محنت کی وجہ سے مسلم لیگ ن نے اہم مقام حاصل کرلیا تھا لیکن میونسپل کمیٹی کے الیکشن سے قبل ہی ایک گروپ کو نظر انداز کرکے دوسرے کی پس پردہ پشت پناہی کرکے ن لیگ کو دو دھڑوں میں تقسیم کردیا گیا جس کی وجہ سے ایک طرف لیگی ورکروں میں مایوسی پھیلائی گئی جبکہ دوسری جانب نبیلہ انعام کے ساتھ وعدہ خلافی کرکے یہاں تحریک انصاف کو مضبوط ہونے کا موقع فراہم کیا گیا اور تحریک انصاف کی ضلعی قیادت نے بھی اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یوسی بھلاکھر میں ایک بڑا جلسہ کرکے کلرسیداں میں پراؤ ڈال لیا ہے۔ مسلم لیگ ن کو چھوڑ کر تحریک انصاف میں شمولیت کرنے والے راجہ ساجد جاوید نے عمران خان سے چند ملاقاتوں کے بعد تحصیل کلرسیداں میں پی ٹی آئی کو متحرک کرنے میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ مبصرین بدلتے ہوئے سیاسی حالات کے بارے میں کہتے ہیں کہ ن لیگ کو کمزور کرنے کی سازشیں کرنے والے کوئی پرائے نہیں بلکہ وہ چوہدری نثار علی خان کا نام استعمال کرکے انتظامیہ اور حلقہ میں اثر و رسوخ قائم رکھنے کیلئے ہمہ وقت کوشاں ہیں۔ ایم پی اے قمرالسلام راجہ کو ایک پلس پوائنٹ جاتا ہے کہ وہ حلقہ میں ٹاو ٹ مافیا کو پروان چڑھانے کی بجائے اپنی تمام تر توانائیاں بطور چیئرمین پیف پنجاب میں مفت تعلیم کی فراہمی اور غریب بچوں کیلئے تعلیم کے دروازے کھلنے پر مرکوز کی ہوئی ہیں جو کہ آئندہ الیکشن میں ان غریب بچوں کی دعائیں ان کیلئے معاون و مدد گار ثابت ہوسکتی ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ چوہدری نثار علی خان کو ن لیگ کی ڈوبتی کشتی کو سہارا دینے کیلئے بروقت کردار ادا کرنا ہوگا۔{jcomments on}

 

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں