133

پی پی 5میں تحریک انصاف متحرک / چوہدری محمد اشفاق

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کی طرف سے کلر سیداں کے عوام کے لیے بے شمار ترقیاتی کاموں کے ساتھ ساتھ ریسکیو سروس ، تحصیل ہیڈ کوآرٹر کا تحفہ جیسے بنیادی ضروریات کے دیگر منصوبے فراہم کیے ہیں اور اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وہ کلر

سیداں کو اپنے حلقہ کے دیگر علاقوں کے مقابلے میں زیادہ اہمیت دے رہے ہیں جبکہ دوسری طرف کلر سیداں کے عوام بھی ان کو بھرپور رسپانس دے رہے ہیں ایسے حالات کا نتیجہ تو یہ ہونا چاہیے تھا کہ کلر سیداں میں کسی بھی دوسری پارٹی کے لیے اپنی جگہ بنانا ناممکن ہوتا لیکن ایسا ہوتا دکھائی نہیں دے رہا ہے کیونکہ موجودہ وقت میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور ورکروں کی کاوشیں اپنا رنگ دکھاتی نظر آرہی ہیں رہنما پی ٹی آئی ملک سہیل اشرف ، آصف کیانی ، راجہ اشفاق جنجوعہ اور بلخصوص ڈپٹی کوآرڈینیٹر ضلع راولپنڈی راجہ ساجد جاوید بہت متحرک ہوچکے ہیں اور آئے روز کسی نہ کسی گاؤں میں میٹنگ کررہے ہیں اس کے علاوہ میڈیا سے لگاؤ کی وجہ سے اخبارات اور دیگر ابلاغ عامہ میں ہمیشہ زیر بحث رہتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی مقبولیت میں بھی اضافہ ہورہا ہے اگراسی طرح پی ٹی ائی کے رہنماؤں کی طرف سے یہ سلسلہ مزید جاری رہاتو ہر وارڈ میں پی ٹی آئی کا وجود نظر آنے لگے گا جو ن لیگ کے لیے خطرے کی گھنٹی ثابت ہوسکتا ہے بھلاکھر سے ن لیگ کی درینہ کارکن کا پی ٹی آئی میں شامل ہونا ن لیگی قیادت کے لیے کئی سوالات چھوڑ گیا ہے نبیلہ انعام کلر سیداں میں منعقد ہونے والی ن لیگ کی ہر تقریب میں موجود ہوتی تھیں اور وہ ن لیگ کے لیے اپنا انتہائی اہم کردار ادا کر رہی تھیں لیکن ایک
کونسلر کی نشت کے لیے ان سے ہاتھ کر جانا بڑے افسوس کی بات ہے ن لیگ کی اس غلطی سے آج بھلاکھر میں پی ٹی آئی کی جڑیں جم چکی ہیں اور بھلاکھر جو این اے 52کا آخری حصہ ہے وہاں پر پی ٹی آئی نے ایک بڑے جلسے سے اپنی مہم کا آغاز کیا ہے اور آہستہ آہستہ حلقہ کی تمام یونین کونسلز میں اپنے عہدیدار بنا رہی ہے اب صورتحال یہ بن چکی ہے کہ این اے 52میں جہاں کہیں بھی کوئی خوشی غمی ہو پی ٹی آئی کی لیڈر شب موجود نظر آتی ہے جبکہ ن لیگی قیادت ایسا کرنے سے قاصر دکھائی دے رہے ہیں جبکہ پی ٹی آئی سٹی کلر سیداں اور میونسپل کمیٹی میں مبشر مظہر کی سیاسی بصیرت اور قائدانہ صلاحیتوں کی وجہ سے ن لیگ کو سٹی میں ٹف ٹائم دینے کے لیے پر عزم ہے ایم سی کلر سیداں کی صدارت کا عہدہ سنبھالتے ہی پی ٹی آئی کارکنوں کو متحرک رکھنے اور بھرپور عوامی رابطہ مہم چلا نے کی منصوبہ بندی کرچکے ہیں اور شہر کے بااثر اور با کردار لوگوں کو تحریک انصاف میں شامل کرنے کے لیے بھرپور جدوجہد اور کردار ادا کررہے ہیں جبکہ آئی ایس ایف کے نوجوان بھی کافی حد تک متحرک ہوچکے ہیں اور حال ہی میں انہوں نے تنظیم سازی سے متعلق امور طے کیے ہیں آئی ایس یف تحصیل کلر سیداں کے متحرک نوجوان و سابق صدر یوسی بھلاکھر عثمان شاہد کو مقرر کیا گیا ہے جو کہ سیاسی طو رپر معتبر شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں ۔ اور ٹریڈرز ونگ کے صدر اور جنرل سیکرٹری بھی نامزد کر دیے گئے ہیں اور خواتین کو متحرک اور فعال کرنے کے لیے پی ٹی آئی نے ویمن ایکٹیوسٹ میڈم انعام کو خواتین ونگ کا صدر مقرر کر دیا ہے جبکہ پی ٹی آئی یوتھ ونگ مکمل طور پر غیر فعال ہے جس کی ابھی تک کوئی بھی کارکردگی سامنے نہ آسکی ہے جس سے نوجوان کارکنوں میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے ۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی طرف سے گاؤں گاؤں جانے کی مہم بھی اس کے
لیے نہایت مفید ثابت ہورہی ہے ۔بلخصوص رہنما پی ٹی آئی راجہ ساجد جاوید کی جذباتی تقریرریں جادو کی طرح اپنا اثر دکھا رہی ہیں ان کی طرف سے ٹھوس شواہد کے سامنے کسی میں بھی انکار کی جرات باقی نہیں رہتی ہے اور یہ بات وثوق سے کی جاسکتی ہے کہ اگر پی ٹی آئی قیادت تنظیم سازی اور دیگر تمام معاملات ان پر چھوڑ دیں تو وہ پی ٹی آئی کے لیے بہت مفید ثابت ہوسکتے ہیں اوران کی بدولت پی ٹی آئی ایک اہم مقام حاصل کرسکتی ہے یوسی غزن آباد اور بشندوٹ میں بھی پی ٹی آئی باڈیز تشکیل نو پاچکی ہیں نیز پی ٹی آئی ن لیگ کے مقابلہ میں اپنے مضبوط امیدوار میدان میں اتارنے کے لیے حکمت عملی طے کر رہی ہے تحصیل صدر پی ٹی آئی آصف کیانی کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کو یونین کونسلز وارڈز کی سطح پر منظم اور مضبوط بنانے کے لیے تنظیم سازی کر رہے ہیں تحصیل میں یونین کونسلز اور سٹی میں وارڈز سے عہدیداران لیے گئے ہیں ضلع بھر میں تنظیم سازی کا عمل تیزی سے جاری ہے اور بہت جلد یونین کونسلز کی ہر وارڈز کی سطح پر تنظیم سازی کا عمل مکمل کر لیا جائے گا ادھر پی ٹی آئی کی مرکزی قیادت جن میں کرنل اجمل صابر کا نام سرفہرست ہے بھی حلقہ پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں اور عوام علاقہ کے دکھ درد میں شرکت کو یقینی بنا رہے ہیں او اپنی پارٹی کے حوالے سے خاصے متحرک ہیں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ چوہدری نثارعلی خان کی طر ف سے لاتعداد ترقیاتی کاموں کی تکمیل کے باوجود دوسری سیاسی جماعتوں کی طرف لوگوں کا رجحان کیوں بڑھ رہا ہے اس کی وجہ صرف ن لیگی پالیسیاں ہیں جن کے باعث عام آدمی کو کوئی اہمیت حاصل نہیں ہے عام آدمی انتہائی مشکلات کا شکار ہیں اگرچہ ن لیگ کو کلر سیداں میں بھاری اکثریت حاصل ہے لیکن اس کے باوجود سٹریٹ پاور تحریک انصاف کو پسند کرتی ہے چوہدری نثارعلی خان کو اس بات کا سختی سے نوٹس لینا ہوگا کہ کہیں ایسا تو نہیں ہورہا ہے کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مخلص کارکنوں کو نظر انداز کیا جارہا ہے اور مفادپرست افراد کو ن لیگ کا حصہ ظاہر کر کے پارٹی کو نقصان کی طرف دکھیلا جارہا ہے اور ایسے لوگ جن کو عوام علاقہ مافیا کے طورپر جانتے ہیں ان کو پارٹی فرنٹ لائن ظاہر کیا جارہا ہے ایسے افراد جن کو اپنے آبائی علاقوں میں کوئی سلام کرنے کو تیار نہیں وہ دوسرے علاقوں میں خود کو ن لیگ کا ورکر ظاہر کر کے پارٹی کا بیڑہ غرق کر رہے ہیں جب عوام اپنی طرف سے مسترد شدہ لوگوں کو اپنے اوپر مسلط ہوتا دیکھتے ہیں تو وہ ن لیگ کے لیے سخت مایوسی کا اظہار کرتے ہیں ن لیگ کو اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنا ہوگی اور مقامی سطح پر سیاسی سوج بوج رکھنے والے افراد کو ذمہ داریاں سونپنا ہونگے جو بلاتفریق تمام پارٹی کارکنوں کو ساتھ لیکر چل سکیں اور ہر ایک کو اس کا اصل مقام دے سکیں اور خاص طور پر دھڑے بندیاں ختم کروانے میں اپنا کردار ادا کر سکیں ہر یونین کونسل میں منتخب چئیرمین و وائس چئیرمین کے ساتھ ساتھ دیگر مخلص لیگی رہنماؤں کو ذمہ داری سونپی جائیں او خاص طورپر بدنام لوگو ں سے پارٹی کو بچایا جائے ایسے افراد جو چوہدری نثار علی خان کا نام استعمال کر کے مفادات حاصل کر رہے ہیں ان کا محاسبہ کیا جانا چاہیے بصورت دیگر سرچڑھتی پی ٹی آئی ن لیگ کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے ۔{jcomments on}

 

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں