پیٹرولنگ پولیس پنجاب پولیس کی ایک ذیلی شاخ ہے اس کا قیام 8 جنوری 2003 میں عمل میں لایا گیا تھا اس وقت پورے صوبہ پنجاب میں 350 سے زائد پیٹرولنگ پولیس کی چوکیاں فعال ہیں جن شاہراوں پر کبھی کوئی دن میں گاڑی سوار موٹر سائیکل سوار یا پیدل شام کے بعد لٹ جانے کے خوف سے سفر کرنا خود کیلیے خطرہ محسوس کرتا تھا اب انہی شاہراوں پر رات گئے تک گاڑیاں رواں دواں نظر آتی ہیں
رواں ماہ اکتوبر میں ای پولیس پوسٹ ایپ کے زریعے شاہراہوں پر پٹرولنگ پولیس کے اہلکار نے روزانہ کی بنیاد پر بڑی تعداد میں افراد کی چیکنگ کرتے ہوئے دوران چیکنگ کئی اشتہاری مجرمان اور عدالتی مفروران کو گرفتار کیا ہے اسکے علاؤہ گمشدہ بچوں کو ان کے والدین سے بھی ملوایا گیا ہے عارضی و مستقل تجاوزات کو ختم کر کے ٹریفک کے بہاو کو بہتر بنانا بھی انکی اولین ترجیح ہے راولپنڈی ریجن پٹرولنگ پولیس کے ایس ایس پی محمد بن اشرف کی احکامات کی روشنی میں رواں ماہ کاروائی کرتے ہوئے 103 ایف آئی آر کا اندراج کیا گیا
متعدد چوری شدہ موٹر سائیکل اور گاڑی برآمد کی گئی ہے07 عدد پسٹل،معہ 143 روند اور کئی لیٹر شراب برآمد کی گئی ہے جبکہ61 اشتہاری مجرموں کو بھی گرفتار کیا گیا ہے، اسکے علاؤہ 55 عدالتی مفرور گرفتار کئے گئے ہیں 24958 گاڑیوں میں غیرمعیاری گیس سلنڈر نصب کرنے پر متعدد ڈرائیوروں کے خلاف مقدمات درج ہوئے ہیں جبکہ سفر کے دوران پریشان حال مسافروں کی مدد کی گئی ہے
جبکہ 10گمشدہ بچوں کو بحفاظت ورثا کے حوالے کیا گیا ہے، تحصیل کلرسیداں کی حدود میں چوکپنڈوڑی کے قریب بھی ایک پٹرولنگ پولیس پوسٹ قائم ہے اس پوسٹ میں تعینات پولیس افسران و اہلکار بڑی مستعدی سے اپنے فرائض منصبی سر انجام دے رہے ہیں روزانہ کی بنیاد پر لاتعداد گاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروں کی چیکنگ کیجاتی ہے اور اور ای پولیس پوسٹ ایپ کے زریعے شناختی کارڈ نمبر چیک کر کے پوری تسلی کیجاتی ہے کہ آیا گاڑی یا موٹر سائیکل کسی جرائم میں تو استعمال نہیں کی گئی اور اس ایپ کے زریعے بہت سے اغواء میں ملوث ملزمان کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے
جن میں خطرناک اشتہاری ملزمان بھی شامل ہیں پٹرولنگ پولیس چوکپنڈوڑی کا عملہ انتہائی مہذب انداز میں گاڑی اور موٹر سائیکل سواروں کو رکنے کا اشارہ کرتے ہیں اور پہلے اسلام علیکم سے مخاطب کرتے ہیں پھر شناختی کارڈ طلب کیا جاتا ہے چیکنگ میں کچھ سیکنڈ ہی لگتے ہیں اگر گاڑی اور ڈرائیور کلئر ہیں تو فوراً جانے کی اجازت دی جاتی ہے،موجودہ حالات میں حکومت پنجاب کیجانب سے گاڑی اور موٹر سائیکل چلانے کا لائسنس لازمی قرار دیا جا چکا ہے اور اس حوالے سے موٹر سائیکل سواروں کی شامت آئی ہوئی ہے گو لائسنس کی چیکنگ ایک انتہائی مثبت اقدام ہے کیونکہ بہت ہی کم عمر بچے اکثر موٹر سائیکل چلاتے نظر آتے ہیں
جسکی بنا پر روزانہ بہت سےحادثات رونما ہوتے ہیں والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے کم عمر بچوں کے ہاتھوں میں ہرگز موٹر سائیکل اور گاڑی نہ دیں آپ اپنے بچوں کی جان کو تو خطرے میں ڈالتے ہی ہیں لیکن دوسری طرف میں قیمتی جان کو بھی خطرات لاحق ہوتے ہیں بغیر ہیلمٹ کے موٹر سائیکل چلانا خودکشی کے مترادف ہے تاہم روزانہ ایسے باشعور افراد کو بھی بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل چلانا اور لاپرواہی برتنا روزانہ کا معمول ہے
لہذا بہترین طریقہ یہی ہے کہ بغیر ہیلمٹ کے موٹر سائیکل سواروں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ وہ راہ راست پر آجائیں اور حفاظتی تدابیر پر عمل کریں اور یہی اقدامات پٹرولنگ پولیس کے اہلکار حفاظتی اقدامات پر عملدرآمد کیلیے کوشاں ہیں گاڑی اور موٹر سائیکل چلانے والوں کو چاہیے کہ وہ پہلی فرصت میں ڈرائیونگ لائسنس کیلیے اپلائی کریں ورنہ بغیر لائسنس کے گاڑی اور موٹر سائیکل چلانے والوں کے خلاف سخت کاروائی کیجائے گی اور بھاری جرمانے عائد کیے جائیں گے
لہذا ڈرائیور حضرات کو چاہیے کہ وہ اپنا ڈرائیونگ لائسنس جلد از جلد حاصل کریں تاکہ قانونی کارروائی سے بچ سکیں،پٹرولنگ پولیس اور ٹریفک وارڈن بارہا ڈرائیور حضرات کو وارننگ دے چکے ہیں کہ وہ اپنی گاڑیوں کی فٹنس اور لائسنس کے حصول کو یقینی بنائیں تاہم لاپرواہی کی بنا پر آج بھی بعض ڈرائیور حضرات کے پاس گاڑی چلانے کے نامکمل کوائف ہیں تو پھر قانونی کارروائی تو بنتی ہے عوام الناس سے گزارش ہے پٹرولنگ پولیس انتہائی پیشہ وارانہ انداز میں اپنے فرائض سر انجام دے رہے ہیں
اور انکی کارکردگی قابل تحسین ہیں کیونکہ وہ ہمہ وقت ہماری زندگیوں کو محفوظ بنانے کے متمنی ہیں تو لہذا ہمیں بھی چاہیے کہ قانون کی پاسداری کریں اور ملک کا ایک باشعور اور ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دیں کیونکہ ریاستی سطح پر دستور و قانون کو دفن کر کے لاقانونیت کو فروغ دینے سے معاشرہ تنزلی کا شکار ہو جاتا ہے