273

پی پی 2میں ن لیگ مسائل حل کرنے میں ناکام/راجہ فیصل صغیر

ضلع راولپنڈی کا صوبائی حلقہ PP2تحصیل کہوٹہ اور تحصیل کلر سیداں کی یونین کونسلز پر مشتمل ایک اہم حلقہ ہے اس حلقہ سے موجودہ ایم پی اے راجہ محمد علی کا تعلق موجودہ حکومتی جماعت مسلم لیگ ن سے ہے گزشتہ الیکشن میں پیپلزپارٹی کے کرنل (ر) شبیر اعوان ‘ تحریک انصاف کے راجہ طارق مرتضیٰ ‘راجہ نوشیر وان ق لیگ اور عوامی لیڈر راجہ صغیر احمد آف مٹور نے صوبائی اسمبلی کے لیکشن میں حصہ لیالیکن فتح کچھ ہزار ووٹوں سے راجہ محمد علی کا مقدر بنی کرنل (ر) شبیر گزشتہ عام انتخابات کے بعد پیپلزپارٹی چھوڑ کر تحریک انصاف میں چلے گئے جبکہ بلال یامین ستی مسلم لیگ نواز کا اہم اثاثہ ہیں گزشتہ الیکشن میں راجہ صغیر احمد نے بھی مسلم لیگ ن کے ٹکٹ کے لئے درخواست دی تھی مگر قرعہ راجہ محمد علی کے نام ہی نکلا راجہ محمد علی کا منتخب ہونا جہاں مسلم لیگ کا پلیٹ فارم تھا وہاں اُن کے والد گرامی راجہ ظفر الحق کی شخصیت کا بھی خاصا کردار نظر آیا اور فرزند کوہسار بلال یامین ستی کی شب و روز کی محنت اور کاوشوں سے 40ہزار کے لگ بگ ووٹ دلانے میں اہم کردار ادا کیا راجہ ظفر الحق ہی وہ واحد سیاست دان ہیں جن کی شرافت اور قابلیت کی داد مخالفین بھی دیتے ہیں راجہ ظفر الحق نہ صرف پاکستان بلکہ تمام اسلامی دنیا میں انتہائی عزت اور آبرو کے ساتھ اپنا تعارف رکھتے ہیں اسلامی ممالک راجہ ظفر الحق کو امت مسلمہ کا بڑا رہنما تصور کرتے ہیں راجہ ظفر الحق صاحب کی تمام خدمات کا صلہ حلقہ کے عوام نے راجہ محمد علی کی جیت کی صورت میں ادا کر دیا ہے اس حلقہ سے پی پی کا بھی اچھا خاصا ووٹ بینک ہے کرنل (ر) شبیر اعوان پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر منتخب ہوئے تھے مگر اب انکی ہمدردیاں تحریک انصاف کے ساتھ ہیں اور گمان کیا جا رہا ہے کہ شاید 2018کے الیکشن میں کرنل (ر) شبیر تحریک انصاف کے امیدوار ہوں جماعت اسلامی نے بھی اپنے موجود ہونے کا ثبوت ہر الیکشن میں دیا مگر وہ الیکشن میں کوئی خاص امید وار نہ لا سکے یا پھر حکمت عملی نہ ہونے کی وجہ سے ناکام رہے مسلم لیگ ق نے بھی راجہ نو شیر وان نامی غیر معروف نوجوان کو ٹکٹ دیا تھا مگر ق لیگ کا ووٹ بینک حلقہ میں نہ ہونے کے برابر ہے پیپلزپارٹی کی ناقص حکمت عملی اور تنظیمی ڈھانچہ نہ ہونے کی وجہ سے حلقہ میں ختم ہوتی نظر آ رہی ہے شخصی اور ذاتی ووٹ بینک اگر قائم و دائم ہے تو وہ صرف راجہ صغیر احمد کا ہے جو الیکشن کمیشن سے لیکر آج تک عوام سے رابطے میں ہیں وہ دوست تو دوست مخالفین کے بھی ہر خوشی و غم میں شریک نظر آتے ہیں مسلہ کسی کا انفرادی ہو یا اجتماعی اسے حل کرنے کیلئے سر گردا ں ہیں یہی با ت انہیں تمام امیدواروں سے ممتاز کرتی ہے جب کہ دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما صرف اپنے محدود ورکرز کی میٹنگ تک محدود نظر آتے ہیں کرنل (ر) شبیر PP2اور PP5کی تقریبات میں خاصے مقبول ہیں مگر راجہ طارق مرتضیٰ کافی دنوں سے پردہ سیاست سے غائب ہیں جبکہ PP2کی بڑی تحصیل کہوٹہ سے تحریک انصاف کے تحصیل صدر راجہ وحید ورکرز سے مکمل رابطے میں ہیں اور اپنا نیٹ ورک مضبوط کرنے میں مصرف عمل ہیں موجودہ ایم پی اے د راجہ محمد علی کوئی خاطر خواہ کام نہ کر سکے حلقہ کی کئی یونین کونسلز آج بھی پسماندگی کا شکار ہیں کئی ایک یونین کونسلز میں ابھی تک کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا مسلم لیگ ن کی ساکھ کو بچانے اور ورکرز کو متحد کرنے میں نوجوان مسلم لیگی رہنما راجہ رفاقت جنجوعہ ، ڈاکٹر محمد عارف قریشی اور حاجی محمد سلیم سیکرٹری اطلاعات و نشریات شمالی عربن 1مصروف عمل ہیں اور بلا شعبہ ایسے ورکرز کسی جماعت کا اثا ثہ ہوتے ہیں جیسے حاجی محمد سلیم کی مسلم لیگ ن کے ساتھ جذباتی لگاؤ اور کمیٹمنٹ جماعت کیلئے اثاثہ ہے بلند و بانگ دعوے کرنے والے آج اپنے حلقہ انتخاب میں کم ہی نظر آتے ہیں ان کے زیادہ تر کام اعلان تک ہی محدود رہ گئے ہیں جبکہ ان کے مدمقابل الیکشن لڑنے والے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ خواہاں راجہ صغیر احمد آف مٹور آج بھی اپنے حلقہ انتخاب کے عوام کے دکھ سکھ میں شریک نظر آتے ہیں اس وجہ سے وہ آج عوام کے مقبول رہنما کے طور پر نظر آتے ہیں عوامی خدمت کا جذبہ لیے عوام کے مسائل کو حل میں کوشاں راجہ صغیر مضبوط امیدوار تصور کیے جا رہے ہیں الیکشن 2018میں تمام پارٹیوں کیلئے امیدواروں کا چناؤ اور ٹکٹ دینا ایک مسلہ ہو گا کیونکہ مسلم لیگ ن کے ٹکٹ کیلئے راجہ محمد علی ، راجہ صغیر احمد آف مٹور PTIکیلئے کرنل (ر) شبیر اعوان ،طارق مرتضیٰ ، شہریار طارق جبکہ PPPاور جماعت اسلامی کیلئے بھی کئی لوگ تیار بیٹھے ہیں ایک نیا گٹھ جوڑ جو کسی نئے اتحاد کی صورت میں ہو گا شاید آئندہ کچھ عرصے تک سامنے آجائے آمدہ بلدیاتی انتخابات الیکشن 2018کیلئے انتہائی اہمیت کے حامل ہوں گے کیونکہ دہڑوں اور پارٹیوں کے امیدواروں نے میدان میں اترنے کیلئے لنگوٹ کس لیے ہیں دیکھنا یہ ہے کہ راجہ محمد علی اور ان کے معاونین PP2میں کیا حکمت عملی اختیا ر کرتے ہیں جس سے ان کا ووٹ بینک بڑے نہ بڑے برقرار رہے ایسا ہونا ممکن نظر نہیں آتا کیونکہ مقابلے کیلئے تیار PTIاور آزاد امیدوار پہلے ہی تیاریاں مکمل کر چکے ہیں ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں