چوہدری با بر اورنگزیب‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
جیسے الیکشن کا وقت نزدیک آتا جا رہا ہے وہی پر سیاسی درجہ حرارت تیز ہو تا جا رہا ہے ،الیکشن میں حصہ لینے والے امیدوار بھی اپنی سیاسی سرگرمیاں تیز کیے جا رہے ہیں ،صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 10 انتہائی اہمیت کی حامل ہیں کیو نکہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گذشتہ دنوں اپنے ایک بیان میں تین نشستوں پر الیکشن لڑ نے کا اعلان کیا ان میں سے ایک نشست حلقہ پی پی 10 کی ہے ،نئی حلقہ بندیوں کی وجہ سے پی پی 10 دوقومی اسمبلی کے حلقوں کے نیچے آرہی ہیں ،کچھ حصہ راولپنڈی جبکہ دوسرا حلقہ مری شاہدخاقان عباسی کے حلقے کے ساتھ ملتا ہے ،تمام سیاسی جماعت اس حلقے میں اپنی کامیابی کے دعوے کر تی نظر آرہی ہیں ،مسلم لیگ ن کے ایم پی اے انجینئر قمر اسلام راجہ جو کہ پہلے ہی اس حلقے سے الیکشن لڑنے کا اعلا ن کر چکے ہیں ،اور اس حوالے سے وہ سیاسی سر گرمیوں میں بھی مصروف ہیں اسی حوالے سے انھوں نے پنجاب ہا ؤس میں نو از شریف سے ملاقات کی اور روات میں جلسے کی دعوت دی جو بقول قمر اسلام راجہ کے انھوں نے خوشی خوشی دعوت قبول بھی کر لی اور رمضان کے بعد روات میں جلسے کی حامی بھی بھرلی مگر دلچسپ صورتحال اس وقت پیش آئی جب مسلم لیگ ن کے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس حلقے سے الیکشن لڑنے کا اعلا ن کر دیا ایسی صورتحال میں مسلم لیگ ن کے لئے بھی یہ فیصلہ کر نا مشکل ہو گا کہ وہ دونوں میں سے کسے ٹکٹ دیں کیو نکہ اس حلقے سے جو کہ سابقہ پی پی 5 بنتا ہے ،انجینئر قمر اسلام راجہ دو دفعہ الیکشن جیت چکے ہیں ،اگر چوہدری نثار آزاد حیثیت سے الیکشن لڑتے ہیں ،تو بھی کیا مسلم لیگ ن ان کے مقابلے میں کسی کو ٹکٹ دے گی یا حلقہ ان کیلئے خالی چھوڑ ا جا ئے گا اس کا فیصلہ ہو نابا قی ہے ،جہاں پر مسلم لیگ ن کے کارکن تزبذب کا شکار ہیں تو وہی پر تحریک انصاف کے لئے بھی صورتحال کچھ ویسی ہی ہیں کیو نکہ تحریک انصاف نے بھی ابھی تک حتمی اعلا ن نہیں کیا کہ اس حلقے سے کس کو ٹکٹ دے گی تحریک انصاف کے راجہ عبدالو حید قاسم جو کہ پہلی دفعہ 2013 کے الیکشن میں بھی امید وار تھے مگر انھیں ٹکٹ نہیں مل سکا وہ اس بار بھی پوری امید سے ہیں کہ ٹکٹ ان کو ملے گا اس لئے انھوں نے حلقے میں سیاسی سر گرمیاں شروع کر رکھی ہیں ، وہی پر تحریک انصاف کے چوہدری افضل جن کا تعلق پڑیال سے ہے وہ بھی امیدوار ہیں اور اس امید سے ہیں کہ ٹکٹ ان کو ملے گا اور وہ بھی اپنے حلقے میں سیاسی مہم چلا رہے ہیں حسیب کیا نی جو کہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کا پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں لیکن اب وہ تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر نے کے بعد تحریک انصاف کے ٹکٹ کے امیدوار ہوں گے کہ پی پی 10 کا ٹکٹ ان کو ملے اس ساری صورتحال میں کارکنوں کو بھی فیصلہ کر نے میں مشکل پیش آرہی ہے کہ وہ کس کا ساتھ دے اور پارٹی کسے ٹکٹ دے گی ،ایم ایم اے کی بحالی کے بعد اس حلقے میں ایم ایم اے کے متفقہ امیدوار خالد محمود مرزا ہیں جن کا تعلق جماعت اسلامی سے ہے وہ اس سے پہلے بھی جماعت اسلا می کے ٹکٹ سے قومی اور صوبائی اسمبلی کا الیکشن لڑ چکے ہیں ،خالد محمود مرزا مخلص انسان ہیں انھوں نے الیکشن سے قبل ہی اپنی سیاسی مہم شروع کر دی تھی ،تحریک لبیک یا رسول ؐاﷲکے امیدوار فی الحال فائنل نہیں ہو ئے لیکن آستانہ عالیہ سروبہ شریف کے پیر سید نصیر الحسنین شاہ جو کہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑرہے ہیں ان کو کہاں جا رہا ہے کہ وہ تحریک لبیک پا کستان سے الیکشن لڑیں اگر ایسا ہو گیا تو صورتحال بدل جا ئے گی کیو نکہ ان کی مریدین کی تعداد بہت زیادہ ہیں اور اس کے علا وہ انھیں مختلف درگاہوں کے سجادہ نشینوں کی بھی حمایت حاصل ہو گی اگر تحریک لبیک پاکستان کے ٹکٹ سے انھوں نے الیکشن نہ لڑا تو چوہدری ارشد محمود متوقع تحریک لبیک کے امیدوار ہو سکتے ہیں ، اس حلقے میں مسلم لیگ ق اور پا کستان پیپلز پارٹی خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہیں فی الحال ان کا کوئی بھی امیدوار سامنے نہیں آیا ۔۔
110