112

یوم دفاع پر آرمی چیف کا دو ٹوک خطاب/شہزاد حسین بھٹی

ملک بھر میں 1965ء کی جنگ میں افواج پاکستان کی شاندار کارکردگی اور قومی جوش و جذبے کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے 6ستمبر کو پاکستان اور دنیا بھرمیں جہاں کہیں پاکستانی آباد ہیں پچاسواں یوم دفاع جوش وجذبے سے منایا۔ سرکاری اور غیر سرکاری سطح پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت چاروں صوبائی دارالحکومتوں اور چھوٹے بڑے شہروں میں اس سلسلے میں شاندار تقاریب منعقد ہوئیں جن میں 1965ء کی جنگ کے شہداء اور غازیوں کو خراج عقیدت پیش کیا گیا۔آپریشن ضرب عضب کے آغاز کے بعد یہ پہلا سال ہے جس میں ہم نے 23 مارچ، 14اگست اور 6 ستمبرکوقومی جوش و جذبے اورشاندار طریقے بلا کسی خوف و خطرے سے منایا۔جو اس بات کی غمازی کرتا تھا کہ پوری پاکستانی قوم متحد ہے۔6 ستمبر 1965ء کو بھارتی جارحیت کے ارتکاب کی صورت میں ہم پر مسلط کی گئی جنگ میں بے شک افواج پاکستان نے ہر محاذ پر دفاع وطن کے تقاضے نبھاتے ہوئے دشمن کے دانت کھٹے کئے اور کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کرتے ہوئے مکار دشمن کی افواج کو زمینی‘ فضائی اور بحری محاذوں پر منہ توڑ جواب دیکر قربانیوں کی نئی نئی اور لازوال داستانیں رقم کیں جبکہ پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن کر افواج پاکستان کے شانہ بشانہ ملک کی سرحدوں کی حفاظت و پاسبانی کے تقاضے نبھاتی رہی۔ اس جنگ نے ہی قوم میں ’’پاک فوج کو سلام‘‘ کا بے پایاں جذبہ پیدا کیا تھا جسکے نتیجہ میں ملک کی مسلح افواج نے اپنے سے تین گنا زیادہ دفاعی صلاحیتوں کے حامل مکار دشمن بھارت کی فوجوں کو پچھاڑ کر انہیں پسپائی پر مجبور کیا اور بھارتی لیڈر شپ اقوام متحدہ میں جنگ بندی کی دہائی دیتی نظر آئی۔اس بار یوم دفاع اس لئے بھی زیادہ اہمیت کا حامل ہے کہ آج پھر ہمارا مکار دشمن ہماری آزادی و خودمختاری اور سالمیت کو چیلنج کرتا ہمارے خلاف نئی جنگ مسلط کرنے کی تیاریوں میں ہے اور دہشت گردی کے پیدا کردہ ہمارے اندرونی حالات کی کمزوریوں سے فائدہ اٹھا کر ہماری سالمیت پر اوچھا وار کرنے اور اپنے اکھنڈ بھارت کے عزائم کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی سازشوں میں مصروف ہے۔ چند سال قبل ایک بھارتی آرمی چیف نے بڑی رعونت سے کہا تھا کہ بھارتی فوج بیک وقت بیجنگ اور اسلام آباد پر چڑھائی کر سکتی ہے۔ موجودہ آرمی چیف جنرل دلبیر سنگھ نے اپنی فوج کو مختصر اور طویل جنگ کیلئے تیار رہنے کو کہا تھا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے قوم، فوج اور حکومت کی طرف سے بھارتی آرمی چیف کا چیلنج قبول کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے جنگی جنون میں قلیل یا طویل مدتی جنگ مسلط کی تو پاکستان بھرپور جواب دینے کیلئے تیار ہے۔ پاکستان نے بھارت کے 1965ء میں عزائم خاک میں ملا دیئے تھے۔ آج کی فوج اس دور سے زیادہ تجربہ کار اور پیشہ ورانہ فوج ہے۔ آج ایک بار پھر بھارتی جارحیت کے خطرات منڈلا رہے ہیں اس کی طرف سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر اشتعال انگیز کارروائیوں میں اضافہ ہو گیا ہے‘ گولہ باری سے نہتے کسان، خواتین اور بچوں تک کو شہید کیا جا رہا ہے۔ اندرون ملک بھی اسکی مداخلت جاری ہے۔ کراچی میں حالات کو بگاڑنے میں بھارت کا ہاتھ ہے۔ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی افغانستان کے راستے ’’را‘‘ تربیت اسلحہ کی فراہمی اور پیسوں کی صورت میں مدد کر رہی ہے۔ دہشتگردی کے خلاف آپریشن ضرب عضب قوم فوج اور حکومت کے متحد ہونے کے باعث کامیابی سے ہمکنار ہو رہا ہے۔ بھارت کو اس کی بھی تکلیف ہے۔ یہ کامیابی اسے ہضم نہیں ہو رہی۔وہ اسکی ناکامی کیلئے ہر حربہ استعمال کر رہا ہے۔پاک چین راہداری پر دشمن کلبلا رہا ہے۔ وہ راہداری منصوبے کیخلاف کھل کر سامنے آ گیا ہے۔ پاکستان نے 65ء میں دفاع کرتے ہوئے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا تھا۔ آج پاک فوج لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری پر بھارت کو برابر جواب دے رہی ہے۔ پاکستان کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کی سازشیں ناکام بنا رہی ہے۔ ضرب عضب آپریشن نے قوم کو ایک بار پھر متحد و یکجا کر دیا ہے۔ کنٹرول لائن پر جھڑپوں سے قوم کے اندر آج 65 والا جذبہ پیدا ہو چکا ہے۔ آج فوجی قیادت مصلحتوں کو بھی خاطر میں نہیں لا رہی ہے۔ دہشتگردی کے اندرونی خطرات اور ممکنہ بیرونی جارحیت کیخلاف فوج حکومت اور قوم ایک پیج پر ہیں۔ دہشتگرد منطقی انجام کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ کئی سال بعد یوم دفاع تزک و احتشام اور نئی روایات کے ساتھ منایا گیا۔ یوم آزادی نئے ولولے اور جوش و خروش سے منایا گیا۔ 23 مارچ پر روایتی پریڈ بھی کئی سال بعد بحال ہوئی۔ یہ مستحکم پاکستان مضبوط فوج اور متحد قوم کی علامت ہے۔ پاکستان کیخلاف اچھلتی کودتی بھارتی فوجی اور سیاسی قیادت کو اتنا باور کرانا ہی بہت ہے 65ء یاد ہے ناں!آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے گذشتہ روز جی ایچ کیو میں منعقدہ تقریب میں صاف اور دو ٹوک الفاظ میں انڈیا کوللکارہ کہ اگر وہ جنگ چاہتے ہیں تو ہم پوری طرح تیار ہیں چاہے روائیتی ہو یا غیر روائیتی۔پاک فوج اندرونی و بیرونی خطرات سے نمنٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے۔انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں پاکستانی موقف دھرایا کہ کشمیر برصغیر کا نامکمل ایجنڈا ہے اور اسکے کشمیریوں کی امنگوں کے عین مطابق حل کا اب وقت آن پہنچا ہے۔ ہماری افواج دُنیا کی بہتریں افواج میں سے ہیں ۔آرمی چیف نے افغانستان سے تعلقات، راہداری منصوبے ، بلوچستان میں را کی مداخلت اور ضرب عضب کی کامیابیوں پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ افغانستان سے ہمارا تاریخی اور خون کا رشتہ ہے اور دُشمن ہمارے درمیان دراڑ نہیں ڈال سکتا۔راہداری منصوبہ ہر حالت میں مکمل ہو گا ۔ جبکہ بلوچستان میں حالات کو سول اور فوجی لیڈرشپ کے تعاون سے درست کیا جا رہا ہے۔ٓا س بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ ملک میں امن و امان میں بہتری اورحالات میں سدھار صرف اور صرف جنرل راحیل شریف کے راست اقدامات کی وجہ سے آیا ہے وگرنہ گذشتہ اٹھاسٹھ سالوں میں ملک کو ماسوائے لوٹنے کے اور کوئی قابل قدر اقدامات دیکھنے میں نہیں آئے۔ جنرل راحیل شریف نے کمان سنبھالنے کے فوراً بعد ملک میں جاری دہشت گردی کی لہر جو کہ ناسور بن کر اس ملک کے کونے کونے میں پھیل چکی تھی اُسے نہ صرف لگام ڈالی بلکہ ضرب عضب شروع کرکے ملک میں اسحلہ و بارود پیدا کرنے والی فیکڑیوں کا صفایا کیا تاکہ خودکش جیکٹوں اور خود کش دھماکوں کو روکا جا سکے۔ ہزاروں دہشت گردوں جو یہاں چھپے بیٹھے تھے نہ صرف جہنم واصل کیا بلکہ وہ پاکستانی سرزمین چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ صرف دو یا تین ماہ میں یہ آپریشن مکمل ہو جائے گا۔ اس کے بعد ملک میں چھپے سماج دُشمن عناصر کی باری آئے گی او ر دوسرے مرحلے کے بیلنے میں بڑے بڑے سیاستدان بھی آئیں گے۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں