یوم آزادی کی تقریب میں تحریک انصاف کی عدم شرکت

طالب حسین آرائیں/دنیا میں ہر شخص چاہے جانے کی خواہش رکھتا ہے لیکن کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ ہر طرف ہر جگہ اور ہر شخص صرف انہیں کی پرستش کرے انسان کی حرص اس کا مزاج اور دوسروں پر حکومت کرنے کی خواہش اب دستور بن چکا لیکن ایسے لوگ نہیں جانتے کہ دل کی دنیا پر راج کرنے والا ہی اصل فاتح کہلانے کا مستحق ہوتا ہے۔کورونا کے باعث بیول میں چار ماہ کی موجودگی نے مجھے یہاں کی سیاست کو بہت قریب سے پرکھنے کا موقع فراہم کیا ہے میں نے محسوس کیا کہ یہاں کے سیاست دانوں کی سیاست کے رنگ ڈھنگ پورے ملک کی سیاست سے بہت حد تک الگ ہیں۔سیاست کویہاں کے سیاست دانوں نے دشمنی بنا لیاہے۔جس کی ایک جھلک سولہ اگست کے روز بیول کی ممتاز سیاسی وسماجی شخصیت چوہدری محمد عمران خان کی جانب سے منعقد کردہ یوم آزادی کی تقریب میں نظر آئی جس میں مہمان کے طور بلوائے جانے والے پی ٹی آئی کے رہنماو¿ں نے بوجہ اس تقریب کا بائیکاٹ کردیا۔چوہدری عمران کی جانب سے اس تقریب کے ذریعے قومی یکجہتی کا پیغام دینے کے لیے علاقہ معززین کے علاوہ پی ٹی آئی‘ن لیگ اور پی پی پی کے رہنماوں کو دعوت دی گئی تھی۔ن لیگ کے سابق ایم این اے وپارلمانی سیکرٹری راجہ جاوید اخلاص اور سابق ایم پی اے چوہدری افتخار وارثی کے بھائی چوہدری ابرار پی پی پی رہنما وبیول یوسی بیول کے صدر حافظ عمران منظور اپنی جماعت کے دیگر افراد کے ہمراہ تقریب میں شریک تھے۔تقریب کے آغاز کا وقت چار بجے شام مقرر تھا لیکن پی ٹی آئی کی مقامی لیڈر شپ پانچ بجے تک تقریب میں نہیں پہنچی۔پنڈال میں موجود افراد کی چہ مہ گوئیوں سے علم ہوا کہ پی ٹی آئی کی مقامی لیڈر شپ تقریب کے مقام سے کہیں قریب ہی موجود تھی لیکن تقریب میں آنے سے گریزاں تھی۔جس بارے پنڈال میں موجود عام آدمی کی جانب سے گمان کیا جارہا تھا کہ مبینہ طور پر شاید انہیں مسلم لیگی قیادت کی موجودگی پر کچھ تحفظات تھے۔مزید انتظار کیا گیا کیونکہ چوہدری عمران کی خواہش تھی کہ یوم آزادی کی سالگرہ کا کیک تینوں سیاسی جماعتوں کے اکابرین مل کر کاٹیں لیکن ان کی یکجہتی کی اس خواہش کو حکمران جماعت کے لیڈارن کی جانب سے انا پرستی کی بھیٹ چڑھا دیا گیا طویل انتظار کے بعدبالآخر تقریب کے منتظمین نے تقریب کے آغازکا فیصلہ کیا اور مسلم لیگی و پی پی رہنماو¿ں نے معززین علاقہ کے ہمراہ سالگرہ کا کیک کاٹا۔ جس کے بعد کھانے کا دور شروع ہوا اور پھر تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔لیکن یہ تقریب پی ٹی آئی کے رویے پر کئی سوال چھوڑ گئی۔کیا یہ سیاسی تقریب تھی جس میں مخالف جماعتوں کی موجودگی نے آپ کو بائیکاٹ پر مجبور کیا ؟؟ کیا مخالف جماعتوں سے آپ کی ذاتی دشمنی ہے جس نے آپ کو ایک قومی تقریب کو متنازعہ بنانے پر مجبور کیا ؟؟؟؟۔کیا آپ ایک قومی تقریب میں مخالف جماعتوں کے ہمراہ ملکر سالگرہ کا کیک کاٹنے سے اس لیے خوفزدہ ہوئے کہ اس سے آپ کے حامی ناراض ہوسکتے ہیں ؟؟؟۔کیا قومی یکجہتی کے لیے عمران کی کاوش سے محض اس لیے نفرت کی جائے کہ اس میں آپ کے مخالف سیاسی لوگ بھی مدعو کیے گئے ؟؟؟۔میرے نزدیک اس شدید ردعمل سے پی ٹی آئی نے کوئی نیک نامی نہیں سمیٹی۔مخالفین کو تنقید کا موقع فراہم کیا ہے سیاسی جماعتوں کے اسی رویے نے عوام کو ایک دوسرے کی نفرت کا نشانہ بنا رکھا ہے کیا ہی اچھا ہوتا کہ آپ اس تقریب کو محبت بانٹنے کا ذریعے بناتے لیکن آپ نے نفرت کے مزید بیج بو دیے۔سیاست شطرنج کے کھیل کی طرح سوچوں اورذہنی قلابازیوں کانام ہے جس میں ایک مہرہ آگے بڑھانے کے لیے دور تک سوچناپڑتا ہے ورنہ ایک غلط چال پوری بازی کو پلٹ دیتی ہے۔زندگی کے اہم ترین موڑ پر مختلف راستے انسان کے منتظر ہوتے ہیں اب یہ انسان پر منحصر ہوتا ہے کہ وہ اپنے لیے کون سا راستہ اختیار کرتا یے سوچ سمجھ کر اور تدبیر اختیار کرنے والے ہمیشہ اپنے مقصد میں کامیاب رہتے ہیں جو لوگ صحیح وقت پر درست طریقہ کار اپناتے ہیں وہی کامیاب وکامران ٹھہرتے ہیں کیونکہ عقل جب بطن کی گہرائیوں سے ہم کلام ہوتی ہے تو انسان خواہشات سے بالاتر ہوجاتا ہے عقل با تدبیرباوفا رہنمااور دانش مند مشیر ہوا کرتی ہے۔یادرکھیں جب ذہن کے گوشوں میں کوئی گرہ پڑ جائے تو وہ آسانی سے نہیں کھلتی بلکہ وقت کے ساتھ ساتھ مزید الجھتی چلی جاتی ہے۔پی ٹی آئی نے یوم آزادی کی منعقعدہ اس تقریب کے مقام سے کچھ ہی فاصلے پر موجود رہتے ہوئے اس کا بائیکاٹ کر کے کوئی دانش مندانہ عمل نہیں کیا کہ ان کے اس ناپسندیدہ طرز عمل نے اس غیر سیاسی تقریب کو مسلم لیگ کی تقریب بنا دیا۔کچھ خوشیاں‘راحتیں اور لذتیں پانی کے بلبلے کی طرح ہوتی ہیں جیسے صحرا ئی ریت پل کے پل مٹھی میں آتی ہے اور پھر پھسلتی چلی جاتی ہے۔تحریک انصاف کے اکابرین آج اقتدار کی مسند پر بیٹھ کر ہر کام اپنی مرضی کے تابع چاہتے ہیں لیکن ان کا یہ احساس برتری آنے والے وقت میں ان کے لیے باعث شرمندگی ہوگا۔جب اقتدار کا سورج غروج ہوگا تو یہی طرز عمل ان کے لیے شام غریباں برپا کرئے گا۔میرے خیال میں پی ٹی آئی نے اپنے بائیکاٹ سے بیول کی عوام کو کوئی اچھا پیغام نہیں دیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں