یوسی لوہدرہ کاواٹر سپلائی منصوبہ میں کرپشن؟

آصف شاہ
کہاوت ہے کہِ ‘‘پڑن سنڈے خرابی جنڈاں نی‘‘ اس کا آسان ترجمہ ہے کہ بڑے لوگوں کی لڑائی میں نقصان ہمیشہ غریب کا ہوتا ہے اسی طرز کی ایک سرد جنگ ان دنوں یوسی لوہدرہ میں لڑی جارہی ہے یہ سلسلہ موہڑہ داروغہ کے عوام کے لیے واٹر سپلائی کے منصوبہ سے شروع ہوا موجودہ چیئرمین نویدبھٹی اور ان کی ٹیم یہ دعوی کرتی دکھائی دیتی ہے کہ یہ منصوبہ ہمارا ہے اس کا سروے کسان کونسلر راجہ عامر سلیم اور چوہدری عمران نے کر وایا تھا اور یہ منصوبہ ہم نے بلدیاتی الیکشنوں سے قبل دیا تھا اور چوہدری نثار نے اس کے لیے 2 کروڑ اور 80 لاکھ کے لگ بھگ گرانٹ منظور کی تھی اس میں نئی ٹینکی اور واٹر سپلائی کے لیے پائپ لائن شامل تھہ جبکہ اس منصوبے کے فوکل پرسن راجہ فواد بشیر کوئی اور کہانی سناتے نظر آتے ہیں ان کا دعوی ہے کہ منصوبہ ہمارا ہے جس دن چوہدری نثار علی خان کے ہاتھوں موجودہ چیئرمینوں کو تاریخی الفاظات سننے کو ملے تھے اس واقع کے چند دنوں کے بعد چوہدری نثار علی خان نے ہمیں بلا کر کہا تھا کہ میں اپنے پرانے کوکنوں کو نہیں بھول سکتا آپ لوگ بھی منصوبے دیں ان کے بقول وہاں کچھ لوگوں نے چوہدی نثار علی خان سے اس پر بات کی کہ اگر منتخب چیئرمین آڑھے آگے تو ہماری سیاست تو گئی جس پر انہوں نے یقین دلایا کہ میرے ہوتے کوئی ایسا نہیں کر سکتا اس پر میں نے واٹر سپلائی اور گرلز سکول اپ گریڈیشن کا منصوبہ ان کے سامنے رکھا جس پر انہوں نے گرانٹ جاری کی اس میں واٹر سپلائی پائپوں کے علاوہ اس کے لیے ایک ٹینکی بھی شامل تھی ان کا کہنا ہے کہ جو واٹر سپلائی چیئرمین اینڈ کمپنی اپنے نام لگانا چاہتی ہے وہ منصوبہ انہوں نے قمرالسلام راجہ سے لیا تھا اور ان کے کہنے پر اس کا سروے ہوا تھا اور جب میرے اس منصوبے کا حکم ہوا تو متعلقہ محکمے نے وہی سروے رپورٹ پیش کی اس پر اندرو نی زرائع کا یہ بھی کہنا تھا حکومت پنجاب کے اس پرائیویٹ شخص کو بھی پیسے دیئے گئے جو اپنی طور پر پانی چیک کرتا تھا اور اس کی مد میں وہ کچھ رقم لیتا تھا مزکورہ شخص پنجاب گورنمنٹ کے لوکل ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ کام کر رہا ہے ،اس پر متعلقہ دیہات جن کے لیے واٹر سپلائی کاکام شروع کیا گیا تھا ان میں زور شور سے کام شروع کر دیا گیاان میں موہڑہ داروغہ،موہڑہ میر‘ موہری کھمبال ڈھوک میاں جیلانی بیروالیاں میں پائپوں کو ڈالنے کاکام شروع کر دیا گیا اور اب تقریبا تکمیل کے مراحل میں ہے یہاں جو بات قابل زکر ہے وہ ہے پانی کی ٹینکی کی جو اس منصوبے کا حصہ تھی اس کی تعمیر ابھی تک کہیں نظر نہیں آرہی تھی اس پر سوشل میڈیا پر بھی ایک طوفان برپا ہے دوسری طرف اس واٹر سپلائی کا کنکشن اس ٹینکی کی طرف کر دیا گیا جس کو 1988میں واٹر سپلائی کے حوالہ سے تعمیر کی گئی تھی لیکن وہ منصوبہ نہ چل سکا اب اس نئے منصوبے کے لیے اس ٹینکی کو استعمال کرنے کا منصوبہ بنا لیا گیا ہے اس حوالہ سے موجودہ ٹھیکیدار سے پوچھا گیا کہ اس ٹینکی پر کتنی لاگت آتی تھی اور اس کو نہ بنانے کہ وجہ تو اس پر اس کا کہنا تھا کہ اس پر کم از کم پچاس سے ساٹھ لاکھ کا خرچہ آنا تھا مجھے چوہدری نثار علیخان کے نمائندوں کی جانب سے حکم ملا ہے کہ اس پرانی ٹینکی سے ہی اس منصوبے کو منسلک کر دیا جائے میرا کام ہے اس منصوبے کو مکمل کرنا مجھے جو بھی حکم مطلعقہ افراد کی جانب سے دیا جائے گا اس پر عمل کرنا میری مجبوری ہے اس پر یوسی کی عوام اور بالخصوص نوجوان طبقہ آواز بلند کرتا نظر آتا ہے اور سوشل میڈیا پر اس چیز کو بھی بہت اچھالا جا رہا ہے کہ اس ٹینکی کی مد میں خرچ ہونے والے پچاس سے ساٹھ لاکھ کہاں گئے اور یہ ٹینکی کس کے کہنے پر نہیں بنائی جارہی ہے اور کون سے وہ عوامل ہیں جن کے کہنے پر ٹینکی نہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا کیا یہ بات چوہدری نثار کے علم میں بھی ہے کہ نہیں اس پر فوکل پرسن راجہ فواد نشیر کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کو روکنے کے لیے بہت سے مسائل سامنے آئے لیکن ہم نے ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور کرتے رہیں گے نئی ٹینکی کی تعمیر پر ان کا
جواب تھاکہ اس پر معاون خصوصی شیخ ساجدالرحمان کو بتایا تھا اور اس ٹینکی کے اوپر لگنے والی رقم سے ہم نے ایک گاوں میں پائپ ڈالوادیے ہیں اس سارے کام کو چوہدری نثار کے علم میں نہیں لا گیا بلکہ ان کے معاون خصوصی کو ہی بتایا گیااب یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ واٹر سپلائی کا منصوبہ چاہے جس نے بھی شروع کیا ہو وہ ہے تو عوام کی فلاح کے لیے ہی تھالیکن اس کے بجٹ میں موجود ٹینکی کی مرکزی حثیت کو کیوں ختم کردیا گیا اور کس کے کہنے پر اور اگر اس کو ختم کیا جانا ہی تھا تو ا س کو چوہدری نثار کے علم میں کیوں نہیں لایا گیااور اگر ایک اضافی گاوں میں پائپ لائن ڈالی گئی ہے تو ان پائپوں کی قیمت اورٹینکی کی قیمت میں کوئی فرق نہیں اور کیا چوہدری نثار علی خان کے معاونین اتنے بااثر ہیں کہ وہ جب چاہیں اور جو چاہیں کر سکتے ہیں اور جس منصوبے پر چاہیں ان کو کم بیش کر سکتے ہیں تو دوسری طرف چوہدری نثار برملا جلسے جلوسوں میں کہتے ہیں کہ میرا کوئی معاون نہیں تو پھر یہ کون ہیں جنہوں نے یوسی لوہدرہ کے موہڑہ داروغہ کی ٹینکی کو نہیں بننے دیا وہ کون سے عوامل ہیں جنہوں نے منتخب چیئرمین کو اس منصوبے سے الگ کر دیا یہ وہ سوال ہے جو یوسی لوہدرہ کی عوام کو چاہیے اس کا جواب کس کے پاس ہے اور کیا اس پر چوہدری نثار علی خان یوسی کی عوام کو مطمن کر پائیں گے

اپنا تبصرہ بھیجیں