یوسی لوہدرہ سے دھڑے بندیوں کا خاتمہ/ آصف محمود شاہ

یوسی لوہدرہ اپنے حدوداربعہ میں مختلف حصوں میں بٹا ہوا ہے کچھ حصہ ریلوے لائن کے دائیں بائیں اور کچھ روات کلر رووڈ کے دونوں اطراف سے لیکر مین جی ٹی روڈ کے ساتھ پولیس کالونی اور اٹامک کالونی تک ہے

بلدیاتی الیکشن میں یہاں پر ن لیگ کے تینھڑے تھے اور پاکستان تحریک انصاف کا بھی نام کے ایک دھڑا تھا ، لیکن الیکشن میں یوسی لوہدرہ کی عوام نے کامیابی کی پگ نوید بھٹی راجہ یونس کے سر پر رکھ دی لیکن اس کے ساتھ ہی یوسی کی عوام کو ایک نئی سیاست دیکھنے کو ملی سٹیج پر عوامی خدمت کے نعرے لگانے والوں کو عوام نے ایک دوسرے کے ساتھ دست گریبان ہوتے دیکھا راجہ فہیم الحق نے نتائج کو تسلیم کر لیا لیکن چوہدری خرم سلطان نے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور پھر اس لڑائی نے تھانہ کچہری کا ررخ کر لیا

عوامی مسائل حل کرنے کے دعوے داروں نے ایک دوسرے کیخلاف ایک نیا محاذ کھول لیا بالآخر قریبی یونین کونسلز نے نومنتخب چیئرمینز جن میں یوسی مغل کے ملک نوری ساگری سے راجہ شہزاد یونس،یوسی بگا شیخاں سے چوہدری جمشید یوسی سہالہ چوہدری ندیم یوسی کھنگریلہ کے وائس چیئرمین کے علاوہ راولپنڈی سے ن لیگ کے مقامی نمائندے اس لڑائی کو ختم کروانے کے لیے میدان میں کود پڑے اس صلح میں جہاں تمام لوگوں کا کردار تھا وہاں یوسی لوہدرہ سے منتخب چیئرمین راجہ یونس کا بھی بڑا پن شامل تھا جس کی وجہ سے لڑائی ختم ہوئی اس لڑائی کے خاتمہ کے ساتھ ہی یوسی لوہدرہ کے عوام کے لیے ایک خوش خبری منظر تھی وہ تھی

لگ بھگ پانچ کروڑ گرانٹ کی اس گرانٹ کو ڈاوری پنجگراں اوجریالہ کے لیے روڈ کی تعمیر کے لیے ڈیڈھ کروڑ جبکہ سود گنگال ڈھوک کریم بخش، ڈھوک افسر، ڈھوک منگا خان، اور کلری کے لیے ڈھائی کروڑ کی گرانٹ کا اعلان تھا۔خوشی کی بات یہ تھی کہ اس افتتاح کے موقع پر تینوں دھڑے چیئرمین اور وائس چیئرمین کی مدعیت میں اکھٹے تھے،اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے دست راس شیخ ساجدالرحمن اور راجہ لطیف نے افتتاح کیا،اور روڈ کی تعمیر کے کام کا فیتہ کاٹا گیااور تینوں دھڑے مالا ڈالے موجود تھے۔

اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عوام تک پہنچنے والے ترقیاتی کاموں کے ثمرات کے لیے بلدیاتی نمائندے ہی اہم کردار اد کرتے ہیں لیکن جہاں ڈھڑے بندی ہو وہاں ترقیاتی کام مشکل ہو جاتے ہیں اور پھر جب تمام دھڑے ایک جماعت کے ہوں تو پھر اور بھی مشکل کام ہوتا ہے لیکن جہاں 

تمام یوسیز کے نمائندوں کے کوششیں شامل تھی وہاں دست راس چوہدری نثار علی خان شیخ ساجدالرحمن کی فہم فراست بھی شامل تھی کہ آج یوسی لوہدرہ کے سیاسی دھڑے ایک پلیٹ فارم پر آگے ہیں اس میں لوہدرہ کے سیاسی اور سماجی شخصیت راجہ جاوید اشرف کی ذاتی کاوشیں بھی شامل تھی جو کہ چوہدری خرم سلطان کے چیف سپورٹر تھے اورراجہ یونس کے بزنس پارٹنر بھی رہے ہیں

انہوں نے کماحقہ کوششیں کی اور میری اپنی ذاتی رائے ہے کہ اس جھگڑے کو ختم کرنے اور عوامی مفاد کے لیے اور ن لیگ کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کرنے کا سہراراجہ یونس کے سر جاتاجن پر طرح طرح کے الزامات تھے کہ انکا تعلق ق لیگ سے تھا اور وہ ن لیگ سے وفادار نہیں ہیں لیکن راجہ یونس نے نہ صرف تمام الزامات کو رد کیا بلکہ اس جھگڑے کو ختم کر کے یہ بات سچ ثابت کردی کہ وہ واقع ہی راجہ صفدر المعروف صفدری مرحوم کے سیاسی شاگرد ہیں

اور انہوں سے سیاست ان سے سیکھی تھی آج یوسی کی تمام قیادت ایک پلیٹ فارم پر اکھٹی ہے تو وہاں شیخ ساجدالرحمان جہاں تمام دھڑوں کے ایک جگہ پر اکھٹے ہونے پر وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے خصوصی سلام بھی بھیجا اور ساتھ ہی تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کے قیام کے لیے یوسی لوہدرہ کو ہی چنا گیا ہے جسکا اعلان چوہدری نثار علی خان خود ہی کریں گے ۔یوسی لوہدرہ کی تمام سیاسی قیادت سے گزارش ہے کہ وہ اب ایک پلیٹ فارم پر اکھٹے رہیں اور عوام کی ترقیاتی کاموں کے یہ نہ دیکھیں کہ تختی پر نوید بھٹی اور راجہ یونس کا نام ہے

یہ دیکھیں کہ کام یوسی کے عوام کے لئے ہے اور منتخب چیئرمین اور وائس چیئرمین کو بھی اس گرانٹ اور شاباش پر خوش ہوکر بیٹھ نہیں جانا چاہیے بلکہ یوسی کی ترقی کے لیے دن رات ایک کر دینا چاہیے اور یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ریڈکو ٹیکسٹائل کے ساتھ کے رہائشیوں کے لئے راستے کی سہولت نہیں ہے اور یوسی میں بنیادی ضروریات گیس اور بجلی کے مسائل کے خاتمہ کو یقینی بنایا جائے اور شیخ ساجدالرحمن سے التماس ہے کہ اب ان کے پاس اختیارات ہیں

اور وہ کام کرواسکتے ہیں،آپ اس علاقہ کی شان ہیں اور اس بات میں بھی کوئی شک نہیں،، کہ رب جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت بیشک سب خیر اسی کی ہاتھ میں ،،لیکن جسے ہم عزت سمجھتے ہیں وہ رب کا امتحان بھی ہوسکتا ہے ،اور امتحان میں ناکامی؟؟؟؟؟

اپنا تبصرہ بھیجیں