یوسی ساگری کے بڑھتے ہوئے مسائل/ آصف شاہ

چوہدری نثار علی خان کاپاکستانی سیاست میں ایک نام ہے اور وہ ایک دبنگ لیڈر کی حثیت سے دیکھے اور مانے جاتے ہیں میرا اپنا تعلق بھی خوش قسمتی سے انکے حلقہ کی یوسی ساگری سے ہے لیکن ایک بدقسمتی ہمیشہ سے رہی ہے کہ جب یہ دبنگ لیڈر اپنے حلقہ میں

آتے ہیں اور کروڑوں کی گرانٹ کا اعلان کرتے ہیں تو وہ بھی مخصوص علاقوں کے لیے تو ان کا دبنگ لیڈر کا امیج ختم ہوتا نظر آتا ہے اور بدقسمتی سے میڈیا بھی ان علاقوں کا جنکا استحصال ہو رہا ہوتا ہے اس کی تصویر بھی نہیں دکھاتا چوہدری نثار علیخان کروڑوں کی گرانٹ دینا معمولی بات سمجھتے ہیں

لیکن انہی کے حلقہ سے کچھ علاقے ایسے بھی ہیں جن سے انہیں شائید خدا واسطے کا بیر ہے یا پھر انے دست راس ان کو اصل بات سے بے خبر رکھے ہیں انہی علاقوں میں یونین کونسل ساگری سے تعلق رکھنے واے دو قدیمی گاوں توپ مانکیالہ اور ڈھکالہ ہے۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جو عوام کی بنیادی سہولیات ہوتی ہیں اور جنکو فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے ہمارے پیارے لیڈر انہی مسائل کو آگے رکھ کر عوام کو بلیک میل کرتے ہیں

اور ووٹ حاصل کرتے ہیں اس ترقی یافتہ دور میں جب پانی بجلی گیس اور راستے جیسی بنیادی سہولیات ضروری ہیںیوسی ساگری کے گاوں توپ مانکیالہ اور ڈہکالہ کی بے بس عوام کو 2013 کے الیکشن کے نعروں اور تقریروں میں یہ خوش خبری سنائی گئی کہ الیکشن میں کامیابی کے بعد انکے تمام مسائل کو حل چٹکی بجاتے ہی حل ہو جائے گا لیکن،،وہ وعدہ ہی کیا جو وفا ہو جائے،، آج تین سال گزرنے کے بعد چوہدری نثارعلی خان اور ان کے رفقائے کاروں کے کانوں میں جوں تک نہ رینگی ۔ مانکیالہ کی نسبت ڈہکالہ کی عوام اس اذیت سے ذیادہ دوچار ہے

اس دور میں بھی ان کے پاس راستے جیسی سہولت میسر نہیں ہے،قیام پاکستان سے اب تک ریلوے لائن کے دونوں اطراف یہ گاوں 300 سے زائد آبادی پر مشتمل ہے حسرت یاس کی تصویر بنا ہوا ہے دور جدید میں بھی یہ شائید ایسا گاوں ہے جسکا راستہ جب بھی ریلوے والے چایتے ہیں بند کر دیتے ہیں بند راستے میں جب کوئی بیمار ہو یا کوئی زچگی کا کیس ہوتو پھر پکڈنڈیاں اور کندہوں پر اٹھا کر لے جانا پڑتا ہے 24 اپریل کو چوہدری نثار کے دست راس شیخ اسلم اور راجہ لطیف،راجہ شہزاد یونس اور راجہ جاوید اشرف نے مانکیالہ اسٹیشن سے ڈہکالہ روڈ کا نہ صرف افتتاح کیا

بلکہ ایک کروڑ اور دس لاکھ کی گرانٹ کی خوش خبری سنائی لیکن روڈ کا افتتاح اور گرانٹ ایسے غائب،،جیسے گدھے کے سر سے سینگ غائب،، ساگری یوسی میں گیس کی فراہمی میں سابق ایم پی اے مشتاق کیانی کا کارنامہ تھا اس یوسی میں روڈ کی فراہمی کے لیے ایک کروڑ کی ایک گرانٹ کا اعلان چوہدری نثار کی طرف سے تھا جس پر صرف اور صرف لیپا پوتھی کی گئی اور چھ ماہ کے اندر اسکا میک اپ بھی اتر گیا اور اسکی حالت بھی سب کے سامنے ہے پی پی 5 میں قمرالسلام راجہ بھی ہیں معذرت کے ساتھ جب راجہ صاحب ق لیگ میں تھے

تو ہر جگہ ہر روڈ پر ان کی تختی تھی لیکن جب وہ ن لیگ کی ٹکٹ پر الیکشن لڑے اور ن لیگ میں گے ،،پھر پتہ نہیں کدھر گئے،، اب ہر اتوار کو اپنے مطب پر حکیمانہ مشورے دیتے ہیں تین سالہ دور میں انہوں نے ایک بھی بڑے پروجیکٹ کا افتتاح نہ کیا یا نہ کر سکے ،آج تعلیم کے محکمہ میں گرانقدر خدمات انجام دے رہے ہیں محکمہ تعلیم سے مجھے ایکبار پھر گرلز مڈل سکول ڈہکالہ یاد آگیا جس کی بلڈنگ کوپنجاب ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ خطرناک قرار دے چکا ہے اس کی عمارت انتہائی بوسیدہ اور نا گفتہ بہ ہو چکے ہیں

بارش میں چھت کا پانی پرنالوں سے باہر کی بجائے اندر گرنے کو ترجیح دیتا ہے دیواریں کائی زدہ ہو چکی ہیں گرلز مڈل سکول ڈہکالہ یو سی ساگری کا اہم پولنگ اسٹیشن ہے جہاں سے چودھری نثار علی خان اور قمر الاسلام راجہ نے ہزاروں ووٹ لیے لیکن افسوس صد افسوس اس کے لئے کچھ بھی نہ کر سکے بڑی حیرت کی بات ہے کہ چودھری نثار کے دست راس جناب شیخ ساجد الرحمان پر بھی جو کہ ہر تقریب میں بڑے فخر سے کہتے ہیں

میرے لیڈر میرے قائد محسن اسلام چودھری نثار علی خان کے تیرقیاتی کاموں کی گرانٹیں پہاڑوں کے برابر ہیں کاش ان کو ان دونوں گاؤں کے مسائل نظر آجائیں جہاں وہ ہر سیاسی خوشی غمی میں بھرپور شرکت کرتے ہیں‘ منتخب چےئر مین راجہ شہزاد یونس کی جو کہ راولپنڈی کی تمام یونین کونسلوں میں سب سے بڑی لیڈ کے ساتھ جیتے ہیں انہوں نے حالیہ بلدیتی الیکشن میں اپنے قائد محترم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے بڑے طمطراق سے کہا کہ اگر ڈہکالہ کے لئے گیس اور روڈ نہ بنا تو 2018کے الیکشن کے لئے اور چودھری نثار کے لئے ووٹ نہیں مانگنے آئیں گے لیکن شومئی قسمت نو ماہ گزرنے کے باوجود ان بیچاروں کو ابھی تک اختیارات سے محروم رکھا گیا تو پھر وہ کام کیا کریں گے

وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان سے گزارش ہے کہ برائے کرم یو سی ساگری کے دونوں قدیمی گاؤں روڈ ،گیس ،پانی اور سکول کے بنیادی مسائل کی طرف خصوصی توجہ دے کر حل کریں اور آپ کے کام کر سکتے ہیں جہاں آپ کروڑوں کی گرانٹ کلر سیداں اور پی پی2کی کچھ یو سیز جو آپ کے حلقہ میں بھی نہیں آ رہی ہیں ان کو بھی دے رہے ہیں تو کچھ توجہ انہیں بھی دیں جو ہر دفعہ اپنے مسائل کو بالائے طاق رکھ کر آپ کی جیت کے لئے دن رات ایک کر دیتے ہیں لیکن یہ کب تک چلے گا اب عوام سمجھدار ہو چکی ہے

2013میں آپ ووٹ لے چکے 2015میں من گھڑت افتتاح آپ کے معاون خاص کر چکے اب 2018الیکشن آنے کو ہے اگر آپ نے ان مسائل کے حل کے لئے کوئی عملی اقدام نہ کیا تو آپ کے معاون خصوصی کے ساتھ ہو گا وہی جو آپ کے ایم پی اے راجہ قمر الاسلام کے ساتھ ہرکہ میں ہوا کیونکہ عوام با شعور ہو چکی ہے اور وہ فیصلہ موقع پر ہی کرتی ہے اب یہ فیصلہ آپ کا ہے اور ہمیں انتظار ہے ترقیاتی کاموں کی اصل تختی کب لگتی ہے۔{jcomments on}03102103994

اپنا تبصرہ بھیجیں