یوسی؂ بھلاکھر کے قیام میں کامران عزیز چوھدری کا کردار/شہزاد رضا

یونین کونسل بھلاکھر کے قیام کے لیے شروع ہی سے کامران عزیز چوھدری نے ان تھک محنت کی اور اس کیس کو حتمی انجام تک لے جانے میں اہم کردار ادا کیا اس یوسی کے قیام میں مختلف اتار چڑھاؤ آتے رہے یونین کونسل بھلاکھر کے قیام کے لیےدرخواست کامران عزیز نے دی اور ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنز کے رو برو بحث کی جس کے بعد فوری طور یونین کونسل بھلاکھر کے قیام کا ابتدائی نوٹیفیکیشن جاری ہو گیاجو اس وقت کامران عزیز چوھدری کے لیے یقیناًایک بہت بڑی کامیابی تھی یوسی بھلاکھر کے قیام پرامیر کاظم ،محمد جلیل آف بھیائی مہر علی ،اظہر آف دودھلی اور اشرف آف پلالہ نے یونین کونسل کے برخلاف اعتراضات الیکشن کمیشن اتھارٹی میں پیش کیے جبکہ محمد عارف نمبردار،عصمت اللہ نمبردار،حافظ غضنفر اقبال اور اظہر ٹھیکدار نے بذریعہ درخواست یونین کونسل بھلاکھر کی حمایت کردی جس پر عدالت نے 11ستمبر 2015کو یونین کونسل بھلاکھر کے خلاف دائر کی جانے والی درخواستوں کو خارج کر دیا اور 14ستمبر 2015کو الیکشن کمیشن اتھارٹی کے جج ثناء اللہ ملک یونین کونسل بھلاکھر کی منسوخی کا حکم دے دیا اس فیصلہ کے آنے کے بعد چوھدری فیصل و دیگر نے لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیاجس پر جسٹس مشتاق تارڑ نے رٹ منظور کرتے ہوئے الیکشن اتھارٹی کو کیس ریمانڈ کر دیا اور منسوخی کے تقریبا ایک ماہ بعد ہی مورخہ 24اگست 2015 کو ثناء اللہ ملک دوبارہ تفصیلا فیصلہ کاری کرتے ہوئے بھلاکھر کو یونین کونسل کا درجہ دیتے ہوئے بحال کر دیایونین کونسل دوبین سکوٹ کی طرف سے عزیز الحق راجہ اور احمد فیاض نے الیکشن اتھارٹی کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا جس پر کیس کی سماعت کر تے ہوئے جسٹس محمود احمد بھٹی نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن کو نئی یونین کونسل تشکیل دینے کا اختیار ہی نہیں جس پر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کیا سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کو منسوخ کرتے ہوئے اور اس بارے دیگر تمام اعتراضا ت کو دور کرنے کے لیے کیس لاہور ہائی کورٹ کو ریمانڈ کر دیالاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عبا الرحمن لودھی نے تمام اعتر اضات کی درخواستین خارج کرتے ہوئے یونین کونسل بھلاکھر کے قیام کا نوٹیفیکیشن دوبارہ بحال کرنے کا حکم دیا اور ان تمام مراحل سے گزرنے کے بعد یونین کونسل کا اصلی حالت میں قیام اور اس میں کامران عزیز چوھدری ایڈووکیٹ کا کرادار نہایت قابل تقلید ہے اور یہ فیصلہ آنے کے بعد بھلاکھر اور ارد گرد کے مکینوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا اس فیصلے کے آنے تک کسی بھی مشکل کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے اس نوجوان نے جو کاوشیں کیں یقیناًوہ خراج تحسین کے مستحق ہیں ۔{jcomments on}


اپنا تبصرہ بھیجیں