بین الاقوامی

ہیڈ ماسٹر محمد افضل عہد ساز شخصیت

دفترِ ہستی کا زَرین ورق تھی تیری حیات
تھی سراپادین و دنیا کا سبق تیری حیات
یوں تو ہر انسان زندگی اور موت کی حقیقت سے آشنا ہے اور بعض انسان اپنا سفر آخرت اختیار کرتے وقت اپنے پیچھے ایسے انمٹ نقوش اور یادیں چھوڑ جاتے ہیں جو رہتی دنیاکیلئے ایک مشعل راہ اور تا دم قیامت انسانیت کی رہبری کیلئے تاریخ کا حصہ بن جاتی ہیں میں آج کی یہ تحریر ایک عظیم المرتبت‘ اسودہ خصائل‘ محاسن پیکراخلاق ہستی اور عظیم علمی شخصیت‘ استاد الاساتذہ اپنے محسن استاد جناب عزت مآب ریٹائرڈ ہیڈ ماسٹر محمد افضل صاحب کے نام کرتا ہوں اگرچہ میرے پاس ان کی شان کے مطابق موذوں ذخیرہ الفاظ نہیں تا ہم پھر بھی ایک کوشش کرتا ہوں گر قبول اُفتدد زہے ہیڈ ماسٹر محمد ا فضل مرحوم و مغفور کسی تمہیدی یا تفصیلی تعارف کے محتاج نہیں بلکہ اُن کا نام ہی اُن کا تعارف ہے آپ نے 18اپریل 1938 کوتحصیل گوجرخان کی شرقی یونین کونسل قاضیاں‘موضع قاضیاں میں نادر خان کے آنگن میں آنکھ کھولی بنیادی تعلیم مقامی سکول سے حاصل کی۔ بی اے تک کی تعلیم اصغر مال کالج راولپنڈی سے حاصل کی۔بی ایڈ لاہور سے کیا تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ نے عملی زندگی میں شعبہ تعلیم کا انتخاب کیا۔کچھ عرصے کیلئے بطور ٹریننگ ٹیچر تعینات رہے اور پھر بطورٹیچر گورنمنٹ ہائی سکول بیول میں فرائض منصبی ادا کرتے رہے 1969 میں آپ کی اعلیٰ کار کردگی اور حسنِ اخلاق کو مد نظر رکھتے ہوئے حکامِ نے آپ کو ہیڈ ماسٹر گورنمنٹ ہائی سکول قاضیاں تعینات کر دیا۔آپ نے فرائض منصبی کو عبادت سمجھ کر پورا کیا اگرچہ آپ کا دولت کدہ سکول سے دو فرلانگ پر واقع تھا مگر آپ زیادہ وقت سکول کی نگہداشت کیلئے سکول میں گزارتے تھے مجھے اپنی قسمت پر ناز ہے کہ اس عظیم ہستی نے میری تعلیم و تربیت کی آج میں جو کچھ بھی ہوں اللہ تعالی کا فضل وکرم ماں باپ کی دعا اور استادوں کی محنت وشفقت کی وجہ سے ہوں میں نے 1972 میں اِس عظیم شخصیت کے زیرِ سایہ میٹرک کا امتحان پاس کیا تھا اُس وقت کے تمام اساتذہ بڑے محنتی اور اپنے پیشے کے ساتھ انتہائی مخلص تھے جن کے اسمائے گرامی سنہرے لفظوں میں صفحہ قرطاس پر لکھے جانے کے قابل ہیں قاضی محمد اکرم مرحوم و مغفور‘ راجہ محمد اکرم صاحب مرحوم‘ محمد اکرم ضیاء ا للہ تعالی ان کو صحت سلامتی عطا فرمائے‘ صوفی محمد اشرف مرحوم‘قاضی حبیب الرحمان مرحوم‘ ماسٹر محمد دین مرحوم یہ سب ہی میرے استاد ہیں یہ ساری ٹیم ہیڈ ماسٹر صاحب کے ساتھ قدم ملا کر چلنے والے‘ انسانیت کی خدمت کرنے والے تھے ان سب نے علمِ نافعِ کو عام کرنے کیلئے اپنی زندگیوں کو وقف کر رکھا تھا ایسے لوگ ہی ظاہری موت کے بعد حیاتِ جاوداں پاتے ہیں ہر ایک کلاس انچارج کی یہی خواہش ہوتی تھی کہ اُن کی کلاس کا رزلٹ سو فی صد آئے۔دسویں جماعت کو انگلش اردو خود ہیڈ ماسٹر صاحب پڑھایا کرتے تھے اور دیگر مضامین پر بھی نظر رکھتے تھے جرنل ریاضی محمد اکرم ضیاء پڑھاتے تھے ہیڈ ماسٹر صاحب اور اکرم ضیاء صاحب دونوں مقامی تھے اس لیے سکول سے چُھٹی ہونے کے بعد مغرب تک بورڈ کے امتحان کی تیاری کیلئے بغیر ٹیوشن فیس کے کوچنگ کلاسز کا اہتمام فرماتے تھے ان کا ایک ہی نظریہ اور مقصد ہوتا تھا کہ ہمارے سکول کا رزلٹ سو فی صد آئے اور غریب لوگوں کے بچے پڑھ جائیں بورڈ کے امتحان قریب آتے تو رات کو بھی کوچنگ کلاسز کا اہتمام کرتے تھے اُس زمانے میں بجلی کا نام و نشان نہیں تھا بچے گھروں سے لالٹین لے کر جاتے تھے اور اُس میں تیل ہیڈ ماسٹر صاحب اپنی جیب سے ڈالتے تھے اللہ تعالی کے فضل سے انہوں نے ہمیشہ اِس مقصد کو پایا آپ لگاتار عرصہ 30 سال گورنمنٹ ہائی سکول قاضیاں میں ہیڈ ماسٹر کی پوسٹ پر تعینات رہے اور سکول کا رزلٹ سو فی صد رہا جو محکمہ تعلیم میں ایک ریکارڈ ہے آپ کو پروفیسر عبدالرحمان چیئرمین پنجاب ٹیکس بورڈ اور چوہدری محمد اقبال منسٹر آف ایجوکیشن لاہور کی طرف سے تعریفی اسناد سے بھی نوازا گیا جو بہت بڑا اعزاز ہے آپ انتہائی غریب پرور‘ نرم دل انسان دوست شخصیت کے حامل تھے سٹاف کے ساتھ آپ کا رویہ مخلصانہ اور ہمدردانہ ہوتا تھا مگر ڈسپلن کے مسلئے پر کبھی سمجھوتا نہیں کرتے تھے کسی استاد کی جرات نہیں ہوتی تھی کہ سکول دیر سے آئے کلاس میں تاخیر سے جائے یا وقت سے پہلے کلاس چھوڑ دیآپ سَرُو جیسے قد آور اور حسین جوان تھے اِس لیے سکول کے سٹاف اور ہر طالبِ علم پر آپ کا رُعب و دب دبا ہر وقت غالب رہتا تھااُس زمانے میں 4 یونین کونسلوں میں ایک ہی قاضیاں ہائی سکول تھا اس لیے گرد و نواح کے متعدد دیہاتوں سے میٹرک کیلئے اسی سکول میں داخل ہوتے تھے اگر میں یہ کہوں کے شرقی گوجرخان کے لاکھوں لوگ آپ کا شاگرد ہونے کا شرف رکھتے ہیں تو مبالغہ آرائی نہ ہو گی آپ نے َان گِنت دیہاتوں میں لاکھوں علم کی شمعیں روشن کیں خطہ پھوٹھوہار کے شرقی حصے میں کوئی گھر ایسا نہیں جس میں آپ کا شاگرد نہ ملے پاکستان میں کوئی ایساسول یا عسکری ادارہ نہیں جس میں عام پوسٹ سے لیکر اعلی پوسٹ پر آپ کا شاگرد فائز نہ ہو اِس توسط سے ہر ادارے میں ہمیشہ آپ کا نام زندہ رہے گا جو ایک بہت بڑا صدقہ جاریہ اور اعزاز کی بات ہے اللہ تعالی اور رُسول ﷺ کے فرمان کے مطابق نافعِ علم پھیلانا صدقہ جاریہ اور ذریعہ بخشش اور نجات ہے آپ کے جنازے میں ایک کثیر تعداد میں اساتذہ شریک تھے جو آپ کی شاگردی کا شرف رکھتے تھے 17 اپریل 1998 کو ایک لا ثانی اور مثالی سروس مکمل کرنے بعد 60سال کی عمر میں سروس سے ریٹائر ہو گئے مگر ادارے کیلئے ہزاروں کی تعداد اپنے جانشین چھوڑ گئے میرا اُن سے مسلسل فون پر رابطہ رہتا تھا اُن کی شیریں اور دھیمے لہجے کی گفتگو آج بھی میرے کانوں میں رس گھول رہی ہے جب بھی پوچھتا کیا حال ہے جوابا”فرماتے بیٹا اللہ کا کرم آپ جیسے بیٹوں کی دعا ہے آخر وہ ناگہانی گھڑی بھی آ گئی آپ پر بڑھاپا غالب آ گیا جب بھی بات ہوتی تو یہی فرماتے بیٹا بڑھاپا ہے کمزوری دن بدن بڑھ رہی ہے دعا کرو میں بھی دعاؤں کی التجا کرتا آخر رفتارِ زمانہ نے کروٹ لی اور آپ کی حیات موت میں بدل گئی
زندگی کے ہیں دو جہاں اک یہ جہاں اک وہ جہاں
گر چل رہا تو یہ جہاں گر رُک گیا تو وہ جہاں
24 اپریل 2021 بروز ہفتہ 11 رمضان المبارک 1442 ہجری کو ہاتفِ کی سدا پر لبیک فرماکر سفرِ آخرت اختیار کر گئے اس طرح ایک عظیم علمی شخصیت لاکھوں علم کی شمعیں روشن کرنے کے بعد خود شہرخاموشاں جاکر تنگ وتار کوٹھری اور مُہیب اندھیرے میں مسکن آرا ہو کر آرام کی میٹھی ابدی نیند سو گئی
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
میرا یقین ہے کہ اللہ تعالی اپنی رحمت کے صدقے اور نبیﷺکے وسیلے سے وہ علمِ نافعِ جو ساری زندگی پھیلاتے رہے صدقہ جاریہ بنا کر اِن کی قبر میں کی روشنی کاسبب اور ذریعہ نجات بنائے گا اللہ میرے حُسنِ زن کو پورا فرمائے آمین نمازجنازہ کی ادائیگی کے بعد جسدِ خاکی لحد میں اُتار کر عالمِ بَرزخ منتقل کردیا گیایوں آپ کا فانی دنیا کاسفر جو 18اپریل 1938 کو شروع ہوا تھا 24 اپریل 2021 کو 83سال میں اختتام پزیر ہوااس موقعہ پر کوٹ مِٹھن کے تاجدار بابا فرید کا قول نقل کرنا چاہوں گا
ویکھ فریدہ مٹی کھُلی
مٹی اُتے مٹی ڈُلی
مٹی ہسے مٹی روے
انت مٹی دا مٹی ہووے
نہ کر بندیا میری میری
نہ اے تیری نہ اے میری
چار دِناں دا میلہ دُنیا
فیر مٹی دی ڈھیری
آپ کا شاگرد محمد یونس قریشی وارنٹ آفیسر ریٹائرڈ
خلف الرشید قاضی محمد زمان قریشی مرحوم و مغفور المعروف بڑے مولوی جی موضع گوجرہ داخلی بھڈانہ تحصیل گوجر خان

Shahzad Raza

Recent Posts

مسرت شیریں کے نام ایک شام

اکادمی ادبیات پاکستان اسلام آباد کے ہال میں اس وقت ایک دلکش اور یادگار منظر…

5 hours ago

*کشمیری بہن بھائیوں کے حقوق کے محافظ ہیں اور رہیں گے: وزیراعظم

راولپنڈی (نامہ نگار سید قاسم) وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر میں مذاکرتی عمل کی…

9 hours ago

معذور افراد کو محض ہمدردی کے مستحق نہیں بلکہ بااختیار شہری تسلیم کیا جائے

معاشرتی انصاف اور مساوی حقوق کے لیے کی جانے والی ہر جدوجہد کی طرح، معذوری…

9 hours ago

ٹرمپ کا امن منصوبہ: گریٹر اسرائیل کی طرف ایک بڑا قدم

عالمی چوہدری امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی پرانی مسلم دشمنی اور یہود دوستی کا…

12 hours ago

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر کلرسیداں میں خصوصی “زیرو ویسٹ صفائی آپریشن”

کلرسیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر کلرسیداں میں خصوصی "زیرو…

12 hours ago

موضع انچھوہا میں بجلی چوری پکڑی گئی، مزاحمت اور بدسلوکی پر مقدمہ درج

کلرسیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) آئیسکو کی کارروائی موضع انچھوہا میں بجلی چوری پکڑی گئی، مزاحمت…

12 hours ago