ہیومن رائٹس پروٹیکشن کونسل

تحریر راجہ غلام قنبر
انسان کسی بھی حوالہ سے معروف خاندان میں پیدا ہو اور پھر اسی شعبہ میں اپنا لوہا منوائے یہ اک مشکل امر ہوتا ہے۔بالخصوص سیاسی و سماجی معاملات میں یہ معاملہ مزید گھمبیر شکل اختیار کرلیتا ہے۔ قارئین اپنے گردوپیش میں نظر دوڑائیں تو انہیں کئی ایسے نام ملیں گے کہ جن کے بزرگ سیاست و سماج میں اک کلیدی کردار رکھتے تھے لیکن ازاں بعد بیٹے/پوتے وہ کردار ادا نہ کرسکے۔ ایسے میں اگر خاندان میں تسلسل کیساتھ عوامی خدمت کا شعور رکھنے والے ایک سے ایک باکمال شخص پیدا ہوتے رہیں تو یقینا یہ اک نعمت خداوندی ہے۔ گو کہ آج کی تحریر اک سماج سدھار،انسانی حقوق کی آگاہی و فراہمی کی تحریک،پسے ہوئے طبقات اور جبر کے شکار افراد کی داد رسی کے فورم کے حوالہ سے ہے لیکن ابتدائی کلمات اک ایسے شخص کے تعارف کے حوالہ سے ہیں کہ جو اس سوچ کا روح رواں ہے میری مراد پوٹھوہار بھر میں معروف سیاسی گھرانہ راجہ ریاست شہید آف چوآ خالصہ کے خاندان کے چشم و چراغ راجہ عمیر طارق ایڈوکیٹ ہیں۔راجہ عمیر طارق ایڈوکیٹ سے غائبانہ تعارف تو کئی جہات سے تھا ہی لیکن بالمشافہ تعارف راقم کی اک تقریر کی ستائش سے ہوا۔ پھر یہ معاملات گھنٹوں پر محیط ملاقاتوں و اسفار کا حصہ بن گئے۔ ملاقات مختصر ہو یا طویل تر موضوع گفتگو ہمیشہ سماج ہی رہتا ہے۔ راجہ عمیر طارق نہ صرف ایڈوکیٹ ہیں بلکہ سماجی علوم و تاریخ پر بھی گہری دسترس رکھتے ہیں۔ جہاں راجہ عمیر ایڈوکیٹ گھنٹوں بولنے کی صلاحیت رکھتے ہیں وہیں اچھی سماعت کا ذوق بھی رکھتے ہیں۔ طلباءسیاست کا گہرا تجربہ اور علاقائی سیاست کیوجہ سے تھانہ کچہری و جرگہ کے معاملات کیوجہ سے سماجی مسائل کے پائیدار حل کے لیئے ہمیشہ سوچنے کیساتھ دوستوں کو متوجہ بھی کرتے رہتے ہیں۔
راجہ عمیر طارق کی انہی کوششوں کے تسلسل کی وجہ سے گزشتہ دنوں اک پلیٹ فارم ”ہیومن رائٹس پروٹیکشن کونسل” کا قیام تحصیل کلرسیداں کی سطح پر ہوا۔ جس میں ابتدائی طور پر سابق مدرس، علمی و ادبی شخصیت ماسٹر اسحاق حیدری، سیکرٹری بار کونسل کلرسیداں راجہ سمیر ایڈوکیٹ،تاجر رہنما و سابق ایم سی ممبر عاطف اعجاز بٹ، سابق کونسلر راجہ نقی، سینیئر نائب صدر پریس کلب چوکپنڈوڑی بدر بشیر بدر اور راجہ شاہد سنگرال ایڈوکیٹ شامل ہیں۔ کونسل کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے راجہ عمیر طارق ایڈوکیٹ نے کہا کہ اہلیان علاقہ کے سیاسی و سماجی معاملات میں زیادتیوں کا ازالہ کیا جائے گا بالخصوص کسی بھی محکمہ میں ہونیوالی زیادتی پر متاثرین کی قانونی و اخلاقی مدد کی جائے گی۔ عوام الناس کو ان کے حقوق و فرائض سے قانونی و انتظامی نقطہ نظر سے روشناس کروایا جائے گا۔ سماج میں بڑھتے عدم برداشت و گراوٹ کے رویوں کے خلاف مکالمہ کے ذریعے جہدوجہد، نوجوان نسل کی ذہنی و فکری تربیت، انتظامی و سماجی طور پر مظلوم طبقوں کی داد رسی اور دیگر سماجی معاملات پر یہ کونسل اپنی جہدوجہد کرے گی۔ راجہ عمیر طارق ایڈوکیٹ نے مقاصد کے حصول کے لیئے تین بنیادی نکات پر روشنی ڈالتے ہوئے کا کہا کہ ہماری کونسل پر امن سیاسی جہدوجہد پر یقین رکھتے ہوئے کام کرے گی جس میں جلاؤ گھیراؤ اور خوامخواہ کی جذباتیت سے گریز کرتے ہوئے عوامی بیداری اور منظم رابطوں کے ذریعے اپنا پیغام پھیلایا جائے گا۔ کیونکہ اگر ہم اپنے حقوق سے آگاہ نہیں ہونگے، قانون و نظام میں دیئے گئے پیرامیٹرز سے آگاہ نہیں ہونگے تو ہماری جہدوجہد کبھی بھی درست سمت پر نہیں ہوسکتی۔ اسی طرح نظام کے اندر رہتے ہوئے اپنے حقوق کی آواز ایسے انداز میں بلند کرنا کہ جو اجتماعی مفادات کا بھی حصہ بنے یہ انتہائی ضروری ہے کہ جس کے لیئے یہ فورم اپنی خدمات پیش کرے گا۔ راجہ عمیر طارق ایڈوکیٹ نے یہ بات بھی کہی کہ جب تک عوام شعوری طور پر اپنے حقوق کا ادراک نہیں کرتے اس وقت تک نااہل، سست اور منفی سوچ کے حامل افراد ان کا استحصال کرتے رہیں گے۔ راجہ عمیر طارق ایڈوکیٹ نے اس بات کو واضع کیا کہ ہماری جہدوجہد صرف وقتی ریلیف کے لیئے نہیں ہے بلکہ ہمارا اولین مقصد یہ ہے کہ ایسے جرائم و زیادتیاں جو ادارہ جاتی سطح پر یا اداروں کی پشت پناہی سے یا اداروں میں موجود حدود سے تجاوز کی وجہ سے کی جاتی ہیں انکا تدارک مکمل طور پر کیا جائے تاکہ جمہور کو انکے بنیادی حقوق بلاتفریق میسر ہوں۔ اس موقع پر دیگر اراکین کونسل نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرز پر جہدوجہد وقت کی ضرورت تھی اور ہماری کوشش ہوگی کہ ہماری یہ کاوش بارش کا پہلا قطرہ ثابت ہو اور ہمارا معاشرہ اک ترقی یافتہ اقدار کاحامل بنے جہاں جمہور کو بطور عام انسان تمام بنیادی حقوق بلاتفریق دستیاب ہوں۔ راجہ عمیر طارق ایڈوکیٹ نے اس موقع پر کلرسیداں شہر کے پریس کلبوں کیساتھ پریس کلب چوآخالصہ و پریس کلب چوکپنڈوڑی کا بھی شکریہ ادا کیا۔