کالم

ہیلمٹ: سر پر سجایا جانے والا تاج زندگی

تحریر: منتظر عباس
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ایک لمحے کی لا پرواہی پوری زندگی کی قیمت بن سکتی ہے؟ پاکستان میں ہر سال ہزاروں افرادٹریفک حادثات کا شکار ہو کر اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ ان میں اکثریت وہ ہے جنہوں نے ہیلمٹ پہننے کی زحمت نہیں کی۔ موٹر سائیکل، دو پہیوں پر سوار یہ طوفان رفتار، آج کے شہری و دیہی نظام زندگی کی ریڑھ کی ہڈی بن چکی ہے۔ یہ نہ صرف سفر کا ذریعہ ہے بلکہ لاکھوں افراد کے روز گار تعلیم اور معاش کا سہارا ہے۔ مگر اس تیز رفتار سواری کے ساتھ ایک سنجیدہ ذمہ داری بھی وابستہ ہے، اپنی حفاظت۔ اور اس حفاظت کی پہلی اور آخری شرط ہے ایک معمولی یہ پلاسٹک اور قوم کا بنا ہوا بظاہر سادہ سانگرا در حقیقت موت اور زندگی کے درمیان ایک نا قابل شکست فصیل ہے۔ ٹریفک حادثات میں سب اور جان لیوا چوٹیں سر اور دماغ کو لگتی ہیں۔

ماہرین کے مطابق ہیلمٹ پہننا جان لیوا چوٹوں کے امکان کو 70 فیصد تک کم کر دیتا ہے
یہ کوئی معمولی عدد نہیں ،یہ آپ کے پیاروں کے چہروں پر مسکراہٹیں برقرار رکھنے کا تناسب ہے ۔المیہ یہ ہے کہ ہمارے ہاں ہیلمٹ کو ”پولیس سے بچاوؤ“کا آلہ سمجھا جاتا ہے اسے سر پر سجانے کے بجائے بازؤؤں کی زینت یا سیفٹی گارڈ پر لٹکا دیا جاتا ہے۔ایک ڈھیلا یا غلط طریقے سے پہنا گیا ہیلمٹ بھی تقریبا بیکار ہے حفاظت تبھی ہے جب ہیلمٹ مضبوطی سے سر پر بندھا ہو۔یاد رکھیے،ایک حادثہ محض ایک فرد کا المیہ نہیں ہوتا۔یہ ایک پورے خاندان کی دنیا تاریک کر دیتا ہے ایک واحد لاپرواہی ایک ماں باپ کا سہارا،بچوں کا مستقبل اور ایک گھر کی معاشی استحکام چھین سکتی ہے۔یہ صرف اپنی نہیں بلکہ اپنے گھروالوں کی ذمہ داری ہے۔معاشرے کا ایک افسوس ناک پہلو یہ بھی ہے کہ ہیلمٹ پہننے والے فرد کو بعض
اوقات ” بزدل یا ڈرپوک“ کہا جاتا ہے۔ حقیقت اس کے برعکس ہے۔

ہیلمٹ پہنا عقل کی پختگی، ذمہ داری کا احساس اور زندگی سے محبت کی علامت ہے۔ مذہب بھی یہی سکھاتا ہے کہ جان کی حفاظت کرنا فرض ہے، کیونکہ زندگی اللہ کی امانت ہے۔ حادثات صرف جانی نقصان ہی نہیں، بلکہ زخموں کی تکلیف، مہنگے علاج کے بوجھ اور طویل معذوری کے افسوس کا بھی نام ہیں۔ ہیلمٹ یہ تمام مصیبتیں آپ کے دروازے تک آنے سے روک سکتا ہے۔ اس کے فوائد صرف حادثے تک محدود نہیں، یہ دھوپ، بارش اور ہوا کے تیز بہا¶ سے بچا کر سواری کو بھی پرسکون بناتا ہے اور انسان میں نظم وضبط اور اعتماد پیدا کرتا ہے۔ لہٰذا، اگلی بار جب بھی موٹر سائیکل استعمال کریں، ہیلمٹ کو باز و یا سیفٹی گارڈ پرلڑکانے کی غلطی مت کریں۔ اسے اپنے سر پر سجائیں۔ اسے اپنی زندگی کا تاج سمجھیں۔ کیونکہ یہ چھوٹی سی احتیاط نہ صرف آپ کی جان بچا سکتی ہے بلکہ آپ کے گھر والوں کے لیے خوشیوں کو برقرار رکھ سکتی ہے۔
ہیلمٹ بازو پر زیور نہیں، سر پر حفاظت کا تاج ہے۔ اسے پہنیں، دکھانے کے لیے نہیں، جینے کے لیے پہیں۔

بہرام خان

Recent Posts

معافی وہ مانگیں جنھوں نے پنجاب پر تنقید کی، مریم نواز شریف

معافی وہ وزیر /مشیر مانگیں جنھوں نے سیلاب کے دوران پنجاب کے عوام پر تنقید…

8 hours ago

ٹیکسلا پریس کلب کی جانب سے صحافیوں پر تشدد کے خلاف مظاہرہ

ٹیکسلا۔ ٹیکسلا پریس کلب کی جانب سے نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر پولیس کے…

8 hours ago

بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ون ونڈو سینٹر میں ایڈووکیسی سیمینار کا انعقاد

اسلام آباد۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام (BISP) اسلام آباد ون ونڈو سینٹر میں ایڈووکیسی…

8 hours ago

جہلم JUI کا اسرائیل کے مظالم کے خلاف احتجاجی مظاہرہ

جہلم میں jui کے قائد مولانا فضل الرحمان کے حکم پر ملک بھر کی طرح…

10 hours ago

اسرائیلی مظالم اور گلوبل صمود فلوٹیلا کی گرفتاری کے خلاف اہلِ سنت والجماعت حویلیاں کا احتجاجی مظاہرہ

حویلیاں:(حسین معاویہ) اہلِ سنت والجماعت تحصیل حویلیاں کے زیر اہتمام مرکزِ اہلِ سنت جامع مسجد…

11 hours ago

77 ممالک کے درمیان پاکستان کی نمائندگی، کلرسیداں کا سر فخر سے بلند

تحصیل کلرسیداں کے باصلاحیت نوجوان کھلاڑی عبدالہادی نے جاپان کے شہر ٹوکیو میں ہونے والی…

11 hours ago