159

ہمایوں وحید خاموش خدمت گار

ظہوراسلام سے قبل اہلِ عرب بہت سی تہذیبی، اخلاقی اور معاشرتی بْرائیوں کاشکارتھے۔ شرک میں گھِرے معاشرے نے ان کے قلب واذہان کو اپنی قوی گرفت میں لے رکھا

تھا دینِ ابراہیمی کا اصل چہرا مسخ ہوچکا تھا ایسے بدترین ماحول اور مایوس کن حالات میں حضوررسالت مآب(ﷺ) نے وہ عظیم الشان اور ہمہ گیر انقلاب برپا کیا

جو شبِ تاریک میں روشنی کا عندلیب ثابت ہوا جس نے بھولے بھٹکوں کی درست سمت رہنمائی کی حضوررسالت مآب (ﷺ) نے اس انقلاب کی بنیاد رنگ و نسل اورطبقاتی نظام سے بلا امتیاز انسانی ہمدردی، سماجی بہبود اور خدمتِ خلق جیسے پاکیزہ اْصولوں پر استوار کی آپ(ﷺ) نے فرد کے جان، مال، عزت و آبرو کو نہ صرف تحفظ عطا کیا بلکہ امن و آشتی سے تمدنی زندگی گزارنے کے رہنما اصول بھی وضع فرمائے

۔آپ (ؑﷺ) نے ایسا جامع اور کامل ترین نظام عطا کیا جس میں ہر شخص کے حقوق و فرائض کو متعین فرمایا۔جب ہم رفاعی کاموں کا جامع تصوّر اور وسیع دائرہ سامنے رکھ کر نبی کریم(ﷺ) کی ذات گرامی اور رفاعی کاموں کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ آپ(ﷺ) کی رحمتِ عمیمہ اور وسیعہ سے نہ صرف انسان مستفیداور بہرہ ور ہوئے بلکہ تمام حیوانات،نباتات اور جمادات تک نے رحمت کا حصہ پایا

۔حضور رسالت مآب (ﷺ)نے رفاہِ عامّہ کے کاموں کی منظم اور مربوط بنیاد رکھی اس کے مقاصد واضح کیے اس کے لیے قانون سازی کی اور اس کا عملاً نفاذ فرمایا۔ آج اْمتِ مسلمہ ہی نہیں بلکہ انسانیت میں خدمتِ خلق اور رفاہِ عامّہ کا جتنا کام ہورہا ہے آپ (ﷺ) کی جامع تعلیمات کاپیش خیمہ ہے

آقا پاک (ﷺ) کی حیاتِ طیبہ سے فلاحِ معاشرہ اور خدمتِ خلق کے تصورات اور ان پرعملی اقدامات ہمہ گیر ہیں۔شارع اسلام (ﷺ) نے خدمتِ خلق کو کس قدر اہم اورمقدس قرار دیا اس کا اندازہ حدیث مبارکہ سے بخوبی لگا یا جاسکتا ہے:”بہترین انسان وہ ہے جس کا وجود دوسروں کے لیے فائدہ مند ہے“

۔دوسروں کی فلاح کے لیے کام صرف مسلم معاشرہ نہیں بلکہ غیر مذہب بھی انجام دے رہے ہیں ہر ملک میں ہر سطح پر فلاحی ادارے قائم ہیں جو فلاح انسانیت کے لیے ہمہ وقت بر سر پیکار ہیں جن کا مقصد صرف اور صرف خدمت ہے میں آج ایک ایسے ہی نوجوان کا ذکر کرنا چاہ رہا ہوں

جو گزشتہ کئی سالوں سے خاموشی سے جذبہ خدمت سے سرشار فلاحی کام کر رہا ہے جو نہ تو سوشل میڈیا پر تشہیر کرتا ہے اور نہ ہی کسی کی خدمت کرتے وقت تصاویر بنوا کر اپنی عزت بڑھانے کے لیے ضرورت مندوں کی عزتِ نفس مجروح کرتا ہے

جو میرے نزدیک صحیح معنوں میں نیکی ہے تحصیل سوہاوہ کے اس نوجوان کو دوسروں کی خدمت کا جذبہ اس کے مرحوم والد گرامی سے وراثت میں ملا اللہ کریم ان کے درجات بلند فرمائے آمین۔میری مراد راجہ وحید مرحوم کے فرزند راجہ ہمایوں وحید سے ہے جو گزشتہ 13 سال سے فلاحی کاموں کے لیے ہر وقت تیار رہتا ہے

، کسی مریض کو خون کی ضرورت ہو،کوئی حادثہ ہو جائے،کسی کو دوائی کی ضرورت ہو،کسی کے گھر راشن نہ ہو یا کوئی یتیم سردی سے ٹھٹھر رہا ہو،یا کسی بیوہ کو مدد کی ضرورت ہو تو ہمایوں وحید سب سے آگے نظر اتا ہے۔ہمایوں وحید نے 2010 میں اپنے والد مرحوم کے لگائے ہوئے پودے سوہاوہ ویلفیئر سوسائٹی کی دوبارہ آبیاری کی

اور صرف دو سال کے عرصہ میں سوہاوہ و گردونواح کے نوجوانوں میں جذبہ خدمت اجاگر کر کے انہیں فلاحی کاموں کا ایک پلیٹ فارم مہیا کیا۔اس نوجوان نے سوہاوہ ویلفیئر سوسائٹی کو دوبارہ زندہ کر کے خاموشی سے خدمت کرنے کی نئی مثال قائم کی راجہ ہمایوں وحید کی قیادت میں سوہاوہ ویلفیئر سوسائٹی نے 2010 کے بعد سے اب تک ناگہانی آفات جیسے سیلاب اور زلزلہ کے وقت ایک ایک گھر،ایک ایک دوکان سے چند اکٹھا کر کے لاکھوں روپے اکٹھے کر کے متاثرین کے لیے امدادی سامان متاثرہ علاقوں میں جا کر اپنے ہاتھوں سے تقسیم کیے

۔سوہاوہ ویلفیئر سوسائٹی کا ایک خاصہ رہا ہے کہ کسی کی بھی مدد کرتے وقت مستحقین کی عزت نفس کا خاص خیال رکھتے ہوئے کبھی فوٹو سیشن نہیں کیا بلکہ خاموشی سے مستحق کی دہلیز پر با عزت طریقے سے پہنچانے کا سہرا بھی ہمایوں وحید کے سر ہے

کرونا کے دور میں تین مرتبہ چار سو سے زائد خاندانوں میں راشن تقسیم کیا گیا۔ تقریباً ہر رمضان میں سفید پوش اور مستحق لوگوں تک راشن اور بچوں کے لیے عید کے کپڑے چوتے اور تحائف پہنچانے کا کام بلا تعطل جاری ہے

اور یہ سب چند مخیر حضرات کے تعاون اور اللہ کریم کی توفیق سے خدمت کا سلسلہ جاری ہے۔سوہاوہ کی خواتین اور یتیم مستحق بچیوں کو برسر روزگار بنانے کے لیے ہمایوں وحید نے سوہاوہ ویلفیئر سوسائٹی کے پلیٹ سے مفت سلائی سنٹر کا آغاز کیا

جو کہ صرف چار سلائی مشینوں سے تھا اور چھ سالوں میں اب چالیس سے زائد سلائی مشینیں سوہاوہ سکل سنٹر میں موجود ہیں جو بچیوں کو سلائی سکھا کر گھر بیٹھے اپنے اور اپنے خاندان کے لیے با عزت روزگار کمانے میں مدد کر رہی ہیں

۔اس سنٹر سے اب تک تقریبا ایک ہزار سے زائد بچیاں ہنر سیکھ چکی ہیں۔اس ادارہ میں موجودہ دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے اب بیوٹیشن اود کمپیوٹر کورسز کا بھی سلسلہ شروع کیا گیا ہے

جہاں سوہاوہ و گردونواح سے درجنوں بچیاں ہنر مند بن رہی ہیں۔سوہاوہ کے گردونواح میں جہاں پینے کا پانی دستیاب نہیں تھا وہاں پانی کے لیے ایک سو سے زائد بورنگ کروا کر پانی کی دستیابی میں کوشش کی گئی

سوہاوہ ویلفیئر سوسائٹی کا عزم ہے ”امداد نہیں روزگار“۔ اور اسی عزم پر عمل کرتے ہوئے بیروزگار نوجوانوں کے لیے بیس ٹھیلے (ریڑھی) فراہم کیے گئے جن کے ساتھ فروٹ،سبزی اور دوسری اشیاء بھی شامل تھیں

تاکہ مستحق اپنا روزگار کما سکیں اس کے علاوہ معذروں کے لیے وہیں چیئر کی بڑی تعداد ببی تقسیم کی گئی۔سوہاوہ میں ایمبولینس سروس کی شدید ضرورت کو مدنظر رکھتے ہوئے

شان رحمت ویلفیئر کے ساتھ مل کر سوہاوہ میں ایدھی سنٹر کا قیام عمل میں لایا گیا جہاں آج تین ایمبولینس ہر وقت دستیاب ہوتی ہیں۔اس کے علاوہ اب تک 25 سے زائد یتیم بچیوں کی شادی کے لیے جہیز کا بندوبست کرنے کا سہرا بھی ہمایوں وحید کے سر ہے

یہ سب وہ بڑے فلاحی کام ہیں جو میرے علم میں ہیں ان کے علاوہ بے شمار کام ایسے ہیں جو ہماری نظروں سے اوجھل ہیں اور ان تمام فلاحی کاموں کے لیے مخیر حضرات، قریبی دوست احباب کا اعتماد ہے

جو ہمایوں وحید اج تک دیانتداری کے ساتھ قائم رکھے ہوئے ہے یہ نوجوان دوسروں کے لیے ایک مثال ہے جو خدمت کا جذبہ تو رکھتے ہیں مگر وسائل نہ ہونے کی وجہ سے کچھ کر نہیں پاتے ایسے نوجوانوں کے لیے ہمایوں وحید اور سوہاوہ ویلفیئر سوسائٹی ایک پلیٹ فارم ہے جہاں وہ رضاکارانہ طور پر خدمت خلق میں ہاتھ بٹا سکتے ہیں

یہ تحریر لکھنے کا مقصد راجہ ہمایوں وحید کی تعریفیں کرنا بالکل نہیں بلکہ اس نوجوان کے جذبہ خدمت کو خراج تحسین پیش کرنا اور باقی نوجوانوں کو فلاحی کاموں کی طرف راغب کرنا ہے

اس نوجوان کے ساتھ ساتھ ان مخیر حضرات کو چھی سلام پیش کرتا ہوں جو اس کار خیر میں اللہ کی خوشنودی کے لیے ہمایوں وحید پر اعتماد کرتے ہوئے مالی تعاون کر رہے ہیں

اللہ کریم راجہ ہمایوں وحید کے اس خدمت کو قبول فرماتے ہوئے اس جذبہ کو قائم و دائم رکھے اور ہم سب کو فلاحی کاموں میں اپنا حصہ ڈالنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔ عبادت میں قضا ہے مگر خدمت میں نہیں!!!!

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں