مائیں‘ بہنیں‘بیٹیاں جنسی بھیڑیوں کے نشانے پر

ہسپتالوں کی نجکاری ‘ حکومت کی بہترین حکمت عملی

طالب حسین آرائیں
بہت کچھ بدل گیا۔ وقت بہت کچھ بدلتا ہے کیونکہ تغیر ہی راز حیات ہے کچھ انسان ازل سے ہی اس کائنات کو سنوارنے اورآنے والے زمانوں کو بہتر بنانے تیرگی کو روشنی میں بدلنے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں کی بدولت ارتقاءکاعمل اور وقت کی گردش بہت کچھ بدل دیتی ہے بیول بی ایچ یو جو عوام کو صحت جیسے بنیادی سہولت کی سرکاری سطح پر فراہمی کا مرکز ہے اپنے قیام سے لے کر پرائیویٹ ہونے تک یہاں عوام کو کوئی بہتر سہولت فراہمی میں ناکام رہا ۔

کوئی بھی ڈاکٹر اس دور افتادہ علاقے میں رہنے پر آمادہ نہیں تھا ڈاکٹر نہ ہونے کے باعث بی ایچ یو کو آج تک پیرامیڈیکل عملہ چلا رہا تھا۔ ایل ایچ وی مریضوں کو دیکھتی اور ان کے لیے میڈیسن تجویز کرتی جو قانوناً اور اصولاً درست نہ تھا ڈاکٹر نہ ہونے کے باعث علاقہ مکین نجی اسپتالوں میں بھاری فیسوں اور مہنگی دوائیاں کا بوجھ اٹھا رہے تھے موجودہ صوبائی حکومت کے آنے کے بعد نئی پالیسی کے تحت پنجاب کے بنیادی ہیلتھ یونٹس کو اس طرح پرائیویٹ کیا گیا کہ ان پر چیک کا نظام بہتر ہوا۔

اس نجکاری کا عوام کو بہت فائدہ ہوا ہے دیگر بی ایچ یو کی طرح بیول میں بھی بی ایچ یو نئی پالیسی کے تحت بدلا ہوا دیکھائی دیتا ہے نئے تعینات ہونے والے ڈاکٹر محمد احمد قیوم جہاں خود ڈیوٹی سے انصاف کرتے ہیں وہیں عملے کو بھی فرض کی ادائیگی پر پراپر عمل کی تلقین کرتے ہیں ڈاکٹر محمد امجد قیوم ملتان سے تعلق رکھتے ہیں اسپتال میں ہی رہائش پذیر ہیں صبح ڈیوٹی ٹائم سے دس پندرہ منٹ پہلے ہی اپنے آفس پہنچ کر دیگر اسٹاف کے لیے مثال بنتے ہیں یہی وجہ ہے کہ دیگر اسٹاف بھی ان کو فالو کرتے ہوئے وقت پر اسپتال پہنچ جاتا ہے ڈاکٹر محمد احمد قیوم نے بتایا کہ ان کو یہاں تعینات ہوئے دوہفتے ہوئے ہیں۔

ان کے آنے پر اسپتال کی او پی ڈی ایک دو مریضوں تک محدود تھی۔کیونکہ یہاں کوئی ڈاکٹر موجود نہیں تھا ڈنگ ٹپاؤ نظام کے تحت اسپتال چلایا جارہا تھا۔لوگ علاج سے مطمئن نہیں تھے اب جیسے جیسے عوام کو آگاہی مل رہی ہے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے دو ہفتوں میں او پی ڈی دو سے پینتس مریضوں تک پہنچ چکی ہے۔ڈاکٹر محمد احمد قیوم نے بتایا کہ ان کے آنے سے قبل یہاں ڈلیوری کیس ریفر کردئیے جاتے تھے ان کے آنے کے بعد ڈلیوری کے یہاں دو کیس آئے جو الحمداللہ یہیں پر ہینڈل کیے گئے۔

ڈاکٹر محمد احمد قیوم کا کہنا تھا کہ انشااللہ ان کی موجودگی میں کوئی نارمل کیس ریفر نہیں کیا جائے گا البتہ کوئی ایسا کیس جو پیچیدہ ہو اور یہاں نہ ہوسکتا ہو اسے ریفر کرنا مجبوری ہوگی۔دوائیوں بارے ایک سوال پر ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ اسپتال میں وافر دوائیاں موجود ہیں جو یہاں کے عوام کے لیے ہی ہیں ڈاکٹر محمد احمد قیوم نے بیول صحافتی حلقوں سے اپیل کی کہ وہ نئی پالیسی کے تحت چلنے والے بیول بی ایچ یو میں ڈاکٹر اور دوائیاں کی موجودگی نارمل ڈلیوری کیس کی سہولت بارے یہاں کی عوام کو آگاہ کریں تاکہ غریب لوگوں پیسے خرچ کرنے کے بجائے ہمارے خدمات مفت میں حاصل کریں کیونکہ یہ ان کا حق ہے۔