گیلپ پاکستان کا انکشاف: 2025 کے سیلاب سے 41 فیصد پاکستانی متاثر، دیہی و غریب طبقہ بدترین نقصان کا شکار

اسلام آباد (حذیفہ اشرف) — گیلپ پاکستان نے 2025 کے “فلڈ امپیکٹ اینڈ ریکوری سروے” کی رپورٹ جاری کر دی ہے، جس کے مطابق ملک کی 41 فیصد آبادی حالیہ سیلابوں سے متاثر ہوئی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سب سے زیادہ نقصان دیہی اور غریب طبقے کو پہنچا، جب کہ شہری اور خوشحال طبقے نسبتاً محفوظ رہے۔سروے کے مطابق 45 فیصد دیہی اور 52 فیصد غریب طبقہ متاثر ہوا، جب کہ شہری علاقوں میں یہ شرح 32 فیصد اور امیر طبقے میں صرف 9 فیصد رہی۔ متاثرین میں سے 57 فیصد نے کہا کہ پانی ایک ماہ کے اندر اتر جائے گا، جبکہ 19 فیصد نے کہا کہ پانی تین ماہ یا اس سے زیادہ عرصے تک کھڑا رہے گا۔ یہ صورتحال ناقص نکاسی کے نظام اور کمزور انفراسٹرکچر کو ظاہر کرتی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہر چار میں سے ایک گھر سیلابی پانی سے متاثر ہوا، جب کہ 33 فیصد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ پیشگی اطلاع کے نظام میں بھی بڑی ناکامی سامنے آئی — صرف 12 فیصد کو ایس ایم ایس اور 10 فیصد کو ٹی وی یا ریڈیو کے ذریعے وارننگ ملی۔ زیادہ تر افراد نے معلومات مساجد یا پڑوسیوں سے حاصل کیں۔گیلپ کے مطابق 53 فیصد متاثرین اپنے گھروں میں ہی موجود رہے، 23 فیصد نے کرائے کے مکانات میں پناہ لی، جبکہ 14 فیصد اپنے رشتہ داروں کے پاس منتقل ہوئے۔ اب بھی 78 فیصد متاثرہ افراد بے گھر ہیں اور صرف 17 فیصد لوگ مکمل طور پر واپس گھروں کو لوٹ سکے ہیں۔سیلاب نے ملکی معیشت اور روزگار پر بھی شدید اثر ڈالا۔ رپورٹ کے مطابق 46 فیصد گھرانوں کی آمدن مکمل طور پر بند ہو گئی، جب کہ 43 فیصد کو جزوی نقصان پہنچا۔ زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 65 فیصد زمینیں اور 74 فیصد فصلیں تباہ ہو گئیں۔

پانی اور صفائی کی صورتحال بھی انتہائی خراب رہی۔ آدھے سے زیادہ متاثرہ گھرانوں کو صاف پانی دستیاب نہیں تھا، اور 80 فیصد سے زائد کو کسی قسم کی امداد نہیں ملی۔ صرف 42 فیصد گھرانوں میں مستقل بیت الخلاء موجود تھے، جب کہ 16 فیصد افراد کو کھلے مقامات پر حاجت کے لیے جانا پڑا۔ صحت کے مسائل میں بخار (25٪)، جلدی بیماریاں (10٪) اور اسہال یا ہیضہ (7٪) نمایاں رہے۔آمدن میں کمی اور روزگار کے نقصان کے باعث خوراک کا بحران بھی شدت اختیار کر گیا۔ 10 فیصد خاندانوں نے بتایا کہ ان کے کسی فرد نے پچھلے ہفتے بھوکا دن یا رات گزاری، جبکہ 15 فیصد نے کہا کہ ایسا کبھی کبھار ہوتا ہے۔ غریب طبقے کے 34 فیصد افراد نے مسلسل بھوک کی شکایت کی، جب کہ امیر طبقے کے 96 فیصد نے کہا کہ انہیں کھانے پینے میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی۔عوامی رائے کے مطابق حکومت کی کارکردگی پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔ 42 فیصد نے حکومتی اقدامات کو “اچھا”، 27 فیصد نے “خراب” اور 23 فیصد نے “درمیانہ” قرار دیا۔ تاہم 49 فیصد کا کہنا تھا کہ امداد بااثر افراد تک پہنچی، جبکہ صرف 21 فیصد نے کہا کہ اصل مستحقین کو مدد ملی۔گیلپ پاکستان نے سفارش کی ہے کہ حکومت کو بحالی کے منصوبے دیہی اور غریب طبقات پر مرکوز کرنے چاہئیں، کم لاگت مکانات تعمیر کیے جائیں، صحت و صفائی کے نظام میں بہتری لائی جائے، اور امداد کی شفاف تقسیم کو یقینی بنایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2025 کا سیلاب پاکستان کے نظامِ تیاری اور قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت پر سنجیدہ سوالات کھڑا کرتا ہے۔