گوجر خان نمبر ون ہسپتال اور ویڈیو اسکینڈل

کیا ٹی ایچ کیو ہسپتال گوجرخان واقعی”نمبر ون“ہے؟گزشتہ دنوں گوجرخان کے ٹی ایچ کیو ہسپتال میں ایک افسوسناک واقعہ سامنے آیا، جب ایک پولیس ملازم نے ہسپتال کے واش روم میں غیر اخلاقی انداز میں ویڈیوز بنائیں۔ یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو عوامی ردعمل شدید تھا اور انتظامیہ پر سوالات کی بوچھاڑ شروع ہوگئی۔عوام کا غصہ ابھی کم نہیں ہوا تھا کہ ریٹائرڈ جنرل اظہر کیانی نے اچانک ہنگامی دورہ کیا اور ہسپتال کو”نمبر ون“قرار دے دیا۔ مرزا نوید کے سوال پر جنرل صاحب کا کہنا تھا،میں یہاں سے مطمئن ہو کر جا رہا ہوں، یہاں بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، عوام ڈاکٹرز اور انتظامیہ کی قدر کریں ورنہ یہ سہولیات بھی چھن جائیں گی۔
یہ جملہ”ورنہ سہولیات بھی چھن جائیں گی“عوامی خدمت کے جذبے سے زیادہ ایک وارننگ کی صورت محسوس ہوا۔ کسی عوامی نمائندے یا سرکاری افسر کا اس لہجے میں بیان دینا نہ صرف غیر مناسب بلکہ عوامی مسائل سے لاعلمی کا تاثر دیتا ہے۔سوال یہ ہے کہ اگر ہسپتال واقعی نمبر ون ہے تو پھر حالیہ ویڈیو اسکینڈل جیسے واقعات کیوں پیش آ رہے ہیں؟مریضوں کی چیخ و پکار، عملے کی غیر حاضری، دوائیوں کی کمی اور صفائی کی ابتر حالت کب ختم ہوگی؟
ایک نمائشی دورے پر مبنی رائے زمینی حقائق کا متبادل نہیں بن سکتی۔ ایسے بیانات عوام کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہیں۔یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ عوام کو بنیادی صحت کی سہولیات دینا حکومت اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہے‘ احسان نہیں عوام کا سوال اٹھانا، شکایت کرنا اور بہتری کی امید رکھنا انکا جمہوری حق ہے اور اس پر’’سہولیات چھن جانے“کی دھمکی دینا کسی بھی طور قابلِ قبول نہیں۔صوبائی حکومت کے زیر انتظام اس ہسپتال میں بہتری کے لئے حکام کو محنت کرنے کی بجائے عوام کو دلاسے دیکر کام نہیں چلانا چاہیے بلکہ عملی بہتری کے لیے خاطر خواہ اقدامات کرنے چاہییں۔