گوجر خان میں جرائم پیشہ عناصر متحرک

مشرق ہو یامغرب انسانی معاشرہ اگر حدود وقیود سے آزاد ہوجائے تو انسانیت وحیوانیت کا فرق مٹ جاتا ہے ۔دنیا میں بے شمار ایسے لوگ ہیں جو بغیر محنت اور جانفشانی کے شارٹ کٹ اختیار کرکے دولت اکٹھی کرنا چاہتے ہیں زندگی آسانی اور خوش دلی کے ساتھ گذری جاسکتی ہے مگر دوسروں کی دولت ہتھیانے کے منصوبے بنانے اور لوٹ مار وچوری چکاری کرنے والے ایسی سوچوں سے دور رہتے ہیں۔جرم کے راستے تو خود رو پودے کی ماند ہوتے ہیں۔ایک۔قدم رکھو دوسرا خود اپنی جگہ بنا لیتا ہے اور جرم۔پرور لوگ تو ایسے لوگوں کی آبیاری کرتے ہیں۔۔جرم کو۔بڑھواتی دینے میں وہی کردار ملوث ہوتے ہیں جو جرم کی بیچ کنی کے ذمہ دار ہوتے ہیں دور حاضر میں مہنگائی کی صورتحال جرائم میں بے پناہ اضافے کا سبب بن رہی ہے

مائیں‘ بہنیں‘بیٹیاں جنسی بھیڑیوں کے نشانے پر

۔ قانون کے محافظ کا کام محافظت ہوتی ہے لیکن یہاں تو قانون وانصاف کی آبرو خود اپنے رکھوالوں کے ہاتھوں خطرے میں پڑ چکی ہے ۔نفسانفسی کے اس دور میں ہر شخص اپنے نفس کے زندان میں۔قید ہے کوئی نہیں سوچ رہا کہ مفاد پرستی کا یہ زہر اب ایک۔مرض کی صورت اختیار کرتا جارہا ہے ۔ہمارےسماج میں جس چیز نے سب سے زیادہ فروغ پایا ہے وہ جرم ہے جرم کو اتنی سازگار فضا کہیں نہیں ملی۔جتنی ہمارے معاشرے میں ملی وہ اس لیے کہ یہاں نہ سزا کا خوف ہے نہ ہی سزا ہے ۔وہ کیفیت جسے معاشرے گرفت کہتے ہیں وہ اپنا اثر کھوچکی ۔سو یہاں نہ نیکی کی داد ہے اور بدی کی فریاد کوئی کچھ بھی کرگذرے کوئی روکنے والا نہیں ۔ملک بھر کی طرح تھانہ گوجرخان و پولیس چوکی قاضیاں کی حدود میں آنے والے علاقے کے عوام اا وقت جرائم پیشہ افراد کے رحم وکرم پر ہیں روزانہ کی بنیاد پر لوٹ مار اور ڈاکہ زنی کی خبریں سننے کو ملتی ہیں

۔گذشتہ دونوں بیول کے نواحی علاقے ڈھیری میں ڈاکو دیدہ دلیری سے کچھ وقفے سے دو بار واردات کر گئے ۔موٹر سائیکل چوری کی بے شمار وارداتیں رپورٹ ہوچکی گذشتہ ماہ نامعلوم چور دھڑہ کنیال۔میں ایک۔بیوہ کے گھر کا صفایا کرگئے ۔چند روز قبل 8 نامعلوم افراد رات کے وقت کینال چوک بیول میں باقائدہ ناکہ لگا کر کئی گھنٹے لوٹ میں مصروف رہے ۔اس واردات سے ایک دن دو روز قبل اسی جگہ کےاردگرداسکریپ کے ایک بیوپاری کو بھی لوٹا گیا۔گوجرخان اور گرد ونواح میں۔بھی بے شمار وارادتیں ہوچکیں ۔ لٹیرے بے قابو ہو چکے جبکہ پولیس روایتی نااہلی کے باعث کسی ایک واردات کا بھی سراغ نہیں لگا سکی ۔دوسری جانب علاقے میں منشات فروشی ۔جسم فروشی بھی اب صعنت کا روپ دھار چکی ہیں پولیس کی جانب سے قانون کرایہ داری ایکٹ پر عمل درآمد نہ کیے جانے کے باعث علاقے میں غیرمقامی لوگوں کی آبادی کاری اور ان کے یہاں آنے جانے والوں کا تھانے میں اندراج کا نہ ہونا بھی جرائم کی شرع میں اضافے کا ایک بڑا سبب ہے

غیرمقامی افراد کے آنے کے بعد سے یہاں بے راہ روی پھیلی زیرپنجاب سے آنے والے اکثر گھرانے جسم فروشی میں ملوث ہیں ۔غیرمقامی افراد کو قانون کرایہ ایکٹ کے تحت رجسڑڈ کرکے ان کے بیک گرونڈ بارے چھان بین کرنے اور ان کے یہاں آنے جانے والے افراد پر چیک رکھنے کی ضرورت ہے۔جس میں۔پولیس مکمل طور پر ناکام ہے ضرروت اس امر کی ہے کہ پولیس جرائم پر کنٹرول کے لیے غیر مقامی افراد اور ان افراد کو قانون کرایہ داری ایکٹ پر عمل کیے بغیر غیر قانونی طور پر مکان دوکان کرایے پر دینے والوں کے خلاف بھی کاروائی کا آغاز کیا جائے ۔جب تک یہ نہیں ہوگا جرائم بھی ختم نہیں ہوں گ

اپنا تبصرہ بھیجیں