گوجرخان کی سیاست‘نوبت حلف تک پہنچ گئی

قارئین کرام! تازہ تازہ زخم ہیں پاکستان کرکٹ ٹیم پانچ مسلسل میچ جیتنے اور اپنے روایتی حریف بھارت کو ناکوں چنے چبوانے کے بعد سیمی فائنل ہار گئی، ملا جلا ردعمل ہے، ابھی چینی کی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہے تو آٹا ناپید ہو چکا ہے، پٹرول مزید مہنگا ہونے جا رہا ہے، تاریخ کی بلند ترین سطح پر پٹرول کی پاکستان میں قیمت پہنچ چکی ہے، گھی قوت خرید سے باہر ہو چکاہے، دالیں، سبزیاں، فروٹ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں، مگر اس جانب کسی کی توجہ نہیں کیونکہ پاکستان (بقول عمران خان) ترقی کررہاہے، اس ساری صورتحال میں گوجرخان کی سیاست میں ایک عجیب کام ہوا، سابق ایم پی اے راجہ شوکت عزیز بھٹی کے بھائی طارق عزیز بھٹی نے سیاسی ہلچل مچانے کیلئے ایک شوشا چھوڑا اور اس پہ پاکستان تحریک انصاف کی مقامی قیادت نے لبیک کہا اور اس پہ عمل درآمد بھی ہوگیا، ہوا کچھ یوں کہ طارق عزیز بھٹی نے ایک اشتہار شائع کیا کہ گوجرخان سے تعلق رکھنے والے موجودہ و سابقہ منتخب ممبران اسمبلی مرکزی جامع مسجد گوجرخان میں حلف دیں کہ انہوں نے اپنے دور اقتدار میں کرپشن نہیں کی، گزشتہ سوموار کے دن مرکزی جامع مسجد میں تحریک انصاف کے منتخب نمائندے اور دیگر رہنما جمع ہوئے اور حلف دیا کہ انہوں نے اپنے اپنے دور اقتدار میں اور موجودہ اقتدار کے دور میں اب تک ایک پائی پیسے کی کرپشن نہیں کی، کسی منصوبے میں ٹھیکیدار سے پیسے نہیں لئے، کوئی Kickback نہیں لی، حلف دینے والوں میں سابق ایم پی اے راجہ طارق کیانی، سابق تحصیل ناظم چوہدری محمد عظیم، ایم پی اے چوہدری جاوید کوثر، ایم پی اے چوہدری ساجد محمود شامل تھے، الغرض یہ حلف ہو گیا، ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہو گئیں اور سوشل میڈیا پر واہ واہ بلے بلے ہو گئی، اس کے بعد عوام کا ردعمل اس کے بالکل برعکس آیا، پاکستان تحریک انصاف کے منتخب نمائندوں، ان کے دیگر رہنماؤں، کارکنان نے بیان بازی کے ذریعے ثابت کیا کہ یہ بہت اچھا عمل تھا اس سے کرپشن کرنے والوں کے چہرے بے نقاب ہوئے اور جنہوں نے کرپشن کی تھی انہوں نے مسجد میں آکر حلف نہیں دیا، ہمارے رہنماؤں کے دامن صاف ہیں، جبکہ تصویر کا دوسرا رُخ کچھ اور کہہ رہاہے، پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے رہنماؤں نے کہا کہ تین سال حکومت کو مکمل ہو چکے ہیں اور تحریک انصاف ابھی اقتدار میں ہے ایسا کام کرنا عوام کیساتھ مذاق ہے، سیاست کو سیاست رہنے دینا چاہیے، پاکستان تحریک انصاف کے مقامی منتخب نمائندوں، سرکردہ رہنما وں میں کئی ایسے بھی ہیں جنہوں نے عوامی عہدے رکھتے ہوئے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، پٹواریوں کے تبادلے کرائے، ایس ایچ او کا تبادلہ کرایا، اسسٹنٹ کمشنر کا تبادلہ کرایا، من پسند ٹھیکیداروں کو ٹھیکے دیئے، حتیٰ کہ گلیوں نالیوں کی پختگی، واٹرسپلائی سکیموں، سٹریٹ لائٹس اور روڈ لائٹس جیسے منصوبوں میں بھی مال پانی بنایا، اپنی آنکھوں کے سامنے ہوتی کرپشن کو نہیں روک سکے، عوام کو ان کے حقوق نہیں دلوا سکے،اگر حلف دینا ہے تو ان سب کا حلف دیں کہ انہوں نے یہ کام نہیں کرائے، اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنا بھی کرپشن کی ایک قسم ہے، دوسری جانب راقم نے جب عوامی رائے جاننا چاہی تو وہاں بھی ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آیا، پاکستان تحریک انصاف کا درد رکھنے والے کہتے ہیں کہ یہ بہت اچھا اقدام ہے، جبکہ عام عوام کے مطابق یہ صرف سیاست بچانے کی کوشش ہے کیونکہ اس وقت گوجرخان میں پاکستان تحریک انصاف کا گراف تیزی سے نیچے آرہاہے، عوام مہنگائی، بیروزگاری کی وجہ سے حکومت سے متنفر ہو چکے ہیں، مقامی نمائندوں کی بھی کارکردگی صرف گلیوں نالیوں تک محدود ہے، عوام کی صحت، تعلیم اور روزگار کے حصول کیلئے کوئی اقدامات نہ کرنے اور مسجد میں جاکر حلف دینے میں بڑا فرق ہے، اپنی ذمہ داریاں پوری نہ کر سکنے والے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں۔ اس ساری صورتحال میں اگر میں تجزیہ کرنا چاہوں تو میرے نزدیک بھی عوامی رائے مقدم ہے اور یہ بے وقت کی راگنی کا الاپ ہے جس کا موجودہ منتخب نمائندوں، ان کی پارٹی اور کارکنان کو نقصان ہی ہوا ہے، اس سے کسی قسم کا کوئی فائدہ حاصل نہ کرسکے اور یہ سارا ڈرامہ فائدہ حاصل کرنے کیلئے ہی رچایا گیا تھا۔
قارئین کرام!ملک پاکستان کے باسیوں کو ہر ایک کلومیٹر بعد ریورس کر کے اسی نقطے پہ لا کھڑا کیا جاتا ہے جہاں سے وہ چلے تھے، کیونکہ اگر ایک کلومیٹر اور اس کے بعد ایک کلومیٹر اور آگے اور پھر اور آگے بڑھنے دیا جائے تو کچھ طاقتور مافیاز کا چورن بکنا بند ہو جائے، یہاں گلی اگر تعمیر ہوتی ہے تو چند ماہ بعد اسے واٹر سپلائی لائن کے نام پہ اکھاڑ کر پھینک دیا جاتا ہے تاکہ احساس رہے اور یہ مرہون منت رہیں، سڑک بنائی جاتی ہے تو اس میں ناقص میٹیریل استعمال کیا جاتا ہے تاکہ یہ چکر لگاتے رہیں، پانی کی سپلائی چار دن بہتر ہوتی ہے تو پھر شیڈول بے ترتیب کر دیا جاتا ہے تاکہ یہ پانی سپلائی کرنے والوں کے مرہون منت رہیں، ایک دن اچھی صفائی کر دیں تو مہینہ مہینہ صفائی کرنے والے ادھر کا رُخ نہیں کرتے کہ یہ ہمیں یاد کرتے رہیں، اسی طرح ملکی ترقی کو دو پہیے لگانے والے انہی دو پہیوں پہ اکتفا کرتے ہیں اور پیچھے آنے والا ان دو پہیوں کو چار کرنے کی بجائے انہی دو پہیوں کو نکال کر ترقی کی گاڑی دوڑانے کی کوشش کرتا ہے جس سے جو ترقی کی ہوتی ہے وہ بھی مٹی میں مل جاتی ہے۔
قارئین کرام! موجودہ حکومت نے جو بلندو بانگ دعوے کئے تھے وہ سب خاک میں مل چکے ہیں، موجودہ حکومت عوام کو کوئی ریلیف نہ دے سکی اور عمران خان کے آگے پیچھے پھرنے والے، اقتدار کا نشہ ہر حال میں کرنے والے دونوں ہاتھوں سے کرپشن کررہے ہیں، ان کی فائلیں اگلی حکومت میں کھلیں گی لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی ہوگی، یہی لوگ جو تحریک انصاف کو کندھا دیئے ہوئے ہیں اگلی حکومت میں ان کیساتھ بیٹھے ہوں گے، عوام پستی آئی ہے، عوام پس رہی ہے اور عوام ہی پستی رہے گی، اس ملک اور اس عوام کا نہ کسی نے سوچا اور نہ کوئی سوچے گا، اس عوام کو خود اپنے بارے میں سوچنا ہوگا، ورنہ نعرے مارتے رہیں اور جوتے کھاتے رہیں۔ اللہ ہی ہمارا اور ہمارے ملک کا حامی وناصر ہے۔ والسلام

اپنا تبصرہ بھیجیں