گوجرخان ٹی ایچ کیو ہسپتال ویڈیو تنازع ایم ایس خاموش، شہری واش روم کے ناقص انتظامات پر سوالات اٹھا رہے ہیں، اے ایس پی گوجرخان کی فوری کارروائی قابلِ تحسین


گوجرخان ٹی ایچ کیو ہسپتال گوجرخان میں سامنے آنے والے ویڈیو اسکینڈل پر سوشل میڈیا پر سخت ردِعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔ لیکن اس تمام ہنگامے کے دوران ایک چیز جسے نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے، وہ ہے نوجوان اے ایس پی گوجرخان سید دانیال حسن کی فوری اور پیشہ ورانہ کارروائی، جو قابلِ ستائش ہے۔سوشل میڈیا پر عوام نے جہاں ویڈیو کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا، وہیں اہم سوالات بھی جنم لے رہے ہیں۔ واش روم میں مرد و خواتین کے لیے علیحدہ بندوبست کیوں نہیں؟واش روم کی چھت کیوں نہیں یا ناقص ہے؟کیمرے خراب کیوں تھے؟ایم ایس (ڈاکٹر سرمد کیانی) خود مدعی کیوں نہیں بنے؟یہ سب سوالات ہسپتال کی انتظامی ناکامی اور عوام کی بنیادی نجی سہولتوں سے محرومی کو بے نقاب کر رہے ہیں۔ایم ایس کی خاموشی ایک خاموش اعتراف؟ذرائع کے مطابق، سی ای او ہیلتھ راولپنڈی ڈاکٹر احسان غنی نے سیکیورٹی انچارج اور صفائی عملے کو معطل کر کے تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ لیکن ایم ایس ٹی ایچ کیو ہسپتال ڈاکٹر سرمد کیانی نے اب تک:واش روم کے ناقص ڈھانچے پر کوئی موقف نہیں دیاخود مقدمے کے مدعی نہیں بنے،نہ ہی کوئی عوامی وضاحت جاری کی، ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بارشوں اور جاری تعمیراتی کام کی وجہ سے کیمرے خراب تھے، مگر شہریوں کا کہنا ہے کہ یہ بہانے نہیں، شارٹ گورننس کی مثال ہیں۔مشترکہ اور غیر محفوظ واش رومز شہریوں، خاص طور پر خواتین، کے لیے سخت تشویش کا باعث ہیں۔نوجوان اے ایس پی کی بروقت کارروائی مثالی قیادت کی جھلک،اس سارے واقعے میں اگر کوئی ادارہ فوری متحرک ہوا تو وہ پولیس تھی۔ اے ایس پی سید دانیال حسن شاہ نے بغیر وقت ضائع کیے ملزم کو گرفتار کیا۔ قانونی عمل کا آغاز کیا اور عوامی اعتماد قائم رکھنے کے لیے پیشہ ورانہ طرزِ عمل اپنایا یہ وہ اقدامات ہیں جن کی وجہ سے عوام اب بھی یہ کہنے پر مجبور ہیں کہ ایک دو اہلکاروں کی خرابی سے پورے ادارے کو برا نہیں کہا جا سکتا۔ پولیس کا ہر وردی والا مجرم نہیں، کچھ محافظ واقعی فرض شناس اور دیانتدار ہیں۔جب عوام ذاتی عزت، تحفظ، اور شفافیت مانگتے ہیں، تو صرف ویڈیو یا افواہوں پر نہیں، بلکہ نظام کی بنیادوں پر سوال اٹھتے ہیں۔ایم ایس کو چاہیے کہ وہ سامنے آ کر وضاحت دیں اور خود مدعی بنیں۔ہسپتال کا بنیادی ڈھانچہ فوری بہتر کیا جائے۔شفاف انکوائری کے بعد اصل ذمہ داران کو سامنے لایا جائےاور سب سے اہم پولیس فورس کو مکمل انصاف کا موقع دیا جائے جو قصوروار ہے وہ سزا پائے، اور جو فرض شناس ہے، وہ سراہا جائے۔