خواب اچھے ہوں تو ہر سونے والے کو بھاتے ہیں مگر ان خوابوں کے سہارے زندگی نہیں بیتائی جاسکتی اس حقیقت کے باوجود بھی خواب دیکھانے والوں کی کمال مہارت ہے کہ وہ خواب دیکھنے والے کو مسلسل خواب دیکھا کر زندگی گزارنے پر آمادہ کیے ہوئے ہیں۔ زندگی میں ایسے بہت سے افراد سے واسطہ پڑتا ہے جو اس مہارت سے سوانگ بھرتے ہیں کہ ہر ایک شخص اس سے متاثر ہوجاتا ہے اور ان کے سوانگ پر حقیقت کا گماں ہوتا ہے انسان کا۔گھمنڈ سب سے پہلے انسانیت سے ناطہ توڑتا ہے بظاہر وہ بلندی کی جانب گامزن ہوتا ہے لیکن تنزلی اس کے تعاقب میں گھات لگائے محو سفر رہتی ہے اور اسے خبر تک نہیں ہونے دیتی کہ کب ہواؤں میں اڑانے والوں کے پر کاٹ دے اور اسے زمین بوس ہونے کی رسوائی میں مبتلا کردے۔ہمارے سیاسی اکابرین کسی بھی جماعت سے تعلق کیوں نہ رکھتے ہوں ان میں ایک قدر مشترک ہے کہ وہ اپنے سپورٹر اور کارکن کو کیڑے مکوڑوں سے زیادہ اہمیت نہیں دیتے بظاہر خوش اخلاقی میل ملاپ اور پیار ومحبت کا سوانگ بھرا جاتا ہے لیکن حقیقت میں یہ سوانگ اپنے اردگرد جمع مخلوق کو لبھانے اور خواب دیکھانے کے لیے ہوتا ہے آنکھوں میں دھول جھونکنا ایک عام سا محاورہ ہے جسے ہم سب نے پڑھا ہے لیکن اس کا عملی مظاہرہ صرف ہمارے سیاست دانوں کی حصے میں آیا ہے۔کسی بھی عمارت کی تعمیر میں بنیاد سے درجنوں فلورز تک چھوٹی چھوٹی اینٹیں استعمال ہوتی ہیں اور بظاہر بے وقعت یہ اینٹیں ہی عظیم عمارتوں کو مضبوطی اور پائیداری عطا کرتی ہیں اسی طرح سیاسی جماعتوں کو بام عروج تک پہنچانے میں ان جماعتوں کی چھوٹے چھوٹے کارکنوں کی مخلصی اور نظریے سے وابستگی کا بڑا عمل دخل ہوتا ہے لیکن سیاسی رہنماء وہ چاہے مقامی سطح کا ہو یا مرکزی سطح کا ان مخلص کارکنوں کو اچھوت تصور کرتے ہیں مسلم لیگ ایک ایسی جماعت ہے جس کے چھوٹے بڑے تمام رہنماء اپنی ذات کے حصار میں قید ہیں اور وہ اس حصار سے باہر نکلنے پر آمادہ نہیں گوجر خان میں مسلم لیگ اسی فارمولے پر کار بند ہیں مسلم لیگ گوجر خان کے اکابرین کے مجموعی کردار کے باعث گوجرخان میں مسلم لیگ مردہ ہوچکی بس اب اسے دفنانے کی ضرورت ہے۔کہتے ہیں جب کسی پیڑ کو گھن لگ جائے تو اندر ہی اندر جڑوں کو کھوکھلا کرتا چلا جاتا ہے اور پھر اس پیڑکو بچایا نہیں جاسکتا غیرجانبداری سے تجریہ کیا جائے تو گوجرخان مسلم لیگ کے اکابرین موجودہ وسابقہ نے پوری ایمانداری سے مسلم لیگ کی تباہی اور بربادی کا فریضہ سرانجام دیا ہے مسلم لیگ کی تباہی کی بنیاد 2013 کے الیکشن میں رکھی گئی جب خود کو بنیادی اور اصلی مسلم لیگی گردانے والے رہنماء نے ٹکٹ نہ ملنے پر پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی کھلے عام سپورٹ کی۔گو کہ اس وقت مسلم لیگ گوجرخان کی تینوں نشستوں پر کامیاب ہوگی لیکن جیتنے والوں نے مخالفت کیے جانے کو بھلایا نہیں اور 2018 میں مخالفت کرنے والے رہنماء کو ٹکٹ ملنے پر اس کا 2013 کا قرض بمعہ سود واپس کیا اور نتیجے میں راجہ پرویز اشرف اور چوہدری جاوید کوثر کامیاب قرار پائے۔اپنے ووٹر مخالف جماعتوں کو ادھار دینے والے رہنماء کو اس کا خمیازہ 2024 کے الیکشن میں بھگتنا پڑا جب تحریک انصاف کو ادھار دینے جانے ووٹرز میں سے آدھے چوہدری جاوید کوثر سے ہی وابسطہ رہے۔نتیجہ مسلم لیگ قومی وصوبائی کی نشستوں پر بدترین شکست سے دوچار ہوئی۔لیکن اس شکست سے بھی سبق نہیں سیکھا گیا شکست کے بعد بھی رویوں میں بہتر لانے کے بجائے حسب سابق کارکنوں سے رابطے مضبوط بنانے ووٹرز سے
میل ملاپ کی پالیسی نہیں اپنائی گئی۔ہمدردوں سے دوری‘فون پر کارکنوں سے بات کر ے سے اجتناب کرنا‘مرکز اور پنجاپ میں اقتدار ہونے کے باوجود حلقے کے لیے ترقیاتی منصوبے منظور نہ کروانا یہ رویہ مسلم لیگ کی سیاست کو گوجرخان میں دفن کرچکا اور آنے والے وقت میں مزید تنزلی کا امکان موجود ہے۔کیونکہ ہر ووٹر بکاؤ نہیں ہے۔کچھ نظریاتی لوگ بھی ہوتے ہیں جو اپنی مخلصی کے عیوض صرف عزت چاہتے ہیں جو مسلم لیگ کے مقامی رہنماء دینے سے قاصر ہیں۔
طالب حسین آرائیں
اسلام آباد(اویس الحق سے)ضلع راولپنڈی و مری کی مشہور و معروف سماجی شخصیت بانی و…
مری(اویس الحق سے)راولپنڈی،مری،کشمیر ہائی وے(آر،ایم،کے)روڈ جسے جی ٹی روڈ بھی کہا جاتا ہے بروری سے…
مری(اویس الحق سے)ڈپٹی کمشنر مری آغا ظہیر عباس شیرازی کی خصوصی ہدایات پر ڈینگی سے…
دینہ کے نواحی علاقے سید حسین نالہ میں ایک دل خراش سانحہ پیش آیا، جہاں…
اسلام آباد (حماد چوہدری) تھانہ ہمک کی حدود میں آج ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا،…
آصف شاہپاکستان میں پولیس مقابلے اکثر میڈیا کی وجہ سے عوامی توجہ کا مرکز بن…