گوجرخان میں قائم غیر قانونی کھوکھے مسمار

راجہ بشارت اینڈ کمپنی کا نیشنل ہائی وے اتھارٹی سے (بلڈ آپریٹ ٹرانسفر) کے تحت سال 2003؁ء میں معاہدہ طے پایا جس کی رقم کا تخمینہ 45کروڑ لگایا گیا، اس لیز کا معاہدہ 30سال کیلئے کیا گیا، سائٹ پلان کے مطابق انڈر پاس کے اندر 42 اور بیرونی سائیڈ 3 دکانات کی منظوری بمطابق نقشہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے دی، اس انڈر پاس کا افتتاح اس وقت کے وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الٰہی، وفاقی وزیر شیخ رشید نے کیا تھا، انڈر پاس اس قدر خوبصورت بنایا گیا تھا کہ دور دراز علاقوں سے لوگ اس کی خوبصورتی کو دیکھنے کیلئے آتے تھے، انڈر پاس کے اندر کا ماحول بہترین ایئر کنڈیشنڈ تھا جبکہ بیرونی سائیڈ پہ سبزہ، پھولدار پودے اور فوارے نصب کئے گئے تھے جو آنکھوں کو بھاتے تھے، بعد ازاں اس انڈر پاس کی خوبصورتی دن بدن ماند پڑتی گئی اور یہاں پر لاکھوں روپے لے کر راجہ بشارت اینڈ کمپنی نے کھوکھے لگانے کی اجازت دینا شروع کر دی اور ان کا ماہوار کرایہ بھی وصول کرنا شروع کر دیا، وقفے وقفے سے یہاں 25 کے قریب کھوکھے لگائے گئے،ظلم یہ کہ عوامی مقامات اور گرین بیلٹ پہ کھوکھے نصب کئے گئے، انڈر پاس کے داخلی خارجی راستوں، سیڑھیوں اور انڈرپاس کے اندر مبینہ طور پر رقم لے کر ٹھیے لگوائے جن سے راستہ بھی تنگ ہوگیا، اہلیان گوجرخان کی مائیں بہنیں بیٹیاں انڈرپاس کا رُخ کرنے سے کترانے لگی اور مرد حضرات نے بھی انڈرپاس سے گزرنا انتہائی کم کر دیا، ان تجاوزات کیخلاف مضبوط حکمت عملی مرتب کرنے کیلئے 10عدد لیٹرز نیشنل ہائی وے کو میونسپل کمیٹی گوجرخان کے ایڈمنسٹریٹرز و چیف آفیسرز نے مختلف سالوں میں لکھے کہ ہمیں انڈرپاس کا مصدقہ نقشہ اور بی او ٹی (30سالہ معاہدے) کی کاپیاں فراہم کی جائیں لیکن نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے کوئی مثبت جواب نہ دیا، دو تین اسسٹنٹ کمشنرز نے انڈرپاس کے اندر آپریشن بھی کئے، ہر بار معاملہ عدالت میں چلا جاتا اور پھر اس کا کوئی نتیجہ نہ نکلتا، اسسٹنٹ کمشنر غلام عباس ہرل نے انڈرپاس کے اندر تجاوزات کیخلاف آپریشن کیا تو انتظامیہ کیخلاف راجہ بشارت نے لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں رِٹ دائر کر دی‘ صورتحال اس وقت دلچسپ ہوئی جب اسسٹنٹ کمشنر کا مبینہ طور پر سیاسی تبادلہ کرایا گیا‘ جس کو اسسٹنٹ کمشنر نے ریورس کرایا اور دوبارہ اسسٹنٹ کمشنر کی کرسی پر براجمان ہوئے‘اس بار انہوں نے تجاوزات کیخلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنانے کا اعلان کیا، شہر میں بے رحمانہ آپریشن کیا گیا، ایک بار پھر جب انڈرپاس کے آپریشن کی باری آئی تو تمام کھوکھا داران کو تین دن میں تجاوزات ختم کرنے یعنی سامان اٹھانے کا نوٹس دیا گیا‘ اس نوٹس کے بعد معاملہ سول جج گوجرخان کی عدالت میں چلا گیا، 19ستمبر کو عدالت نے چیف آفیسر کو طلب کر لیا، جبکہ اگلے دن ہی لاہور ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ میں دائر رِٹ بعنوان راجہ بشارت بنام میونسپل کمیٹی وغیرہ کی تاریخ بھی مقرر ہو گئی، جب اسسٹنٹ کمشنر، چیف آفیسر کے ہمراہ ہائیکورٹ راولپنڈی بینچ کے معزز جسٹس کے روبرو پیش ہوئے تو انہوں نے اسسٹنٹ کمشنر کے موقف کو درست مانتے ہوئے رِٹ خارج کر دی، جس کے بعد صورتحال مزید دلچسپ ہو گئی، رِٹ کے خارج ہونے پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اسسٹنٹ کمشنر گوجرخان کو لیٹر لکھا کہ آپ انڈر پاس کے اندر یا باہر تجاوزات کیخلاف آپریشن سے پہلے ہمیں اعتماد میں لیا جائے اور ہمارے عملے کو ساتھ رکھا جائے جس پر اسسٹنٹ کمشنر نے انہیں صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے ان سے تحریری جواب طلب کر لیا کہ آپ کے ریکارڈ کے مطابق انڈر پاس کے اردگرد قائم کھوکھا جات قانونی ہیں یا غیر قانونی؟؟ اور آپ تجاوزات کیخلاف آپریشن میں انتظامیہ کے ساتھ کھڑے ہوں گے؟؟ جس پر انہوں نے تحریری جواب میں اس بات کو تسلیم کیا کہ یہ تمام کھوکھے غیرقانونی ہیں اور اس کی نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اجازت نہیں دے رکھی تاہم نیشنل ہائی وے اتھارٹی کا عملہ تجاوزات کیخلاف آپریشن میں آپ کے ساتھ نہیں ہوگا، یہ لیٹر 16ستمبر بروز جمعہ میونسپل کمیٹی گوجرخان کو موصول ہوا جس کے بعد اسی دن شام کو اسسٹنٹ کمشنر نے آپریشن کیلئے ہیوی مشینری اور عملہ طلب کر لیا گیا، تجاوزات کیخلاف آپریشن شروع کیا گیا اور تمام غیرقانونی تجاوزات کو مسمار کر دیا گیا، اسسٹنٹ کمشنر نے پنڈی پوسٹ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں عبدالستار نیازی کو بتایا کہ تمام سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لے کر یہ آپریشن کیا گیا، آپریشن سے پہلے اور آپریشن کے دوران این ایچ اے حکام کیساتھ مکمل رابطے میں تھا، کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کیا، بار بار وارننگ دی گئی کہ یہ غیرقانونی کھوکھا جات ہیں ان کو خالی کر دیا جائے، اس کے باوجود جن کا مالی نقصان ہواہے اس پہ افسوس ہے لیکن قانون کی بالادستی کو یقینی بنانا میرے لیے انتہائی ضروری تھا، ہمارے پاس جو NHA کا نقشہ موجودہے اس کے مطابق 42دکانیں انڈر پاس کے اندر اور 3باہر ہیں، جبکہ NHA کا کلیم ہے کہ انکے نقشہ کے مطابق 50دکانیں ہیں مگر وہ نقشہ ہمیں NHAکی طرف سے فراہم نہیں کیا گیا، اس پہ مزید تحقیقات جاری ہیں، میری ٹرانسفر یا تعیناتی کوئی مسئلہ نہیں، جہاں بھی جاؤں گا قانون کی بالادستی کو مقدم رکھوں گا اور میرا سابقہ ریکارڈ بھی یہی کہتاہے، گوجرخان میں غریب اور امیر کا فرق ختم کیا اور اس پہ مجھے عوامی حمایت حاصل رہی جس پہ میں اہلیان گوجرخان کا مشکور ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں