گوجرخان میں حکومت مخالف شخص کے پلازے سیل

عبدالستارنیازی/قارئین کرام! حکومت اور اپوزیشن کی کھینچا تانی میں نقصان ملک اور عوام کا ہورہاہے، پاکستان اور عوام کی بدقسمتی ہے کہ یہاں پر تو چور میں صادق و امین کا کھیل کھیلتے کھیلتے پانچ سال گزار دیئے جاتے ہیں اور عوام صبح شام ٹی وی چینلز،سوشل میڈیا اور اخبارات میں یہی بحث پڑھ پڑھ کر اپنے مقدر کو کوستے گزار دیتی ہے کہ وہ یہ کر گئے ہم یہ کریں گے، کب کریں گے یہ کسی کو کچھ نہیں معلوم، ہوش سنبھالا تو پرویز مشرف کی حکومت تھی،اس نے آئین پامال کیا اور مشرف کُتا تک کے نعرے سڑکوں پر مارے گئے، پیپلز پارٹی چونکہ شہیدوں کی جماعت ہے اس لئے ان کو اقتدار سونپا گیا تو انہوں نے رات دن ایک کر کے اس قوم کی وہ خدمت کی جو تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائے گی، ان کی حکومت نے جیسے تیسے کر کے پانچ سال پورے کئے اور ن لیگ کو بمطابق ڈیل حکومت سے نواز دیا گیا انہوں نے آتے ساتھ ہی پیپلز پارٹی کی وہ کلاس لی کہ عوام کو ن لیگ میں مسیحا نظر آنے لگ گئے، میاں نواز شریف کے پاس وہ ٹیم تھی جس نے راتوں رات پاکستان کو عالمی طاقتوں کے مقابلے میں کھڑا کر دینا تھا مگر زرداری یہ کر گیا اور ہم یہ کریں گے کی گردان جاری رکھتے ہوئے اقتدار میں لانے والوں سے ٹکر لے لی جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ میاں نوازشریف تاحیات نااہل ہو گئے اور بمطابق ڈیل حکومت تحریک انصاف کو سونپ دی گئی، ان کے پاس جو ٹیم تھی اس نے اقتدار میں آنے سے پہلے کہا کہ پٹرول اتنے روپے ہونا چاہیے، ن لیگ کی حکومت چوروں کی ہے ہم اقتدار میں آئے تو اتنے روپے لیٹر پٹرول دیں گے، معیشت کو رات دن میں پہیے لگا کر پاؤں پہ کھڑا کریں گے، جب مہنگائی ہوتی ہے تو وزیراعظم چوری کرتاہے وغیرہ وغیرہ، جب ان کو اقتدار ملا تو ان کی تمام ٹیمیں مشکل میں پڑگئیں اور اپنی اپنی مال بناؤ پالیسیاں شروع کر دیں کیونکہ ان کی ٹیم میں وہی لوگ ہیں جو مشرف کیساتھ تھے، پی پی کیساتھ تھے اور ن لیگ کے ساتھ تھے تو انہوں نے چوریاں کرنا ہی سیکھا تھا سو انہوں نے چوریاں کرنے کو ہی مشن بنا رکھا ہے، اپوزیشن کیخلاف موجودہ حکومت پہلے دن سے صف آراء ہے اور آج تک ایک روپیہ واپس نہیں لے سکے البتہ نت نئے کیسز بنا بنا کر عوام کو بیوقوف ضرور بنا رہے ہیں، حال ہی میں سابق وفاقی پارلیمانی سیکرٹری جاوید اخلاص کیخلاف انٹی کرپشن راولپنڈی میں ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں دو مرلہ زمین، نابالغ، بالغ، دھمکیوں وغیرہ کا ذکر ہے اس مقدمے کی سٹوری ہی بے بنیاد لگتی ہے، میرے خیال سے چند دن قبل راجہ جاوید اخلاص نے جو الزامات راجہ پرویز اشرف پر لگائے تھے ان کے ردعمل کے طور پر ان کے خلاف کاروائی کی گئی ہے جو محض خانہ پُری ہی لگتی ہے، حکومت پنجاب ہاوسنگ اینڈ ٹاؤن پلاننگ ایجنسی سب ریجن راولپنڈی نے دو مختلف کاروائیوں میں ایک شہر سے باہر اور ایک شہر کے اندر پلازے کو سیل کر دیا ہے، میری معلومات کے مطابق ان دونوں پلازوں کے نقشے منظور نہیں ہوئے اور شاید فیسیں بھی جمع نہیں ہوئیں اس لئے ان کو سیل کیا گیا یہ دونوں پلازے حکومت مخالف جماعتوں کے رہنماؤں کے ہیں جبکہ اسی طرح کے مبینہ غیر قانونی پلازے و تعمیرات تحریک انصاف کے عظیم رہنماؤں کے بھی گوجرخان میں ہی موجود ہیں، نیشنل ہائی وے اتھارٹی و پنجاب حکومت کی جگہوں پر مختلف رہنماؤں کے پلازے تعمیر شدہ ہیں جن کے خلاف کسی دور میں بھی کوئی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی، اب دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ دور حکومت میں حکومتی حمایتیوں، رہنماؤں کے خلاف بھی کاروائیاں ہوتی ہیں یا انہیں کلین چٹ ہی ملے گی، گزشتہ دنوں غیررسمی گفتگو میں اسسٹنٹ کمشنر گوجرخان کا کہنا تھا کہ گوجرخان پورے میں ہی غیر قانونی تعمیرات ہیں اوران کی بات بالکل بجا ہے جس کی بھی حکومت آئی اس کے حمایتیوں نے راتوں رات غیرقانونی تعمیرات، قبضے کر کے اپنے پنجے گاڑ لئے اور انہیں کسی نے پوچھا تک نہیں، اب شروعات ہوئی ہے تو دیکھتے ہیں کہ تبدیلی آتی ہے یا نہیں۔ والسلام

اپنا تبصرہ بھیجیں