گوجرخان مرکزی انجمن تاجران کے انتخابات

عبدالستارنیازی/تاجروں کے الیکشن، گوجرخان میں جنرل، ضمنی، بلدیاتی الیکشن جیسا ماحول بن چکا ہے، شتر بے مہار سوشل میڈیا نے بلاوجہ طوفان بدتمیزی برپا کررکھا ہے اور اس کا استعمال کرنے والے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کیلئے طرح طرح کی پوسٹیں شیئر کرتے ہیں جن کا کوئی مقصد ہی نہیں ہوتا، گوجرخان کی تاریخ میں تاجروں کے باضابطہ الیکشن (ووٹ کے ذریعے) پہلی بار ہونے جارہے ہیں، 15اکتوبر کی تاریخ کا تعین کیا گیا اور اس حوالے سے الیکشن کمیٹی بھی تشکیل دی گئی جو تمام معاملات کو دیکھ رہی ہے اور الیکشن کے صاف شفاف انعقاد کو یقینی بنائے گی، گوجرخان میں تاجروں کے الیکشن کیلئے جب بھی آواز بلند ہوئی، آمریت پسندوں اور برادری ازم کے نام پہ بیوقوف بنانے والوں نے اسے مذاق میں اُڑا دیا اور ماضی قریب میں ایک صحافی کی جانب سے جب الیکشن کرانے کیلئے آواز بلند کی گئی تو کچھ تاجر اس کے گریبان تک پہنچ گئے تھے مگر گزشتہ سال 2019؁ء میں اُٹھنے والی آوازوں کو دبایا نہ جا سکا اور آہستہ آہستہ یہ مطالبہ شہر کے ہر بازار کی تاجر کمیونٹی کی زبان پر آتا گیا، مخالفت بھی بہت ہوئی اور آوازوں کو دبانے کی بہت کوشش کی گئی مگر کامیابی نہ حاصل ہو سکی کیونکہ اب کی بار پڑھے لکھے باشعور طبقے نے نہ جھکنے کی ٹھان رکھی تھی، سوال اُٹھانے والوں نے یہ بھی کہا کہ 30/40سال سے یہی تاجر اور ان کے آباء و اجداد اسی گوجرخان کی انجمن تاجران کی چھتری تلے بیٹھے رہے، تب کیوں نہیں بولے، اب اگر بولے ہیں تو ان کے کچھ مقاصد کارفرما ہیں، یہ بھی سوال اُٹھے کہ جن کو ”امی جی گھر دال نہیں دیتیں“ وہ الیکشن کیسے کرائیں گے؟ سوال یہ بھی سامنے آیا کہ الیکشن کا طریقہ کار کیسے وضع ہوگا، مشاورت کے بعد سلیکشن نہیں الیکشن کا نعرہ بلند کرنے والوں نے ون شٹر ون ووٹ کا آپشن دیا، دوکاندار کسی کھوکھے میں بیٹھا ہے یا سبزی منڈی میں سبزی بیچتا ہے، بڑی دکان ہے یا گلی میں چھوٹی دکان، ان سب کو برابر ووٹ کا حق دیا جائے گا اور ووٹ کے ذریعے آنے والے کو اپنا رہبر و رہنما تسلیم کیا جائے گا اور وہ شخص تاجروں کے حقوق کی جنگ لڑے گا، تاجر اتحاد گروپ نے سلیکشن نہیں الیکشن کا نعرہ لگایا تو ان کی مشاورتی کمیٹی نے مرزا وقاص اکبر کو صدارت کیلئے اور سعادت حسن المعروف نومی بٹ کو جنرل سیکرٹری کی نشست کیلئے میدان میں اُتارنے کا فیصلہ کیا، دوسری جانب پرانے کھلاڑی چوہدری اقبال گروپ نے جب دیکھا کہ پورا بازار اب سلیکشن نہیں الیکشن کا نعرہ لگارہا ہے تو انہوں نے اپنے زیراثر تاجروں کی میٹنگ بلا کر صدارت کیلئے راجہ محمد جواد، جنرل سیکرٹری کیلئے شہادت بٹ کے نام فائنل کئے، چوہدری اقبال گروپ نے راجہ محمد جواد کا انتخاب کر کے مخالف فریق کو ٹف ٹائم دینے کا جو فیصلہ کیا اسے عوامی، سیاسی، سماجی، تاجر حلقوں میں بڑی چال قرار دیا جارہاہے، شہادت بٹ اس سے قبل بھی چوہدری اقبال گروپ انجمن تاجران کے جنرل سیکرٹری رہ چکے ہیں، وہ آزمائے ہوئے ہیں لیکن راجہ محمد جواد جیسے مذہبی، سیاسی، بے داغ ماضی اور باکردار شخص کے الیکشن میں آنے سے واضح فرق محسوس ہورہاہے، الیکشن جیتے گا وہی جس کو ووٹ زیادہ ملیں گے اور دونوں میں سے کسی ایک امیدوار نے ہارنا ہے اور اس کا اعلان 15اکتوبر کی شام کو ہوجائے گا، میرے تجزیے کے مطابق مقابلہ سخت ضرور ہوگا مگر راجہ محمد جواد کی پوزیشن مستحکم ہونے کی وجہ سے چوہدری اقبال گروپ الیکشن میں کامیابی حاصل کر لے گا، دوسری اہم بات یہ ہے کہ صدر اور جنرل سیکرٹری کی نشست کیلئے ووٹ ایک ہی کاسٹ ہوگا جس کا فائدہ راجہ محمد جواد پینل کو ہوگا، اگر صدر و جنرل سیکرٹری کی الگ الگ ووٹ ہوتی تو جنرل سیکرٹری کی نشست پر سعادت حسن نومی بٹ کو ہرانا مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن تھا، آزمائے ہوؤں کو آزمانا کہیں کی دانشمندی نہیں لیکن جب امیدوار اور چہرے ایسے سامنے آ جاتے ہیں جن کے کردار پر کوئی اُنگلی نہیں اُٹھا سکتا تو پھر رزلٹ یقینا بہت مختلف آتے ہیں، گوجرخان کی تاجر برادری کے مسائل کو حل کرنے اور کرانے کی صلاحیت دونوں صدارت کے امیدوار رکھتے ہیں مگر جیتنا کسی ایک نے ہی ہے تو بہتری کی بہرحال اُمید ہے کہ جیسا پہلے چلتا رہا ویسا اب نہیں چلے گا، گوجرخان میں سلیکشن نہیں الیکشن کے نعرے کو عملی جامہ پہنانے کا سہرا مرزا وقاص اکبر ”تاجر اتحاد گروپ“ کے سر ہے اور اس گروپ کو کریڈٹ نہ دینا سراسر ناانصافی ہوگی کیونکہ دوسری جانب کا گروپ صرف سلیکشن پہ یقین رکھتا تھا جنہیں اب بہرحال اندازہ ہوچکاہے کہ اب مزید دال نہیں گلے گی اسی لئے انہوں نے الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا، سوشل میڈیا پر چلنے والی بے مقصد بحث، کمنٹس، گفتگو سے دونوں گروپس کو پرہیز کرنا چاہیے اور اس الیکشن کو صرف الیکشن تک محدود رکھنا چاہیے کیونکہ جیتنے کے بعد مخالف فریق نے بھی مسائل کے حل کیلئے اسی صدر و جنرل سیکرٹری کے پاس جانا ہوگا جس کے خلاف آج وہ حد سے گزررہے ہیں، اُمید واثق ہے کہ کامیاب ہونے والے امیدوار تاجروں کے مسائل پر توجہ دیں گے اور بڑے شہروں کی طرح گوجرخان کی انجمن تاجران بھی اپنے مسائل کے حل کیلئے مناسب حکمت عملی اپنائے گی۔ والسلام ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں