گزشتہ 4برسوں میں چاروں صوبوں میں بے روزگاری بڑھ گئی،خیبر پختونخوا سر فہرست ، ملک کے 59 لاکھ افراد کے پاس ملازمت نہ کام ، خیبرپختونخوا میں بے روزگاری 9.2 فیصد کیساتھ سب سے زیادہ ریکارڈ کی گئی، پنجاب میں 7.1 فیصد، سندھ میں 5.1 فیصد اور بلوچستان میں 5.4 فیصد ریکارڈ ہوئی۔ گزشتہ چار برسوں میں بے روزگار افراد کی تعداد 45 لاکھ سے بڑھ کر 59 لاکھ افراد تک پہنچ گئی۔ 59 لاکھ افراد کو روزگار میسر نہیں ۔ لیبر فورس سروے کے مطابق 8 کروڑ 31 لاکھ افراد برسرروزگار ہیں اور ان کو کم سے کم اجرت اوسطاً 39 ہزار 42 روپے ادا کی جاتی ہے ۔ملک بھر میں تقریباً 18 کروڑ افراد ورکنگ ایج میں ہیں، لیکن 9 کروڑ 65 لاکھ لیبر فورس سروے سے باہر ہیں۔ بغیر پڑھے لکھے افراد 3 کروڑ 62 لاکھ اور پڑھے لکھے 6 کروڑ افراد لیبر فورس سے باہر ہیں۔ سال 2020-21 میں ملک میں بے روزگاری کی شرح 6.3 فیصد تھی جو بڑھ کر 7.1 فیصد تک پہنچ چکی ۔
لیبر فورس کی سب سے کم اجرت پنجاب میں ہے جہاں 38 ہزار 189 روپے ادا کی جاتی ہے ، باقی تمام صوبے پنجاب سے زیادہ لیبر کو اجرت دے رہے ہیں۔ کے پی میں اجرت 39 ہزار 974 روپے ، سندھ میں 39 ہزار 801 روپے اور بلوچستان میں اوسطاً 41 ہزار 780 روپے ہے ۔سروے رپورٹ کے مطابق زراعت، مینوفیکچرنگ، کنسٹرکشن، ہول سیل سمیت دیگر درجن شعبے لیبر کو حکومتی طے شدہ کم سے کم اجرات ادا نہیں کرتے ۔ ملکی آبادی میں 18 کروڑ افراد ورکنگ ایج میں ہیں جن میں سے 9 کروڑ 65 لاکھ لیبر فورس سروے سے باہر ہیں۔ بغیر پڑھے لکھے افراد 3 کروڑ 62 لاکھ اور پڑھے لکھے 6 کروڑ افراد لیبر فورس سے باہر ہیں۔لیبر فورس سروے کے مطابق مردوں میں ماہانہ آمدن 39 ہزار 302 روپے اور خواتین کی 37 ہزار 347 روپے رہی۔ رسمی شعبہ جات میں روزگار کا تناسب 27.9 فیصد اور غیر رسمی شعبہ جات میں 72.1 فیصد رہا۔
گزشتہ سروے کی نسبت زرعی شعبہ میں روزگار کی تعداد میں کمی آئی ۔ زرعی شعبہ سے منسلک افراد میں روزگار کی شرح کم ہو کر 33.1 فیصد رہی اور زرعی شعبہ سے منسلک افراد کی تعداد 2 کروڑ 55 لاکھ سے زائد ریکارڈ کی گئی۔انڈسٹری اور سروسز کے شعبہ میں روزگار کی شرح بڑھی۔صنعتوں سے منسلک افراد کا تناسب 25.7 فیصد اور تعداد تقریباً 1 کروڑ 98 لاکھ سے زائد رہی۔ سروسز سے منسلک برسرروزگار افراد کی تعداد بڑھ کر 41.7 فیصد کے ساتھ 3 کروڑ 18 لاکھ سے زائد ریکارڈ کی گئی۔ غیر رسمی شعبہ جات میں مرد 73 فیصد اور خواتین 66 فیصد ہیں۔ ادارہ شماریات کی جانب سے قومی لیبر فورس سروے 2024-25 کے نتائج کے مطابق گزشتہ پانچ سال میں اوسط ماہانہ اجرت میں 15 ہزار 14 روپے کا اضافہ ہوا۔ سال 2020-21 میں ماہانہ اجرت 24 ہزار 28 روپے تھی۔خیبرپختونخوا میں زراعت سے 30 لاکھ، لائیو سٹاک آپریشنز سے 69 لاکھ، پولٹری سے 31 لاکھ، ہیلتھ کیئر ایکٹیویٹی سے 83 لاکھ، کوکنگ، کلیننگ اینڈ واشنگ سمیت دیگر ایکٹیویٹیز میں 1 کروڑ 93 لاکھ افراد منسلک ہیں۔
پنجاب میں زراعت سے 64 لاکھ، لائیو سٹاک آپریشنز سے 1 کروڑ 74 لاکھ، پولٹری سے 62 لاکھ، ہیلتھ کیئر ایکٹیویٹی سے 2 کروڑ 1 لاکھ، کوکنگ، کلیننگ اینڈ واشنگ سمیت دیگر ایکٹیویٹیز سے 5 کروڑ 60 لاکھ افراد منسلک ہیں۔ سندھ میں زراعت سے 41 لاکھ، لائیو سٹاک آپریشنز سے 75 لاکھ، پولٹری سے 28 لاکھ، ہیلتھ کیئر ایکٹیویٹی سے 1 کروڑ 2 لاکھ، کوکنگ، کلیننگ اینڈ واشنگ، ہوم سروسز سمیت دیگر ایکٹیویٹیز میں 2 کروڑ 21 لاکھ افراد منسلک ہیں۔ بلوچستان میں زراعت سے 7 لاکھ، لائیو سٹاک آپریشنز سے 17 لاکھ، پولٹری سے 6 لاکھ، ہیلتھ کیئر ایکٹیویٹی سے 21 لاکھ، کوکنگ، کلیننگ اینڈ واشنگ سمیت دیگر ایکٹیویٹیز میں تقریباً 50 لاکھ افراد منسلک ہیں۔وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے لیبر فورس سروے کی لانچنگ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آبادی میں اضافہ کنٹرول نہ کیا گیا تو 2040 تک آبادی 40 کروڑ تک پہنچ جائے گی۔آبادی میں تیز رفتار اضافے نے قومی ایمرجنسی کی صورت اختیار کر لی جس پر فوری قابو پانا ناگزیر ہے ۔ آئی ایم ایف پروگرام کے باعث معاشی سست روی کا سامنا ہے ۔ آبادی بڑھنے سے حکومت روزگار فراہم نہیں کر سکتی۔ 2021 سے 2025 تک عدم استحکام کے باعث بے روزگاری بڑھی۔
لیبر فورس سروے میں فری لانسرز اور گھریلو خواتین و مرد حضرات کا ڈیٹا بھی شامل کیا گیا۔ عالمی معیارات کے مطابق لیبر فورس سروے کا ڈیٹا لیا گیا۔ آئی ایم ایف پروگرام کے باعث سست معاشی گروتھ، عالمی سطح پر کموڈیٹی پرائس کے اثرات اور قدرتی آفات جیسے مسائل کا سامنا رہا۔ احسن اقبال نے کہا کہ خواتین اور مردوں کے درمیان معاوضہ کا فرق کم ہوا اور ادائیگی میں فرق تقریباً 2 ہزار روپے تک رہ گیا۔ خود سے روزگار یا کام کرنے والوں کی شرح میں بھی اضافہ ہوا اور اینٹرپرینیورشپ بڑھ رہی ہے ۔ سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے عدم تسلسل نے ترقی کی رفتار سست رکھی۔ حکومت پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر معیشت کو مضبوط بنائے گی اور بہترین گروتھ کے ذریعے نوجوانوں کو روزگار فراہم کرے گی۔ آبادی کے اضافے پر قابو پانے کے لیے ہنگامی اقدامات کرنا ہوں گے ۔چیف شماریات ڈاکٹر نعیم الظفر نے کہا کہ لیبر فورس میں شراکت داری 43 فیصد سے بڑھ کر 46.3 فیصد تک پہنچ گئی ۔
لیبر فورس سروے 2020-21 کی نسبت ملک میں غیر رسمی شعبہ جات 72.5 فیصد سے بڑھ کر 73.4 فیصد اور رسمی شعبہ جات 27.5 فیصد سے کم ہو کر 26.6 فیصد ہو گئے ۔ لیبر فورس سروے 2020-21 کے مطابق خیبرپختونخوا میں بے روزگاری 8.8 فیصد، پنجاب میں 6.8 فیصد، سندھ میں 3.9 فیصد اور بلوچستان میں 4.3 فیصد ریکارڈ ہوئی۔ گزشتہ چار برسوں میں بے روزگاری کی شرح تیزی سے سندھ میں بڑھی جہاں تقریباً 1.2 فیصد اضافہ ہوا، پنجاب میں 0.3 فیصد، کے پی میں 0.4 فیصد اور بلوچستان میں 0.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ لیبر فورس سروے میں مجموعی طور پر افراد کی تعداد بڑھ کر 8 کروڑ 31 لاکھ تک پہنچ گئی جن میں 7 کروڑ 72 لاکھ برسر روزگار اور بے روزگار افراد کی تعداد 59 لاکھ رہی۔