گرلز کالج میں موبائل فون توڑنے کی وائرل ویڈیو

قارئین اکرام! چھری اتنا خطرناک ہتھیار ہے کہ اس سے کسی کو بھی شدید زخمی کیا جا سکتا ہے،اس کے وار سے کسی کی بھی جان لی جا سکتی ہے،اس لئے اس کو کسی بھی گھر میں نہیں ہونا چاہئے، اس پر پابندی ہونی چاہئے، لیکن اتنا خطرناک ہتھیار ہونے کے باوجود یہ ہر گھر میں موجود ہے، کئی کئی تیز ترین اور خطرناک ترین چھریاں بیشتر گھروں میں موجود ہیں،تو بتائیں اس خطرناک ہتھیار کے ہوتے ہوئے کتنے لاکھ لوگ ہر روز زخمی کئے جاتے ہیں یا قتل کئے جاتے ہیں؟ماچس بھی بہت خطرناک چیز ہے، کسی بھی چیز کو جلا کر خاک کر سکتی ہے تو روزانہ کتنے آتش زدگی کے واقعات ہوتے ہیں؟ اس سوال پر آپ کی طرف سے یہ جواب آئے گا کہ چھری اور ماچس خطرناک ترین ہونے کے باوجود ہر چھوٹے بڑے کی دسترس میں اس لئے ہیں کہ تمام چھوٹے بڑے ان کے درست اور کار آمد استعمال سے آگاہ ہیں اور ان چیزوں کو اپنے فائدے کے لئے استعمال کرتے ہیں نہ کہ نقصان کے لئے۔اسی طرح موبائل فون بھی روز مرہ استعمال کی ناگزیر چیز ہے لیکن کچھ ذہنوں کے نزدیک یہ انتہائی خطرناک چیز ہے جسے بچوں کی پہنچ سے دور رہنا چاہئے،مجھے اسکی لاجک بالکل سمجھ نہیں آتی،جو لوگ موبائل کے استعمال کے حق میں نہیں انکے معصوم بچے جب روتے ہیں تو یہ موبائل مخالف لوگ بھی ان کو بہلانے اور چپ کرانے کے لئے انھیں موبائل فون ہی دیتے ہیں۔ گزشتہ روز میں نے سوشل میڈیا پر ایک مقامی گرلز کالج میں خواتین اساتذہ کی بچیوں کے موبائل فونز توڑنے کی ایک وڈیو دیکھی اس تناظر میں یہ تحریر آپکی بصارتوں کے سامنے ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ تمام تعلیمی اداروں میں سمارٹ فون کا استعمال طلبا وطالبات کے لئے ممنوع ہے۔وجہ یہ کہ کچے ذہن اس ڈیوائس کے غلط استعمال سے بہک سکتے ہیں،لیکن اس خلاف ورزی پر بچوں کو جرمانہ کیا جا سکتا ہے، ان کے والدین کو بلا کر وارننگ دی جاسکتی ہے مگر مجھ سمیت بہت سے لوگوں کے نزدیک موبائل فونز کو توڑ دینا کچھ درست عمل نہیں۔ میں بحثیت استاد سمارٹ فون کے مثبت استعمال کا بڑا حامی ہوں، اس سہولت سے تعلیمی میدان میں بہت سارے کانسپٹ بڑی آسانی سے کلئیر کئے جا سکتے ہیں، اس کے مثبت استعمال سے فوری اور درست معلومات تک رسائی ممکن ہے، مگر پتہ نہیں کیوں اس سہولت کو ایک ڈریکولا بنا کر پیش کیا جا رہا ہے،یہ جدید ترین ڈیوائس ایسا سسٹم خود ہی اپنے اندر رکھتی ہے جس کو ایکٹیویٹ کرکے لاحق خطرات کو کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔ تعلیمی میدان میں یہ سہولت معصوم بچوں کے کندھوں پر لٹکتے بھاری بھرکم بستوں کا بہترین اور آسان نعم البدل ہے،اگر درسی کتابیں پرنٹڈ فارم کی بجائے سوفٹ فارم میں سمارٹ فون ٹیب پر منتقل کر دیں جائیں تو بچوں کو بھاری بھرکم بستوں سے نجات مل سکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس سہولت کے مثبت استعمال کو اس طرح رواج دیا جائے جیسے خطرناک ترین چھری کے مثبت استعمال کو رواج دیا جا چکا ہے اور چھری ہر گھر میں سبزیاں پھل اور گوشت وغیرہ کاٹنے کے لئے استعمال ہوتی ہے نہ کہ کسی کو قتل کرنے کے لئے۔

پروفیسر مبین مرزا