اسلام آباد(نمائندہ پنڈی پوسٹ) قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بحریہ ٹاؤن فیز 4 میں واقع ایک گھر پر بڑا ریڈ کرتے ہوئے ایک منی چینجر کے بھائی کو حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے۔قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ملک ریاض اینڈ کمپنی خلاف جاری مہم کا تازہ شکار بننے والے ملزم کی شناخت کاکا کے نام سے ہوئی ہے۔
زرائع مطابق کاکا سگے بھائی ہیں
راولپنڈی اسلام آباد کی بڑی منی ایکسچینج کمپنی کے مالک قیصر ملی کے جن بارے میں خفیہ اداروں و دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شک ہے کہ انہوں (قیصر ملی) نے اپنے بیٹے منیب عرف مونی ساتھ ملکر بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے کھربوں روپے غیر قانونی طور پر دوبئی منتقل کیے ہیں۔زرائع مطابق قیصر ملی ایک طاقتور و با اثر شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں کہ ان کے پاس بیک وقت دوبئی و سعودی عرب کے اقامے ہیں چینجر کے بھائی کو ایک ریڈ دوران گرفتار کر لیا ہے اور وہ زیادہ تر انہی دو ممالک میں بیٹھ کر پاکستان میں موجود اپنا نیٹورک چلا رہے ہیں۔
ان کی طاقت کا دوسرا بڑا منبع جانا جاتا ہے مالک بوستان کے نام سے جوکہ Exchange Companies Association of Pakistan کے چیئرمین ہونے کے ساتھ ساتھ رشتہ میں قیصر ملی کے سمبندھی بھی ہیں کہ منیب کی شادی ملک بوستان کے بھائی ملک تصور کی بیٹی ساتھ ہوئی ہے۔زرائع کا کہنا ہے کہ کاکا ایک ایسا طوطا ہے جس میں قیصر ملی کی جان ہے اور وہ اب پاکستانی اداروں کے پنجرے میں قید ہوچکا ہے جوکہ آنے والے دنوں میں قیصر ملی و منیب و دیگر نیٹ ورک کی مشکلات میں مزید اضافہ کا سبب بنے گا
زرائع مطابق حکومت پاکستان کے احکامات کی روشنی میں مطابق خفیہ اداروں کی بنائی گئی 250 افراد کی لسٹ (جوکہ ملک ریاض کے خونی رشتہ دار، پارٹنرز، کزنز، اہم سٹاف بشمول شاہد قریشی) میں ایک نام قیصر ملی کا بھی ہے تاہم صورتحال اس وقت دلچسب ہوتی دکھائی دے رہی ہے کہ ملک بوستان جیسا قد آور و اثر و رسوخ والا شخص کیسے قیصر ملی، منیب اور زیر حراست کاکا کی حکومتی اداروں سے جان بخشی کرواتے ہیں جوکہ اس وقت ملک ریاض آف بحریہ ٹاؤن کو تباہ کرنے پر تُلے ہیں۔
اس سے قبل حکومتی ظلم و ستم سے تنگ آکر ملک ریاض نے ملک بھر میں بحریہ ٹاؤن کا آپریشنل سسٹم بند کرنے کا اعلان کر دیا ہے تاہم اس کے باوجود قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بحریہ انکلیو اسلام آباد میں گزشتہ روز ریڈ کیا اور آپریشنل ڈیپارٹمنٹ میں عملہ سے پوچھ گچھ کی
اس کے علاوہ بحریہ ٹاؤن کے ایک ہسپتال میں بھی ریڈ کیا گیا جس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے خفیہ جگہوں پر ہسپتال میں چھپائی گئی بحریہ ٹاؤن کی غبن پر مشتمل فائلز و دیگر ریکارڈ قبضہ میں لے لیا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کا کہنا ہے کہ اس سارے ریکارڑ و فائلز کو آفسز سے ہسپتال منتقل کرنے لیے ہسپتال کی ایمبولینس کو استعمال کیا گیا ہے۔واضع رہے آنے والے دنوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک ریاض کے مزید خونی رشتہ داروں پر ہاتھ ڈالیں گے ۔