گداگری مستحقین کے حق پہ ڈاکہ

گداگری معاشرے کیلیے زہرقاتل ہے اور ہمارے مذہب میں گداگری کی سخت ممانعت ہے دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانا،ان سے مالی معاونت طلب کرنا ایک انتہائی ناپسندیدہ اور گھناؤنا فعل ہے تاہم اسلام مستحقین کی مالی مدد فراہم کرنے کا درس ضرور دیتا ہے جن میں بے سہارہ افرادیتیم,بیواہ عورتیں اور معذور افراد شامل ہیں تاہم روزمرہ کے مشاہدات اس بات کے امکانات کوواضح کرتے ہیں کہ گداگری یابھیک مانگنے کو ایک مخصوص طبقے نے اب باقاعدہ پیشہ بنالیا ہے اب تو یہ سلسلہ گاؤں قصبوں،ہسپتالوں، دفاتر،ٹریفک سگنلز تک پھیل چکا ہے بھکاریوں کے روپ میں جرائم پیشہ گروہ گداگری کی آڑ میں گھروں میں داخل ہوکر اکیلی عورتوں کو یرغمال بناکر لوٹ مار میں بھی ملوث پائے گئے ہیں ملک کے دیگر شہروں کی طرح خطہ پوٹھوہار میں بھی روز بروز بھکاریوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے راولپنڈی روات شاہ باغ کہوٹہ چوکپنڈوڑی کلرسیداں اور گوجرخان میں بھکاریوں کے گروہ سرعام گھومتے پھرتے ہیں جبکہ کاک پل پرتو بھکاری باقاعدہ ناکہ لگا کر گاڑیوں میں سوار آتے جاتے شہریوں کو تنگ کرتے ہیں بھکاری خواتین جہاں پر روزے دار مرد وخواتین کو تنگ کرتی ہیں وہاں وہ ماہ رمضان کا تقدس پامال کرتے ہوئے سرعام روزہ خوری اور سگریٹ نوشی بھی کرتی نظرآتی ہیں تاہم اس حوالے سے کلرسیداں شہر میں گزشتہ ہفتے پولیس نے بھکاریوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرتے ہوئے متعدد بھکاریوں کو تھانے میں بند کردیا تھا ہوسکتا ہے کہ وہ اب پولیس کی پکڑ دھکڑ سے دوبارہ کلرسیداں شہر کا رخ نہ کریں جس آدمی کے پاس ایک دن کا کھانااور بدن ڈھانپنے کیلیے کپڑا ہو اسکے لیے بھیک مانگنا جائز نہیں ہے البتہ اگرکسی آدمی پر فاقہ کشی ہو جس کی وجہ سے وہ انتہائی مجبوری کی بنا پر سوال کرے تو ہمارے مذہب میں اسکی گنجائش موجود ہے لیکن مانگنے کو روزمرہ کی عادت بنالینا سخت ناپسندیدہ عمل ہے جن کے بارے میں ہمیں علم ہو کہ یہ پیشہ ور بھکاری ہیں تو ایسے افراد کی مدد کرنا تو درکنار انکی ہمیشہ حوصلہ شکنی کرنی چاہیے اب رمضان المبارک کے مقدس مہینہ کا آخری عشرہ جاری ہے تو اس ماہ مقدسہ میں مخیر حضرات زکاۃ,فطرانہ یا صدقاتِ کی صورت میں غربا ومساکین کی مالی مدد کرتے ہیں لہذا اس موقعہ پر اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ آپکے صدقات حقیقی مستحقین تک پہنچیں کیونکہ ہم شہروں کی نسبت دیہات میں اپنے اردگرد کے ماحول سے کافی واقفیت رکھتے ہیں اور صدقہ وخیرات کیلیے موزوں افراد کو ڈھونڈنا اور انکی نشاندہی کرنا ہمارے لیے قدرے آسان ہوتا ہے سب سے پہلے رشتہ داروں کا انتخاب کریں پھر اڑوس پڑوس میں کوئی حاجت مند ہے تو اسکی مدد کیجیے اورپھربیوہ عورتوں معزور افراد اور مساکین کا خاص خیال رکھیں بے سہارا بچوں کے پیچھے ایک طاقتور مافیا کام کرتا ہے جو انہیں بھیک مانگنے کے متعلقہ پوائنٹ تک لانے اور لے جانے کی سفری سہولیات بھی فراہم کرتا ہے ان بچوں کو بھیک مانگنے کے علاوہ چوری جیب تراشی اور سمگلنگ کی بھی خاص طور پر ٹریننگ دی جاتی ہے تاہم گداگری کے فروغ میں کسی ایک شخص یا ادارہ کو ذمہ دار نہیں ٹھہرا جاسکتا اسکے پیھچے ایک مخصوص سوچ کارفرما ہوتی ہیتاہم ریاست کی بھی یہ زمہ داری بنتی ہے کہ وہ ایسے پیشہ ور بھکاریوں کے ماسٹر مائنڈ کو پکڑنے کیلیے ضروری اقدامات کرے حکومت کو تعلیم کے فروغ اور بے روزگاری کے خاتمے کیلیے ملازمتوں کی گنجائش نکالنی چاہیے جہاں ریاست کے باشندے محنت کے زریعے اپنی روزی روٹی کما کر اپنے کنبے کی کفالت کر سکیں گداگروں کے لیے بحالی مراکز قائم کیے جائیں جہاں انہیں مختلف ہنرسکھائے جائیں تاکہ وہ خود اپنے پا?ں پر کھڑے ہوکر اپنی زندگی کا بوجھ اٹھا سکیں جو مافیا بچوں کو بھیک مانگنے پرمجبور کرتا ہے ایسے گروہوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے موجودہ دور میں راولپنڈی روات تحصیل کلر سیداں گوجرخان اور ملک کے کونے کونے میں پیشہ ور بھکاریوں کے ڈھیرے ہیں جو قانون کی نظروں سے ڈھکے چھپے نہیں مقامی انتظامیہ سے گزارش ہے ان پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لائی جائے شہرں اور بازاروں میں انکے داخلے پر مکمل پابندی عائد کی جائے کیونکہ انتظامیہ کی جانب سے ان کے خلاف موثر کارروائی نہ ہونے کی بنا پر آئے روز ان پیشہ وربھکاریوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہیان بھکاریوں کے خاتمے کیلیے ریاست کو بھی اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہیے ضروری ہے کہ غربت اور بے روزگاری کو ختم کرنے کیلیے دیرپا معاشی منصوبے متعارف کرائی جائیں جہاں روزگار کے مواقع پیدا ہوں جن خواتین اور بچوں کا سرپرست نہیں رہا ریاست ان کے گزر بسر کے لیے عملی اقدامات اٹھائے حکومت بھکاری مافیا سے نمٹنے کے لیے قانون کے مطابق سخت سے سخت سزائیں تجویز کریتاکہ گداگری کا سدباب ہوسکے عوام کو چاہیے کہ وہ پیشہ ور بھکاریوں کی مدد نہ کریں،بلکہ ان کی حوصلہ شکنی کریں پیشہ وربھکاریوں کی بجائے ان لوگوں کی مدد کی جائے جو حقیقی معنوں میں اسکے حقدار ہیں خاندان، رشتہ دار،اڑوس پڑوس اور معاشرے میں جو غربت اور تنگ دستی کی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں انکی مدد کرنا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں