کیا گوجرخان میں تجاوزات کیخلاف آپریشن بلاتفریق ہو گا؟؟

قارئین کرام! تجاوزات ہر شہر میں درد سر ہیں، کہیں تاجروں نے انت مچا رکھی ہے اور کہیں یہ مافیا عمارتوں کی شکل میں قابض ہے، گوجرخان شہر و گردونواح کے ملحقہ دیہاتوں و ٹاون کے بازاروں میں تجاوزات کا مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے، ہر ایڈمنسٹریٹر نے یہاں تجاوزات کیخلاف آپریشن کیا، لیکن بلاتفریق آپریشن آج تک نہ ہو سکا اور اس کی بڑی وجہ مافیا کے قبضے ہیں، بازاروں کو کُھلا کرنے کیلیے آپریشن ہوتا ہے مگر پلازے، عمارتیں تعمیر کرنے والوں کی بدمعاشیوں کے سامنے کوئی ٹِک نہیں سکا، کیونکہ اس مافیا کے سیاسی پاوں ہوتے ہیں اور وہ سیاسی ہر دور میں کسی نہ کسی حکومت کیساتھ ہوتے ہیں۔گوجرخان میں اسسٹنٹ کمشنر نازیہ پروین سدھن نے تجاوزار کیخلاف بھرپور آپریشن کیا تھا، اس کے بعد حرا رضوان، غلام سرور نے ایکشن لیا مگر اس کو تاجروں و بلدیہ ملازمین کی مبینہ ملی بھگت سمجھیں یا کچھ اور؟؟ آپریشن کے چند منٹ بعد تجاوزات دوبارہ وہیں قائم ہو جاتی ہیں، ریڑھی بان کی ریڑھی و سامان تو اٹھا کر ٹرالی میں ڈال لیا جاتا ہے مگر آپریشن کی خبر ملنے پہ 5 سے 10 فٹ تک تجاوز کرنے والا تاجر اپنا سامان سمیٹ کر دوکان کے اندر رکھ لیتا ہے، اس کیخلاف ایکشن کب اور کیسے ہو گا؟؟؟ریڑھی بان کے پاس ریڑھی و سامان چھپانے کی جگہ نہیں ہوتی اور وہ مارا جاتا ہے جبکہ دکاندار سامان اندر رکھ کر بچ جاتا ہے اور چند منٹ بعد دوبارہ دوکان سے باہر دوکان سج جاتی ہے۔موجودہ اسسٹنٹ کمشنر نے سابق کمشنر راولپنڈی ڈویژن کی ہدایت پر رمضان المبارک میں آپریشن کلین اپ شروع کیا، بہت ساری تجاوزات کو مسمار کیا لیکن اب پھر وہاں تجاوزات موجود ہیں، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے مافیا گٹھ جوڑ بہت طاقتور ہے، چند گھنٹوں اور چند دنوں کے بعد معاملات جوں کے توں ہو جاتے ہیں۔اب تین ماہ کے وقفے کے بعد تجاوزات کیخلاف آپریشن دوبارہ شروع کیا گیا ہے، جس میں عوامی تاثر یہ ہے کہ صرف غریب تاجروں، ریڑھی بانوں کو تنگ کیا جا رہا ہے، کسی طاقتور کیخلاف ایکشن نہیں ہو رہا، پلازے اور عمارتیں تعمیر ہیں جو کئی کئی فٹ تجاوز میں آتی ہیں مگر کوئی ایکشن نہیں ہو رہا، بینکوں کے باہر جنریٹرز نصب ہیں جو تجاوز میں آتے ہیں مگر آج تک ان کو کوئی ہٹوا نہیں سکا، دکانوں کے باہر پختہ تھڑے قائم ہیں جن سے راستے تنگ ہوتے ہیں مگر ان پہ کوئی ایکشن نہیں ہوتا۔
دوسری جانب اسسٹنٹ کمشنر گوجرخان و ایڈمنسٹریٹر میونسپل کمیٹی مہر غلام عباس کا موقف ہے کہ تجاوزات کسی بھی شکل میں ہوں ان کیخلاف آپریشن ہو گا اور کسی کو رعایت نہیں دی جائے گی، میں دوہرا معیار ختم کروں گا، شہریوں کے راستے مسدود کرنے والوں اور تجاوز کرنے والوں کیلیے میرے پاس کوئی رعایت نہیں اور میں قانون کے مطابق کام کر رہا ہوں۔انڈرپاس پہ بنے کھوکھا جات کے متعلق متعدد بار بازگشت سنائی دیتی رہی کہ ان کیخلاف آپریشن کیوں نہیں ہو رہا؟؟ جس پہ اب میونسپل کمیٹی گوجرخان نے ایکشن دکھاتے ہوئے دونوں جانب بنے کھوکھا جات کو غیرقانونی ڈکلیئر کرتے ہوئے ان کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں کہ تین دن میں انکو خالی کیا جائے بصورت دیگر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی، بروز جمعہ نوٹس دیئے گئے تھے اور آج بروز اتوار ان تین ایام کی دی گئی ڈیڈلائن ختم ہو رہی ہے اور کل بروز سوموار کیا ایکشن ہوتا ہے، اس کے سبھی منتظر ہیں۔اب دیکھنا یہ ہے کہ موجودہ اسسٹنٹ کمشنر مافیا کے سامنے سینہ سپر رہتے ہیں یا پھر آپریشن کلین اپ اپنے اختتام کو پہنچتا ہے، کیونکہ اب یہ بات سوشل میڈیا پہ بہت شدت اختیار کر چکی ہے کہ مافیا کے سامنے سبھی بے بس ہیں اور غریب پہ زور چلایا جاتا ہے۔مجھے قوی امید ہے کہ سابقہ ریکارڈ کو سامنے رکھتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر گوجرخان میرٹ کے مطابق قانونی کارروائیاں جاری رکھیں گے اور پختہ و عارضی تجاوزات کیخلاف بلاتفریق آپریشن ہو گا جس کیلیے ہماری حمایت اسسٹنٹ کمشنر کیساتھ ہو گی اور اگر بلاتفریق آپریشن نہیں ہوتا تو بھی ہمارا قلم ضرور لکھے گا کیونکہ ضمیر کی آواز پہ لکھنا ہمارے لیے فرض عین کی حیثیت رکھتا ہے۔والسلام

اپنا تبصرہ بھیجیں