وزیر اعلی پنجاب مریم نواز کے بی ایچ یوز میں ڈاکٹرز ادویات فراہمی اور 24 گھنٹے سروس کے احکامات بیورو کریسی نے ہوا میں اڑا دئیے سابق ایم پی اے راجہ محمد علی نے تھوہا خالصہ میں آج سے قریب 10 سال قبل 10 کروڑ کی لاگت سے رورل ہسپتال تعمیر کیا مشینری بھی موجود
مگر تاحال فعال نہ ہو سکا 48 افراد کا سٹاف اور 5 ڈاکٹر کی آسامیاں ہیں مگر کروڑوں کی بلڈنگ اور مشینری بھی موجود خراب ہو رہی ہے تاحال حکومت اسکو 24 گھنٹے تو کیا 8 گھنٹے کے لیے بھی فعال نہ کر سکی نہ ادوویات نہ داکٹر نہ دیگر سہولیات عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں
۔ 75 کنالوں پر بنا تحصیل ہیڈکوارٹر بھی 3 لاکھ سے زائد لوگوں کو سہولیات فراہم نہ کر سکا سابق وزراء اعظم‘ ایم این ایز نے سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال بنانے کا وعدہ کیا جو سبز باغ نکلا ہسپتال مافیا کی کارستانیاں بھی عروج پر خود سہولیات کے بجائے کمیشن لیکر مریضوں کو پرائیوٹ ہسپتال، لیبارٹری میدیکل سٹورون پر بھیج دیا جاتا ہے کوئی پوچھنے والا نہیں وزیر اعلی پنجاب نوٹس لیں۔کہوٹہ شہر اور گردونواح جگہ جگہ منشیات فروشی کے اڈے قائم سرعام چرس پوڈر شراب فروخت ہو رہا ہے نسل نو سکول کے بچے بھی
اس لعنت میں پڑ گئے جبکہ چوری ڈکیتی کی وارداتوں میں میں آئے روز اضافہ غیر قانونی اسلحہ کی بھرمار ہوتھلہ اور دیگر علاقوں میں زمینوں پر قبضہ کرنے والوں نے باہر سے آدمی لا رکھے ہیں جہاں لینڈ مافیا ہے وہاں اس علاقے کے رہنے والے عام آدمی کے لیے مشکلات بڑھ گئی ہوائی فائرنگ و دیگر واقعات میں آئے
روز کئی بے گناہ لوگ مارے جاتے ہیں پولیس تھانہ کہوٹہ عوام کو تحفظ دینے کے بجائے جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی کر رہی ہے تھانہ کہوٹہ میں ٹاوٹ مافیا کا راج ہے ہر کمرے میں الگ تھانہ کھلا ہے کئی عرصہ سے تعینات ملازمین اور تھانیداروں نے رشوت کا بقزار گرم کر رکھا یے
منشیات فروشوں کو اگر پکڑا بھی جائے تو نارمل پرچہ دیکر چھوڑ دیا جاتا ہے جماعت اسلامی کے راہنماوں ابرار حسین عباسی و دیگر نے مطالبہ کیا کہ منشیات فروشوں چوروں ڈکیتوں کے خلاف بلا تفریق کاروائی کر کے نسل بو کو بچایا جائے وزیر اعلی پنجاب اور نہ ہی منتخب نمائندوں کی ایٹمی تحصیل کہوٹہ پر کوئی توجہ 3 لاکھ سے زائد آبادی کا یہ شہر صحت سہولیات اور صاف پانی جیسی بنیادی سہولیات سے محروم سابق ٹاون
، ناظم و سابق چئیرمین آر ڈی اے راجہ طارق محمود مرتضی بے اپنے دور ناظمی میں 18 کڑور کی واٹر سپلائی سکیم اور 12 کڑور کی سیوریج سکیم دی تھی جو کام شروع ہوتے ہی حکومت تبدیل ہونے کے باعث پایہ تکمیل تک نہ پہنچ سکی اور محکمہ پبلک ہیلتھ اور ٹھیکدار کی ملی بھگت سے کرپشن کی نظر ہوئی پی ٹی آئی حکومت آئی تو صداقت علی عباسی اور راجہ طارق محمود مرتضی نے بڑی جدوجہد سے کہوٹہ کے لیے 42 کڑور کی واٹر سپلائی منظور کروائی تھوڑا کام شروع ہوا اور حکومت ختم ہوئی تو کام ٹھپ ہو گیا
اس سکیم کے تحت کہوٹہ شہر کے ہر گھر میں فلٹر شدہ پانی دستیاب ہونا تھا بعدازاں PDM کی حکومت آئی اور اپنے اپنے مفاد کی خاطر افتتاح کرتے رہے اور کمیٹیاں بناتے رہے آج نہ منتخب نمائندے نظر آ رہے ہیں نہ کمیٹیاں شہر میں چند مقامات پر مقامی سیاسی قیادت کی ملی بھگت سے کچھ علاقوں میں ناقص پائپ لائن بچھائی گئی جبکہ آج بھی 70 فیصد علاقے میں نہ لائن بچھ سکی نہ پانی مل سکا واٹر سپلائی کے فنڈز سے من پسند افراد کو کروڑوں روپے
کی گلیاں بھی بنا کر دی گئی ہیں محکمہ پبلک ہیلتھ کا انجینئر ساجد اور ایس ڈی او بے تاج بادشاہ بنے ہیں ابھی تک نہ تو جو پائپ لائن بچھائی گئی انکو کنکشن دیا گیا نہ پانی دیا گیا اور نہ ہی جن جگہوں پر پائپ ڈال کر کروڑوں کی سڑکیں کھنڈر بنا کر انکو ریپئر کیا گیا محکمہ ہیلتھ سے پوچھیث تو کہتے ہیں
فنڈز ختم ہو گئے ہیں شہریوں جماعت اسلامی کے راہنماوں اشاشاابرار حسین عباسی، فردوس جمال معززین علاقہ نے اینٹی کرپشن، اور اعلیٰ حکام سے فوری انکوائری کر کے ملوث کرپٹ افراد کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔