90

کہوٹہ میں امیدواروں میں سرد جنگ شروع

ارسلان اصغر کیانی‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
تحصیل کہوٹہ میں دنبدن سیاسی جوشو خروش بڑھتا جا رہا ہے کئی عرصہ سے زیر زمین چلے جانے والے سیاسی لیڈروں نے اب عوام رابطے شروع کر دیے ہیں وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کو پارٹی کے اندر اختلافات کو بھی ختم کرنا ہو گا اور راجہ محمد علی کو ساتھ لیکر چلنا چاہیے مسلم لیگ ن کے اختلافات کو ہوا دینے میں مقامی مفاد پرست قیادت کابھی عمل دخل ہے جو دونوں گروپوں کے راضی ہونے میں خوش نہیں جسکا فائدہ الیکشن میں دیگر جماعتوں کو ہو سکتا ہے راجہ محمد علی کی کارکردگی ترقیاتی حوالے سے مثالی رہی انھوں نے اربوں کے ترقیاتی کام کرائے اور بلدیاتی نمائندوں مسلم لیگی ورکروں اور کارکنوں کی مشاورت سے ہر یو سی میں کروڑوں روپے خرچ کیے صحت اور تعلیم پر خصوصی توجہ دی ہے ریسکیو 1122کہوٹہ پنڈی اے سی بس سروس بھی ان ہی کی کاوشوں کا نتیجہ ہے ان کو چاہیے کے اب کھل کر عوام میں آئیں اور لوگوں کو یاد کروائیں کے انھوں نے کہاں کہاں ترقیاتی کام کرائے سیاسی حوالے سے انکی پوزیشن بہتر نظر آ رہی ہے پیپلز پارٹی جوکہ حلقہ این اے پچاس اور پی پی ٹو میں بلکل نچلی سطح پر چلی گئی تھی کرنل شبیر اعوان اور غلام مرتضیٰ ستی دونوں پارٹی چھوڑ کر تحریک انصاف میں شامل ہو چکے ہیں اور ٹکٹ کیلئے کوشاں ہیں مگر آصف شفیق ستی نے پیپلز پارٹی کو متحرک اور منظم کرنے کا بیڑہ اٹھایا اور تمام پرانے کارکنوں ورکروں کے گھروں میں جا کر انکو راضی کیا اور اس عمل میں جنرل سیکرٹری تحصیل کہوٹہ چوہدری خالد ، راجہ شیر افضل اور دیگر ورکروں نے بھی اہم کردار ادا کیا اور کہوٹہ میں ایک کامیاب ورکر کنونشن بھی منعقد کیا اسکے علاقہ کہوٹہ سے ایک بڑی ریلی نے بھی ملوٹ ستیاں میں شرکت کی ابھی تک حلقہ پی پی 2سے باضابطہ طور پر امیدوار سامنے نہیں آیا مگر امیدواران نے رابطہ مہم شروع کر دی ہے اور اگر اگلے چھ ماہ میں اسی طرح محنت کرتے رہے تو اپنی پوزیشن بہتر بنانے میں کامیاب ہو جائیں گے مگر پیپلز پارٹی کے بہت سے لوگ تحریک انصاف میں جا چکے ہیں حلقہ این اے پچاس سے پیپلز پارٹی کا ٹکٹ کس کو ملے گا مگر زیادہ چانس آصف شفیق ستی کا ہے یہی وجہ ہے کہ انھوں نے بھرپور طریقے سے عوام رابطہ مہم شروع کر رکھی ہے جس سے پی پی کے نظریاتی کارکن آہستہ آہستہ ایک نئی امید کے ساتھ جمع ہو رہے ہیں ادھر تحریک انصاف میں بھی گروپ بندی ہو چکی ہے غلام مرتضیٰ ستی کے ساتھ پی پی ون اور پی پی ٹو میں امیدوران شامل ہیں جبکہ تحریک انصاف کے راہنما صداقت علی عباسی 15 سالوں سے تحریک انصاف کو مضبوط اور منظم کرنے میں اہم کردار ادا کیا نے بھی عوامی رابطہ مہم شروع کر رکھی ہے کرنل شبیر اعوان ، حلقہ پی پی ٹو کے امیدوار راجہ طارق محمود مرتضیٰ ، راجہ خورشید ستی ، ہارون ہاشمی اور دیگر قائدین کے ہمراہ بھرپور عوامی رابطہ مہم چلا رہے ہیں اگر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے اپنے حلقہ میں چند میگا پراجیکٹ شروع کر دیے تو پھر انکا مقابلہ کرنا مشکل ہو گا یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ تحریک انصاف کے ورکر کارکن کس کے ساتھ ہیں اعلیٰ قیادت کو این اے پچاس اور پی پی ٹو میں نہ صرف گروپ بندی ختم کرانا ہو گی بلکہ ٹکٹ کا بھی جلد فیصلہ کر نا ہو گا غلام مرتضیٰ ستی نے راجہ پرویز اشرف سابق وزیر اعظم کے دور میں جو فنڈز منظور کرائے تھے اور موجودہ حکمرانوں نے بند کیے تھے جس پر انہوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے تحریک انصاف نے ضلع بھر کی تنظیمیں ختم کر دیں اور اب ضلع سے لیکر نچلی سطح تک میرٹ پر تنظیمیں بنانے کا عندیہ دیا گیا ہے جماعت اسلامی نے قومی اور صوبائی امیدوران کے اعلان کر دیے ہیں حلقہ این اے پچاس سے سجاد عباسی جبکہ حلقہ پی پی ٹو میں مٹور سے تعلق رکھنے والے راجہ تنویر احمد ہونگے جھنوں نے حلقہ پی پی ٹو کے گلی محلوں میں بھرپور انداز سے رابطہ مہم شروع کر رکھی ہے اور اس مرتبہ نوجوانوں کی بڑی تعداد جماعت اسلامی کے امیدواران کے ساتھ ہے کیونکہ جماعت اسلامی نے یو سی سطح پریوتھ کی تنظیمیں بنا کر انٹرا پارٹی الیکشن کرا کر انکو متحرک کیا بلدیاتی الیکشن کو دو سال گزرنے کو ہیں مگر بلدیاتی نمائندے فنڈز اور اختیارات سے محروم ہیں او روہ اسوقت چےئر مین حضرات صرف ایم پی اے اور ایم این اے کی مرہون منت ہیں میونسپل کمیٹی کہوٹہ کے چےئر مین راجہ ظہور اکبر نے بھی شہر میں ترقیاتی کام شروع کرا دیے ہیں ادھر شہریوں نے ایم سی کی طرف سے گاڑیوں اور دیگر بھاری ٹیکسوں کی مخالفت کی ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں