کہوٹہ،ریسکیو کو دو جدید ایمبولینس گاڑیاں فراہم

کہوٹہ(نمائندہ پنڈی پوسٹ)ڈائریکٹر جنرل پنجاب ایمرجنسی سروس ڈاکٹر رضوان نصیر نے تحصیل کہوٹہ راولپنڈی کے رہائشیوں کو بروقت ایمرجنسی سروسزکی فراہمی کو یقینی بنانے کیلئے دو فور وہیل ایمرجنسی ایمبولینسز کی چابیاں ممبر قومی اسمبلی صداقت علی خان کے حوالے کیں۔ صداقت عباسی نے حادثات، ہنگامی صورتحال اور آفات کے بے بس متاثرین کی سہولت کیلئے ریسکیو سروس کہوٹہ کو فراہم کردہ نئی ایمبولینس ڈرائیونگ کر کے دوفور ڈبلیو ڈی ایمبولینسزکا باضابطہ افتتاح کیا۔ ڈی جی ریسکیو پنجاب نے انہیں ایمرجنسی ایمبولینسوں میں نصب زندگی بچانے کے خصوصی آلات کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔اس سلسلے میں کہوٹہ ریسکیو اسٹیشن پرایک پروقار تقریب کااہتمام کیا گیا جس میں ممبر قومی اسمبلی صداقت علی خان نے بطورمہمانِ خصوصی شرکت کی۔ تقریب میں ایم پی اے راجہ صغیر احمد، ڈی جی ایمرجنسی سروسز ڈاکٹر رضوان نصیر، ریسکیو ہیڈ کوارٹرز ریجنل اور ڈسٹرکٹ ایمرجنسی آفیسرز راولپنڈی کے سینئر افسران ڈاکٹر عبد الرحمن اور علی حسین، اسسٹنٹ کمشنر تحصیل کہوٹہ اور اہلیان کہوٹہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صداقت علی نے کہوٹہ کے شہریوں کو دو نئی فور ویل ایمبولینسیں جو پہاڑی علاقوں کیلئے خصوصی طور پر ڈیزائن کی گئیں ہیں کی فراہمی پر انہیں مبارکباد پیش کی۔ انہوں نے بانی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر رضوان نصیر اور ان کی پوری ٹیم کو جنوبی ایشیاء میں پہلی اقوام متحدہ کے ادارے انسراگ سے سرٹیفائیڈ سرچ اینڈ ریسکیو ٹیم بننے پرمبارکباد دی اور انکی کاوشوں کو بھی سراہا۔اس موقع پر انہوں نے کہوٹہ کے لوگوں کو بطور ریسکیو اسکاؤٹس رجسٹر کروانے، آن لائن ٹریننگ حاصل کرنے اور پھر ریسکیو اسٹیشن کہوٹہ پر زندگی بچانے کی مہارتیں سیکھنے کا عہد لیا۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ رضاکارانہ طورپر خدمات انجام دے سکتے ہیں وہ ہنگامی حالات سے نبر د آزما ہونے اور سیفٹی کے فروغ کیلئے ریسکیو1122کے کمیونٹی ایمرجنسی ریسپانس ٹیمز کا حصہ بن سکتے ہیں۔ قبل از یں ڈی جی ریسکیوپنجاب ڈاکٹر رضوان نصیر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ریسکیو سروس نے ابتک مختلف ایمرجنسیز میں بروقت رسپانس اور پیشہ وارانہ مہارت سے 94لاکھ سے زائد ایمرجنسی متاثرین کو ریسکیو کیا جبکہ 1لاکھ65ہزار سے زائد آگ لگنے کے واقعات پر بروقت رسپانس اور پیشہ ورانہ فائر فائٹنگ کی وجہ سے 500 ارب روپے سے زیادہ کا ممکنہ نقصان بھی بچایا ہے اوراب ریسکیو جنوبی ایشیاء میں اقوام متحدہ کی پہلی انسراگ درجہ بندی کی حامل پہلی ٹیم بھی بن گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب 2005 میں آنے والے زلزلے جیسے آفات سے نمٹنے کیلئے ہمارے پاس پیشہ ورانہ صلاحیت موجود ہے۔ ڈی جی ریسکیو نے مزید کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ محفوظ معاشرے کے قیام کیلئے اجتماعی کوششیں کریں۔ڈاکٹررضوان نصیر نے کہا کہ پنجاب بھر میں 10 لاکھ سے زائد ریسکیو اسکاؤٹس کو تربیت دی جا چکی ہے اور کورونا کے دوران ریسکیورز نے مریضوں کو اسپتالوں منتقل کیامارکیٹوں کی ڈس انفیکشن اورکورونا سے فوت ہونے ولوں کی تدفین میں بھی خدمات فراہم کیں۔ڈاکٹررضوان نصیر نے شرکاء کو یہ بھی بتایا کہ ریسکیو سروس نے نوجوانوں کو معاشرتی طور پر ذمہ دار بنانے کیلئے ریسکیو کیڈٹ کور (آر سی سی) کا آغاز کیا ہے اور یونین کونسل کی سطح پر کمیونٹی ایمرجنسی رسپانس ٹیمیں بنائی جارہی ہیں تاکہ ہر گھر میں ایک تربیت یافتہ فرسٹ ایڈر موجود ہو۔انہوں نے کہا کہ کمیونٹی ٹیموں کے ذریعہ علاقائی سطح پر مؤثر ایمرجنسی رسپانس اور حادثات کی روک تھام کرتے ہوئے محفوظ معاشرے کا قیام عمل میں لایا جاسکتا ہے۔اہلیان کہوٹہ اس انسان دوست مشن کا حصہ بننے کیلئے کہوٹہ ریسکیواسٹیشن پر آکر تربیت حاصل کر سکتے ہیں

اپنا تبصرہ بھیجیں