کھلی کچہریوں کا ڈرامہ فلاپ ہوگیا

آصف شاہ‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
عوام کو بنیادی مسائل کی فراہمی ریاست کی بنیادی ذمہ داریوں میں شامل ہے لیکن بدقسمتی سے وطن عزیز میں حالات اس کے بالکل مختلف ہیں یہاں پر عوام کو سہولیات کی فراہمی براہ نام کی جاتی ہے اور جو سہولیت دی جاتی ہیں ان پر بھی عوام کو اگر کہا جائے تو بلیک میل کیا جاتا ہے تو کچھ غلط نہ ہوگا ان کو روڈ گلی نالی بنانے کے طعنے یا باتیں روز بروز سننی پڑتی ہیں اور ہر جلسے جلوس اور محفل میں ان پر کیے گئے اس احسان کو جتلایا جاتا ہے گزشتہ ہفتہ این اے باون کھلی کچہریوں کے نام جو چوہدری نثار علی خان کے حکم پر لگائی گئی تھی پہلی کچہری کا انعقاد یونین غزن آباد میں کیا گیا یہاں تحصیلدار راولپنڈی ملک نور زمان کے علاوہ کلرسیداں کے تحصیلدارطارق خان اور نائب تحصیلدار صفدر عباسی کے علاوہ یوسی چیئرمین اوروائس چیئرمین نے شرکت کی جہاں پر عوام عدم دلچسپی نے کے باعث یہ کچہری مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام رہی اس ناکامی کی بنیادی وجہ یہ نظر آتی ہے کہ عوام اپنے اداروں پر مطمن نہیں اس کے بعد دوسری اور بڑی کچہری کا انتطام یونین کونسل لوہدرہ کی حدود میں کیا گیا جہاں پر ایک بار پھر ملک نور خان کے ساتھ ساتھ انچارج اراضی سینٹر روات ملک وسیم اوران کی پوری ٹیم نظر آئی یہ کھلی کچہری یوسی ساگری یوسی مغل اور یوسی لوہدرہ کی عوام کو محکمہ مال کے حوالہ سے پریشانیوں کے متعلق تھا یہاں پر پٹواری غضنفر اورپٹواری طارق کے حوالہ بہت سی شکایات سامنے آئی اور اس کے علاوہ اراضی سینٹر کے حوالہ سے شکایات پر ایک بڑی کتاب بن سکتی ہے لیکن بدقسمتی سے ان کھلی کچہریوں سے عوام کو ریلیف ملنا تو درکنا ر ان کی قسمت میں حسب روایات ایک بار پھر زلالت ان کا مقدر بنی عوامی حلقوں میں یہ بات کھل کر سامنے آرہی ہے کہ کون سی کھلی کچہری جن لوگوں کے خلاف عوام نے آوازاٹھانی تھی تمام ان کے سامنے منصف بن کر بیٹھے تھے جب ایسے حالات ہوں تو کون سا انصاف اور کون سی کچہری ،عوامی حلقوں میں ایک چیز جو زیر بحث ہے وہ یہ ہے کہ کیا چار سال اب چوہدری نثار علیخان کو اپنے حلقہ کی عوام کے دکھ درد یاد آنے لگے ہیں یہی وہ عوام ہے جن کو انہوں نے الیکشن جیتنے کے بعد کبھی غور سے دیکھا تک نہیں چوہدری نثار علیخان نے اب الیکشن کے نزدیک آتے ایک نیا ء کام کرنے کی کوشش کی اس حلقہ کی عوام کے سامنے جب بھی چوہدری نثار نے بات کی تو انہوں عام عوام کی بات کی اور کہا کہ ان کی ترجیحات عام آدمی کے لیے ہیں لیکن کہاں ہے عام آدمی ملکی سیاست میں ان کا نام، اور کام بولتا ہے انہوں کے جس محکمہ میں کام کیا ہے انہوں کی ایک دہشت اس محکمہ میں تھی اور افسران ان کے محکموں سے جان چھڑانے کے چکروں میں رہتے تھے لیکن یہ کیا کہ جب ان کے حلقہ میں نطر دوڑائی جائے تو معامالات اس کے برعکس نظر آتے ہیں جہاں انہوں نے محکموں کیا وہاں ان کے حلقہ میں ان کی من مرضی کے لگائے گے ایس ایچ او اس طرح کی کارگردگی دکھانے میں بری طرح ناکام ہوئے عوام تھانوں میں بری طرح رل رہی ہے کوئی پرسان حال نہیں لوگوں پر فرضی پرچے بنا کر ان سے پیسے بٹورے جاتے ہیں لیکن کبھی کسی نے اس طرف توجہ نہیں دی اور نہ ہی دی جائے گی دوسری طرف اراضی سینٹر راوت اور پٹواری اس حلقہ کے بادشاہ بنے ہوئے ہیں جتنا گھپلا چوہدری نثار علی خان کے حلقہ میں زمینوں کے باعث ہے شائید اس کی مثال پوری پاکستان میں ملنی مشکل یہاں پٹواری اور گرداور ان کی مرضی سے تعنیات ہوتے ہیں اور من مرضی سے جو جی چاہے کرتے ہیں لیکن ہزار ہا شکایات پر کبھی بھی ان کے خلاف کاروائی نہیں کی گئی اور الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق انہی لوگوں کو کھلی کچہری لگانے کا حکم دے دیا گیا اب جن لوگوں کی شکایات ان کے خلاف تھی وہی ان کے سامنے منصف کی کرسی پر براجمان تھے پٹواریوں اور محکمہ لینڈ ریکارڈ کے پاس اپنے اپنے دفاتر موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے وہ لوگ اپنے دفتروں میں عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے ایک مخصوص مافیاء کے ساتھ مل کر پرائیویٹ دفاتر میں دھڑلے سے کام کرہے ہیں اور وہ بھی جناب کے حلقہ میں لیکن آپ کا کبھی بھی شائید اس طر ف دھیان نہیں گیا یا پھر آپ نے اس کام کو اہمیت ہی نہیں دی اس کی بھی شائید کوئی وجہ ہوگی اس کی کیا وجہ ہے حلقہ کی عوام اب یہ بات سر عام کہتی ہے کہ جو لوگ جناب کی مرضی سے تعنیات ہوتے ہیں وہ جناب کی ہلا شیری کے بغیر عوام کو کیسے چونا لگا سکتے ہیں یہ ایک بہت بڑا سوال ہے اور اب اس کاجواب بھی جناب نے عوام کو دینا ہے جو لوگ اپنے دفاتروں میں کام نہیں کرتے یا آپ ان سے کروا نہیں سکتے وہ کھلی کچہریوں میں کیا خاک عوام کو ریلیف دیں گے ہاں ان کچہریوں سے اس مافیاء کو ریلیف ضرور مل سکتا ہے جو اس بہتی گنگا میں ہاتھ دو رہے ہیں وہ اندرون خانہ ان بیچاروں سے ڈیل کر کے کچھ لو اور کچھ دو کی پالیسی پر عمل پیراہوکام کرواسکتے ہیں ،اب حلقہ کی عوام کو کھلی کچہریوں سے مطمن نہیں کیا جاسکتا ہے اب عوام باشعور ہو چکی کہ کون ان کو چونا لگا رہا ہے اور کون ان کا حقیقی خیر خواہ ہے اور چونا لگانے والا مفاداتی ٹولہ کس کے ساتھ کھڑاہے حضور آپ بھی اپنے ارد گرد نظر دوڑائیے؟؟

اپنا تبصرہ بھیجیں