سیانے کہتے ہیں کہ ہر قدم سوچ سمجھ کر اُٹھانے میں ہی عافیت چھپی ہوتی ہے‘لیکن عجلت پسند اور سہل پرست اس عافیت کو در اعتنا نہیں سمجھتے اور بنا سوچے سمجھے وہ کرگذرتے ہیں
جس کا انجام صرف ناکامی کی صورت نکلتا ہے۔ منفی طرز عمل اختیار کرنے والے یہ بھول جاتے ہیں کہ اس طرز عمل سے معاملات سلجھنے کے بجائے الجھ سکتے ہیں
۔کسی بھی سازش کے جوڑ توڑ کو بھانپا‘کسی واقعہ کی وجوہ دریافت کرنا‘باریک بین ذہن کی کارگزاری و کارکردگی پر مشتمل ہوتا ہے لیکن کبھی کبھی قاتل تمام تر ثبوت اور شوائد کے ساتھ سامنے ہوتا ہے
لیکن کوئی اسے قاتل تسلیم نہیں کرتا کچھ ایسا ہی بیول میں سرکاری زمین کی واگذاری اور اس پر گراونڈ بنانے کی کاوششوں کے سلسلے میں نظر آیا
۔کس نے کوشش کی کس نے وزیراعظم آفس تک اس مسئلے کو پہنچایا اور بیول میں اس سرکاری زمین کو واگذار کروانے میں کردار ادا کیا مقصد اس زمین پر نوجوانوں کے لیے کھیلوں کا گراونڈ بنا کر ان کو منفی سرگرمیاں سے باز رکھنے اور صحت مندانہ سرگرمیاں کی جانب راغب کرنا تھا اراضی واگذار ہوگئی
تو حسب روایت پکی پکائی دیگ کو بانٹنے کے عمل میں جبراً شامل ہوکر کریڈیٹ لینے کی کوشش کرنے والے عناصر اس معاملے میں آن ٹپکے‘ اپنے حواریوں کے ذریعے اس زمین کی واگذاری کا کریڈیٹ لینے کی دونمبری کا آغاز کیا وہ عناصر سامنے ہیں لیکن کوئی ان کو گراونڈ بنانے کی ناکامی کا ذمہ دار نہیں سمجھتا۔گراونڈ بنانے کی خواہش کو لے کر اس کے لیے جدوجہد کرنے والوں کو یکسر نظر انداز کرکے اپنی چوہدراھٹ دیکھانے کے شوقین افراد نے ان مخلص لوگوں کو بددل کردیا جو بیول میں ایک باقائدہ گراونڈ بنانے کی خواہش رکھتے تھے
بغیر کسی جدوجہد کے دوسروں کی محنت کا کریڈیٹ لینے کی عادی افراد نے گراونڈ پروجیکٹ کی بنیاد رکھنے والے عناصر کو اس معاملے سے لاتعلق کردیا نتیجہ یہ نکلا کہ نااہل اور نکمے افراد زمین واگذاری کا کریڈیٹ لینے کی ناکام کوشش کے بعد گراونڈ کی تعمیر کے لیے مزیدکچھ نہ کرسکے
۔جبکہ ان کی حرکات نے اس معاملے میں سنجیدہ لوگوں کو بھی بددل کرکے خاموشی پر مجبور کردیا۔بیول اور گرد ونواح میں نوجوانوں کو کھیلوں کے حوالے سے سپورٹ کرنے والے چوہدری طارق پرویز ہمیشہ ایسے ہی جیلس لوگوں کی سازشوں کا شکار رہے
یہ لوگ علاقے میں کھیلوں کے مقابلوں کے حوالے سے چوہدری طارق پرویز کا نام ہمیشہ سرفہرست رہا لیکن گراونڈ کے حوالے سے ہونے والی سازش کے بعداب کچھ عرصہ سے وہ کھیلوں کے حوالے سے خاموش ہیں اس وقت فرانس میں مقیم معروف کاروباری وسماجی شخصیت چوہدری وسیم اس حوالے سے کافی ایکٹیو ہیں ان کے بیول میں دست راست حنیف ملنگی ان کی ہدایات پر کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کرواتے رہتے ہیں
جو ایک مثبت بات ہے بیول میں کھیلوں کے حوالے سے بہت ٹیلنٹ ہے ہمارے نوجوانوں نے نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ بیرون ملک بھی اپنے وطن اور اپنے علاقے کا نام روشن کیا ہے۔
کرکٹ ہو‘ماس ریسلنگ ہو کبڈی ہو یا والی بال ہمارے جوانوں نے ہر کھیل میں اپنا لوہا منوایا ہے اس تحریر کے ذریعے میں چوہدری طارق پرویز‘چوہدری وسیم
اور ان دونوں کی سوچ سے اتفاق کرنے والے صاحب حیثیت دوست ملکر بیول میں ایک باقائدہ گراونڈ کی تعمیر کرنے کی کوشش کریں کریڈیٹ لینے والے نااہل افراد کی باتوں اور سازشوں کو نظر انداز کرکے آگے بڑھیں
اور منصوبے میں پنجاب ومرکز میں برسراقتدار جماعت کے لوگ جن کی رسائی اس وقت اعلیٰ ایوانون تک ہے وہ بھی اس میں اپنا کردار ادا کریں
تاکہ بیول میں اس واگذار کروائی جانے والی زمین جو گروانڈ کے لیے مختص کی جاچکی ہے اس کے گرد چاردیواری کروانے کے علاوہ اندر سے بھی گراونڈ کی شکل دی جاسکے تاکہ ہمارے نوجوان اس سے استفادہ کرسکیں