کلرسیداں کے مئیر کا ہما کس کے سر سجے گا؟ چوہدری محمد اشفاق

جنرل الیکشن 2013 کی طرح مسلم لیگ ن نے بلدیاتی الیکشن 2015 میں بھی تحصیل بھر سے زبردست کامیابی حاصل کر کے ایک بڑا معرکہ مار لیا ہے اور اس وقت تحصیل کلر سیداں کے سیاسی افق پر صرف ن لیگ ہی دکھائی دے رہی ہے اور یہ صرف اس وجہ سے

ممکن ہوا ہے کہ چوہدری نثار علی خان نے اس علاقہ کو ترقیاتی کاموں کے حوالے سے چار چاند لگا رکھے ہیں اس کے علاوہ ن لیگ کی کامیابی کو ان کی بہترین حکمت عملی بھی کہا جا سکتا ہے ن لیگ میونسپل کمیٹی کی کلی 23 وارڈ میں سے 18 پر کامیابی حاصل کی ہے 4 آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں اور صرف ایک وارڈ میں پاکستان تحریک انصاف نے کامیابی حاصل کی ہے باقی ماندہ یونین کونسلز میں سے غزن آباد سے آزاد امیدوار گف سے ن لیگ بشندوٹ سے ن لیگ کنوہا سے آزاد امیدوار چوہا خالصہ آزاد امیدوار سموٹ سے آزاد امیدوار نلہ مسلماناں سے آزاد امیدوار منیاندہ سے ن لیگ کے امیدوار نے کامیابی حاصل کی ہے ان تمام نتائج کی روشنی میں مسلم لیگ ن کو واضح برتری حاصل ہے جس کو ایک بڑی کامیابی کہا جا سکتا ہے اور اس تمام عمل کو ترقیاتی کاموں کا انعام یا چوہدری نثارعلی خان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا صلہ بھی کہا جا سکتا ہے ن لیگ کو شروع ہی سے بے پناہ مسائل کا سامنا تھا سارے مسائل تو حل نہ ہو سکے لیکن اتنا ضرور ہو ا کہ ترقیاتی کاموں کا جال بچھا دیا گیا ہے اور تحصیل کلر سیداں اس حوالے سے سب سے آگے ہے جہاں پر وفاقی وزیر داخلہ کی خصوصی توجہ کے باعث بڑے بڑے منصوبے مکمل ہو چکے ہیں گو کہ ممبران رابطہ کمیٹیوں نے ن لیگ کو بد نا م کرانے میں کوئی کسر باقی نہ چھوڑی تھی لیکن بلدیاتی الیکشن میں ایسے عناصر کو ایک سائڈ پر کر دینا بھی کامیابی کا باعث بنا ہے اب کچھ ہی عرصہ میں بلدیاتی نظام مکمل طور پر رائج ہونے والا ہے زیادہ مسائل نچلی سطح کے ہیں جن کو چیئرمینوں اور میئر نے حل کرنا ہو گا لیکن یہ سب اس قت ممکن ہو سکے گا جب ان کے پا س اختیارات ہونگے اکثر پڑھنے اور سننے میں آرہا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کے پاس زیادہ اختیارات نہیں ہو گے کہ وہ اپنے معاملات احسن طریقے سے چلا سکیں اب ضرورت اس امر کی ہے کہ پنجاب حکومت بلدیاتی نظا م کو کامیاب بنانے کے لیے ابھی سے قانون سازی شروع کرے تاکہ کوئی بھی فریق انگلی اٹھانے سے قاصر رہے اور ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنایا جائے کہ اگر کہیں کوئی مخالف جماعت کا امیدوار میئر یا ڈپٹی میئر بن رہا ہو تو اس میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے اور اس کے ساتھ اپنوں سے بہتر سلوک کیا جائے جیسا کہ کلر سیداں میں ایک سیٹ پی ٹی آئی کے امیدوار نے جیتی ہے باقی تمام ممبران کا حق بنتا ہے کہ وہ اس ممبر کو عزت و احترام دیں مخالفین کو بھی اس نظا م کا حصہ سمجھا جائے تاکہ حالات مزید بہتری کی جانب جا سکیں کلر سیداں میں بلدیاتی نتائج کی روشنی میں تحریک انصاف تیسرے نمبر پر چلی گئی ہے دوسرے نمبر پر آزاد امیدوار ہیں لیکن خیال ہے کہ بہت جلد آزاد امیدار ن لیگ کا حصہ بن جائیں گے جس سے ن لیگ کو مزید تقویت ملے گی اور اس وقت کوششیں بھی اسی طرح کی ہو رہی ہیں اور یہ سلسلہ بھی کافی دلچسپ ہو گا اس میں کوئی شک نہیں کہ کلر سیداں کے میئر اور ڈپٹی میئر ن لیگ کے ہی ہونگے لیکن اتنا ضرور ہے کہ امیدوار کچھ زیادہ ہی سننے میں آرہے ہیں اور اس حوالے سے جوڑ توڑ کا سلسلہ بھی ابھی سے شروع ہو چکا ہے جہاں تک چوہدری نثار علی خان کا تعلق ہے بلدیاتی انتخابات میں اپنی جماعت کو کامیابی سے ہمکنار کروانے میں نہ صرف ان کا بڑا ہاتھ ہے بلکہ انتھک محنت اور کوششوں کا بھی یہ ثمر ہے اور امید ہے آئندہ بھی بلدیاتی نظام کو کامیابی سے چلانے میں اپنا بھر پور کردار ادا کرتے نظر آئیں گے اور خاص طور پر تحصیل کلر سیداں میں اس نظام کو اتنے اچھے طریقے سے متعارف کرائیں کہ باقی تحصیلیں بھی اس کی مثال دیتی نظر آئیں اب چونکہ اگلہ مرحلہ میئر و ڈپٹی میئر مقرر کرنے کا ہے تو اس حوالے سے اچھے کردار کے حامل افراد کو آگے لا یا جائے اور ایسے افراد کا چناؤ کیا جائے جو حکمران نہیں بلکہ خود کو تحصیل بھر کے عوام کا خادم سمجھیں کیو نکہ ن لیگ سے عوام نے بہت زیادہ توقعات وابستہ کر رکھی ہیں اور ن لیگ کے علاوہ کوئی بھی سیاسی جماعت ان کو نظر نہیں آرہی ہے جس کی واضح مثال حالیہ بلدیاتی انتخابا ت ہیں جن میں عوام نے پاکستان تحریک انصاف اور پیپلز پارٹی کو بر ی طرح مسترد کر دیا ہے اور خاص طور پر پیپلز پارٹی کا تو بالکل صفایا ہو کر رہ گیا ہے اور پیپلز پارٹی تحصیل کلر سیداں کے صدر چوہدری ظہیر احمد خود اپنی آبائی یونین کونسل سموٹ سے چیئرمین کا الیکشن بری طرح ہار گئے ہیں اور صرف ایک کونسلر کامیاب کروا سکے ہیں اب کوئی معجزہ ہی شائد اس پارٹی کو ابھار سکے فی الحال دو دور تک کوئی ایسی صورتحال بنتی دکھائی نہیں دے رہی ہے کیوں کہ پیپلز پارٹی جن ستونوں پر کھڑی تھی وہ اب کمزور پڑ چکے ہیں عوامی حمایت سے بھر پور یہ جماعت اب سیاسی اور عوامی طور پر حمایت سے محروم نظر آرہی ہے اور موجودہ وقت میں تحصیل بھر کی سیاست پر صرف ن لیگ ہی قابض ہو چکی ہے مگر اتنا ضرور سامنے آیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اس علاقہ میں پودے گاڑ دیے ہیں جو آئندہ کسی بھی وقت تناور درخت بن سکتے ہیں لیکن اس میں بہت وقت لگے گا فی الحال ایسی کوئی گنجائش موجود نہیں ہے ن لیگ پر عوام نے بھر پور اعتماد کا اظہار کیا ہے حالیہ بلدیاتی الیکشن میں ایم پی اے قمر السلام راجہ کا کردار بھی نہایت ہی اہمیت کا حامل رہا ہے انہوں نے صرف ن لیگ کے نامزد امیدواروں کو کامیاب کروانے کے لیے مہم چلائے رکھی جن یونین کونسلز میں ن لیگ کے امیدوار موجود نہیں تھے وہاں پر کسی قسم کی مداخلت نہیں کی گئی ہے کلر سیداں کے عوام نے جس طرح ن لیگ کو پذیرائی دی ہے اب اس طرح ن لیگی قیادت کو بھی سوچنا ہو گا کہ اس عوام کو بدلہ کیسے دیا جائے اس میں کوئی شک نہیں کہ بے شمار ترقیاتی کام مکمل ہو چکے ہیں اور مزید بھی ہونگے لیکن اس علاقہ کا سب سے اہم مسئلہ سوئی گیس کی فراہمی ہے چوہدری نثا ر علی خان کو اس جانب خصوصی توجہ مرکوز کرنا ہو گی بہت سے دیہات میں گیس دی جا چکی ہے اور جو باقی رہ گئے ہیں اگر وہاں پر بھی گیس دے دی جائے تو یہ وفاقی وزیر داخلہ کا ہم پر احسان عظیم ہو گا اور عوام بھی ان کو مزید کامیابیاں دلاتے رہیں گے ۔{jcomments on}

 

اپنا تبصرہ بھیجیں