کلرسیداں کے فلاحی اداروں سے عوامی مسائل میں کمی/ محمد اشفاق

ریسکیو 1122 کلرسیداں کی شاندار عمارت مکمل ہونے کے ساتھ ہی وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے باضابطہ افتتاح کر دیا ہے کلر ،پنڈی مین روڈ پر واقع ریسکیو 1122 کے افتتاح سے نہ صرف کلر سیداں کے عوام مستفید ہوں گے بلکہ گر دو نواح کے عوام بھی اس سہولت سے فائدہ

حاصل کر سکیں گے کسی بھی حادثہ کی صورت میں صرف ایک کال پر 1122 کا عملہ جائے حادثہ پر پہنچ جائے گا تحصیل کلر سیداں میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے وفاقی وزیر داخلہ نے ایک سال قبل ریسکیو 1122 کا اعلان کیا تھا جس کی عمارت تقریباََ ایک سال کے عرصہ میں مکمل ہوئی ہے شاندار عمارت میں پانچ کمرے ،ایک کمیونٹی حال اور چند دیگر ضروری کمرے بنائے گئے ہیں ریسکیو 1122 کی گاڑیاں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے کلر سیداں آفس میں موجود ہیں اور علاقے میں کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہر وقت تیار رہتی ہیں ریسکیو 1122کا عملہ مختلف شفٹوں میں کام کر رہا ہے ایمبولینس اور فائر فائٹر کلر سیداں میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے ریسکیو سٹاف متحرک ہو کر اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہا ہے کلر سیداں و گرد و نواح کے عوام کسی بھی ہنگامی صورتحال میں 1122 پر کال کر سکتے ہیں مختلف سیا سی و سماجی شخصیات جن میں کونسلر ، میونسپل کمیٹی کلر سیداں، راجہ خلیق احمد ،عابد حسین زاہدی ، ممبر یوتھ ونگ پنجاب شیخ ندیم احمد، صحافی قیصر ادریسی ،عاطف ادریسی سماجی شخصیت کیپٹن محمد فاروق ، ماسٹر مجید احمد ،حاجی شعیب صدر مسلم لیگ ن یوتھ ونگ تحصیل کلر سیداں ارسلان قریشی ،صدر یوتھ ونگ یو سی گف راجہ نعمان ظہیر اور محمد ضمیر راجہ نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ کی جانب سے علاقے کے لیے میگا پر و جیکٹ عوام کے لیے بہت بڑا تحفہ ہیں کلر سیداں میں تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال ریسکیو 1122 کا قیام عوامی خدمت کی بہت بڑی مثال ہے ریسکیو 1122 کا افتتاح خود وفاقی وزیر داخلہ نے خود اپنے ہاتھوں سے کر کے ہمیں عظیم تحفے سے نوازا ہے اور یہ ایسا کام ہے جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے پچھلے چند دنوں میں ریسکیو 1122 کی جانب سے کی جانے والی کاروائیوں کو دیکھ چکا ہوں اس سے پہلے میں اس کی افادیت سے اتنا واقف نہ تھا لیکن کلر سیداں میں مختلف حادثات کے دوران اس کی بہترین کارکردگی سے آگاہی حاصل ہوئی ہے اور اب معلوم ہوا ہے کہ یہ تو ہمارے لیے ایک بہت بڑا کام ہے جو کلر سیداں میں مکمل ہو چکا ہے ۔اس کے علاوہ بھی بہت سے ایسے کام مکمل ہو چکے ہیں جن سے عوامی مفادات وابستہ ہیں حال ہی میں یونین کونسل بشندوٹ اور غز ن آباد کے لیے پچاس ،پچاس لاکھ کی ترقیاتی گرانٹس جاری کی گئی ہیں جن سے بہت سارے مسائل میں کمی واقع ہوئی ہے چوہدری نثار علی خان کو اس بات پر بھی خصوصی توجہ دینا ہو گی کہ کلر سیداں میں واقع بہت سے سر کار ی محکمے جو باہر سے تو بہت خوبصور ت ہیں لیکن کیا اندر سے بھی خوبصورت ہیں کہ نہیں ؟ جیسا کہ تحصیل ہیڈ کوارٹرز کی بلڈنگ تو باہر سے بہت شاندار نظر آرہی ہے لیکن اگر اندر جا کر جائزہ لیا جائے تو طبعی سہولتوں کا فقدان نظر آتا ہے غریب مریضوں کو وہ سہولیات میسر نہیں ہیں جن کی ان کو ضرورت ہے عوام ان سے یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ ان خوبصورت عمارتوں کے اندر ان کو ہر طرح کی سہولیات میسر ہونی چاہئیں جو ان کا حق بنتا ہے دوسری طرف حکومت پنجاب نے معذور افراد کے لیے خدمت کارڈ کے اجرا کا اعلان کیا ہے جو کہ بہت خوش آئند ہے لیکن اس میں بہت سی خامیاں موجود ہیں تحصیل کلر سیداں میں بہت سے ایسے معذور افراد موجودہیں جن کی معذوری بالکل واضح ہے اور وہ اس معذوری کی وجہ سے چل پھر بھی نہیں سکتے ہیں رجسٹریشن کروانے کے باوجودابھی تک ان کو خدمت کارڈ جاری نہ ہو سکے ہیں کیوں کہ اس تمام عمل کو بہت مشکل بنا دیا گیا ہے اگر حکومت پنجاب نے واقع ہی معذور افراد کے لیے کچھ کرنا ہے تو اس عمل کو اتنا آسان بنا دیا جائے کہ معذوروں کو صرف ایک دفعہ کسی ہسپتال میں جانا پڑے بار بار چکر لگانے کی زحمت نہ اٹھا نا پڑے ہر تحصیل کی سطح پر چند ایسے کیمپس قائم کیے جائیں جن میں مستند ڈاکٹر ز موجود ہوں جو صرف مریض کو دیکھ کر ہی اس کی معذوری کا فیصلہ کر سکیں اور موقع پر ہی خدمت کارڈ جاری کر دیے جائیں میں صرف تحصیل کلر سیداں کے حوالے سے ذکر کرنا چاہوں گا کہ یہاں پر معذوروں کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے کبھی ان کو کوئی کونسلر اور کبھی کوئی پٹواری فون کر کہتا ہے کہ تم کلر سیداں ہسپتال میں کارڈ وصول کرنے کے لیے جاؤ جب معذور افراد کسی سے ادھار مانگ کر متعلقہ جگہ پر پہنچتے ہیں تو ان کو محض اتنا کہہ کر واپس کر دیا جاتا ہے کہ تمہارا کارڈ تو ابھی تک نہیں آیا ہے اگر کارڈ جاری نہیں ہوا ہے تو ایسے افراد کو بلاوجہ بلایا کیوں جاتا ہے حکومت کو اس بارے میں بھی سخت پالیسی اپنانا ہو گی ۔{jcomments on}

 

اپنا تبصرہ بھیجیں