کلرسیداں میں صحت کارڈز کا غیر منصفانہ اجراء

ساجد محمود،رواں ہفتے تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال کلرسیداں میں صحت کارڈ کی تقسیم کے حوالے سے ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں منتخب ایم این اے صداقت علی عباسی پارلیمانی سیکرٹری جیل خانہ جات پنجاب راجہ صغیر تحریک انصاف کے مقامی راہنما ملک سہیل اشرف راجہ ساجد جاوید تحصیل گوجر خان سے چوہدری محمد عظیم اور دیگر چیدہ چیدہ پارٹی کارکنان نے اس تقریب میں شرکت کی تھی تاہم صحت کارڈ کی غیر منصفانہ تقسیم کے حوالے سے عوامی حلقوں کیجانب شدید اعتراضات اور نکتہ چینی کا سلسلہ جاری ہے مصدقہ اطلاعات کے مطابق بہت سے ایسے افراد بھی صحت کارڈ کے حصول کی فہرست میں شامل ہیں جنکا تعلق کھاتے پیتے گھرانوں سے ہے اور وہ معقول آمدن کی بنا پر خوشحال زندگی گزار رہے ہیں عوامی حلقوں میں یہ بحث چل پڑی ہے کہ بفیر چھان بین کے غیر مستحق افراد میں صحت کارڈ کی تقسیم سے غریب مزدور اور یتیموں کے حقوق کو سلب کرنے کی مذموم کوشش کی گئی ہے جسکی جتنی بھی مذمت کیجائے کم ہے اس موقعہ پر تحریک انصاف کے تحصیل صدر راجہ ساجد جاوید نے بھی اس اقدام کو ہدف تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے غریب طبقے کے حقوق کی ترجمانی کی ہے انکا کہنا تھا کہ ازسرنو سروے مکمل کرنے کے بعد غیر سیاسی بنیادوں پر اصل حقدار افراد کا انتخاب کیا جائے اور نہ صرف غیر مستحق افراد کو صحت کارڈز کے حصول کی فہرست سے نکال باہر کرنا چاہیے بلکہ فہرست میں شامل غیر مستحق افراد کے خلاف مکمل انکوائری اور ذمہ داروں کی سزا کا تعین بھی کیا جائے یاد رہے کہ تحصیل کلر سیداں کی تمام یونین کونسلز میں پچھلے ادوار میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے غیر مستحق افراد میں امداد کی تقسیم کے حوالے سے سیاسی مفادات کے تحت ناموں کا اندراج کیا گیا تھا حیرت کی بات یہ ہے کہ بہت سے ایسے افراد کے نام بھی اس فہرست میں شامل ہیں جنکو سرکار کیطرف سے مفت علاج معالجے کی سہولیات بھی میسر ہیں اور ان میں سے پیشتر ماضی میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی مد میں رقم بھی وصول کرتے آئے ہیں اطلاعات یہ بھی ہیں کہ مستقبل میں تحصیل کلر سیداں کی تمام یونین کونسلز میں مذید 14 ہزار صحت کارڈز کے اجرا کی غرض سے اگلے سال جنوری میں رجسٹریشن کا عمل شروع ہو گا تاہم اہل افراد کے انتخاب کا معیار کیا ہو گا اس بارے میں تحریک انصاف کی تحصیلی قیادت کیجانب سے بظاہر اس معاملے پر غیر سنجیدگی اور جامع منصوبہ بندی کا فقدان نظر آتا ہے اس حلقے سے منتخب ممبر قومی اسمبلی صداقت علی عباسی جو کامیابی کے بعد مسلسل تحصیل کلر سیداں کی عوام کو نظرانداز کرتے آئے ہیں انکی کیجانب سے صحت کارڈز کی غیر مساویانہ تقسیم پر تحریک انصاف کے نظریاتی کارکنوں میں انکے اس فیصلے کے خلاف نفرت کی آگ بھڑک اٹھی ہے جس سے تحریک انصاف کی مستقبل کی سیاست پر اسکے منفی اثرات مرتب ہونگے تاہم اب بھی اس غلطی کی معافی تلافی کے امکانات موجود ہیں اس لیے ذمہ دار تحصیل اور یوسز کی سطح
پر متعلقہ عہدیداران کارکنوں کے غم وغصے کو ٹھنڈا کرنے کی غرض سے صحت کارڑز کی غیر منصفانہ تقسیم کے اس فیصلے پر صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے غریبوں کاساتھ دیں دوسری طرف اگر غیر مستحق افراد جو عرصہ دراز سے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور دیگر زرائع سے مالی امداد حاصل کرتے آئے ہیں وہ اگر رضاکارانہ طور پر صحت کارڈز کی وصولی سے اپنے ہاتھ کھینچ کر غریبوں کے حق میں دستبردار ہو جائیں تو عوامی سطح پر انکے اس فیصلے کو اچھی نظر سے دیکھا جائے گا عوام کی اکثریت اس بات پر بھی متفق ہے کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور زکوة کی مد میں خرچ کی گئی رقم کا قانونی طریقے سے آڈٹ بھی کیا جانا چاہیے تاکہ اصل حقائق عوام کے سامنے لائے جا سکیں تاہم صحت کارڈز کی تقسیم کا آسان طریقہ کار یہ ہے کی یونین کونسلز سطح پر غریب پرور ایماندار اور اچھی شہرت کے حامل افراد پر مشتمل کمیٹیوں کی تشکیل کے زریعے نادار گھرانوں پر مشتمل حق دار افراد کا انتخاب کیا جائے اور (باقی صفحہ3نمبر03)
سیاسی وابستگی سے بالا تر ہو کر حقدار افراد تک صحت کارڈز کی رسائی کو یقینی بنایا جائے تاکہ صاحب استطاعت افراد کی بجائے غریبوں یتموں اور بیواو¿ں کو علاج معالجے کی بہتر سہولیات میسر ہوں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں