قیصراقبال ادریسی‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ
کلرسیداں ماضی قریب میں سیاسی سرگرمیوں کا مرکز تھا چوہدری نثار علی خان کا انتخابی حلقہ ہونے کی وجہ سے کلرسیداں کی ایک خاص پہچان اور اہمیت تھی لیکن جنرل انتخابات میں کلرسیداں کو نئی حلقہ بندی لے ڈوبی اسے مری کے ساتھ لگا دیا گیا اب کلرسیداں کے عوام اپنے منتخب اراکین اسبملی کو ڈھونڈتے پھر رہے ہیں گزشتہ دو ماہ سے کلرسیداں کے عوام گیس بحران کو جھیل رہے ہیں یہاں دوماہ سے گیس کی فراہمی بند ہے رات 12بجے کے بعد اور صبح پانچ بجے تک گیس کی سپلائی ہوتی ہے لیکن دن کے وقت گیس کی عدم فراہمی سے یہاں کے عوام شدید سرد موسم میں اپنے نصیبوں کو قوس رہے ہیں جبکہ محکمہ سوئی نادرن گیس کے حکام اس مسلے کے حل کے لیے ٹس سے مس نہیں ہورہے گیس حکام کا کہنا ہے کہ سسٹم میں گیس موجود نہیں این ایل جی پر سپلائی دے رہے ہیں روات کلرسیداں کم قطر کی لائن کی وجہ سے پریشر کلرسیداں تک نہیں پہنچ رہا جبکہ عوام کا کہنا ہے کہ اس لائن پر محکمہ کی ناقص پلاننگ سے درجنوں سی این جی سٹیشن کھول دے گئے جو اب کلرسیداں کے گھریلو صارفین کے لیے وبال جان بنے ہوے ہیں عوام کا مطالبہ ہے کہ کم از کم محکمہ گھریلو صارفین کو صبح اور شام کے اوقات میں گیس کی فراہمی کو یقینی بناے اس کے لیے اگر سی این جی سٹیشن بند کرنے پڑتے ہیں تو اس کا شیڈول بنایا جائے۔ گیس کی عدم فراہمی کے ستاے صارفین کو گزشتہ ماہ دگنے بل ڈال کر محکمہ نے ایک نئی پریشانی سے دو چار کردیا کلرسیداں کے عوام کو گیس تو نہ ملی دگنی رقم کے بل ادا کرنے پڑ گئے اس ساری صورت حال پر اراکین اسبملی اب تک کوئی اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرتے نظر نہیں آرہے انکی بے بسی دیدنی ہے کلر سیداں کے عوام جنہوں نے تبدیلی کے حق میں ووٹ دیا تھا صرف چھ ماہ میں اپنے فیصلے پر کوستے نظر آرہے ہیں۔گزشتہ دنوں رکن صوبائی اسمبلی راجہ محمد صغیر اور وزیر پٹرولیم کے فوکل پرسن ملک سہیل اشرف نے محکمہ سوئی گیس کے جی ایم سے ملاقات کرکے اس شکایات پر اگاہ کیا جس پر محکمہ نے اپنے ایک ایسوسی ایٹ انجینر شکیل احمد کو کلرسیداں شکایات کاجائزہ لینے کے لیے نمائندہ بھیجا جنہوں نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ساگری سے آگے کلرسیداں تک گھریلو صارفین کو گیس نہیں مل رہی انہوں نے یہ خبر بھی دی کہ کلرسیداں روات روڈ پر پریشر کو بڑھانے کے لیے چودہ کروڑ لاگت کا ایس ایم ایس سسٹم لگایاجائے گا ۔یقینی بات ہے کہ اس سسٹم کولگنے میں وقت لگے گا مگر کلرسیداں کے گھریلو صارفین اس شدید سردی کے موسم میں مہنگے داموں سلینڈر لے کر اور متبادل ایندھن سے گزارہ کرنے پر مجبور ہیں۔ان کی درپیش مشکل کو سننے اور اس کے حل کے لیے بظاہر منتخب حکومتی نمائندوں کے پاس کوئی حل نہیں ماضی میں اس طرح کی شکایت پر چوہدری نثار علی خان کا دفتر ایکشن لیتا تھا اور لوگوں کے ٹیلی فون پر مسائل سن کر متعلقہ محکموں کو عملی اقدامات کے لیے ہدایات جاری ہوجاتی تھیں اب کلرسیداں کے ایم این اے اور ایم پی اے اب تک اپنے دفاتر قائم کرنے میں پہلو تہی اختیار کیے ہوے ہیں ۔باالخصوص ایم این اے صداقت عباسی جو آئے روز رات کو کسی ٹاک شو میں کہیں نہ کہیں حکومت کا دفاع کرتے نظر آتے ہیں وہ کلرسیداں کے عوام کو درپیش مسائل سننے کے لیے کہیں نظر نہیں آرہے۔عوام کے مسائل سننے کے لیے وزیر اعلی پنجاب نے ایک اچھا قدم اٹھایا کہ ضلعی افسران دفتروں سے نکلیں اور ہر ماہ اپنے ضلع میں کھلی کچہری لگا کر عوام کی شکایات سنیں اسی سلسلے میں ایک کھلی کچہری گزشتہ ماہ کلرسیداں میں لگائی گئی جس میں ڈی سی راولپنڈیڈاکٹر جہانگیراور سی پی او راولپنڈی احسن عباس نے ایم پی اے راجہ صغیر کے ہمراہ کلرسیداں میں کھلی کچہری لگائی جس میں عوام نے اس توقع پر بھر پور شرکت کی کہ تبدیلی سرکار کی کھلی کچہری میں ان کے مسائل کے حل کے لیے کچھ تو تبدیلی دیکھنے کو ملے گی مگر اس کھلی کچہر ی کے ثمرات کہیں نظر نہ آئے عوام نے محکہ مال اور پولیس سمیت دیگر محکموں سے متعلق کھل کر اپنی شکایات پیش کیں افسران ایک ایک کر کے لکھتے چلے گئے اور پر آخر میں ایک مشترکہ وعدہ کہ مسائل حل ہوں گے کرکے چلتے بنے ہونا تو یہ چاہے تھا کہ کھلی کچہر ی میں شکایت گزاروں کی موقع پر داد رسی کی جاتی متعلقہ محکمے کے افسران سے ان کے سامنے باز پرس کی جاتی دو طرفہ موقف کے بعد عملی احکامات جاری کیے جاتے مگر ایسا کچھ نہ ہوا اگر تبدیلی سرکار کی کھلی کچہریاں اسی طرح بغیر نتائج کے منعقد ہوتی رہیں تو پھر عوام کا آئندہ کھلی کچہریسے بھی مکمل اعتماد اٹھ جاے گاجس سے مسائل سے ستائی عوام کی مایوسی میں اضافہ ہوجائے گا ، افسران اور محکموں کے خلاف پیش ہونے والے عوام اب اگلی کھلی کچہری کے منتظر ہیں ۔ اس کھلی کچہری کا دلچسپ پہلو یہ بھی تھا کہ اس کا آغاز روائتی طور پر ایس ایچ او کی تعریف اور توصیف کے قصیدے سے ہوا اور پھر ہوتا چلا گیا جسے سی پی او نے خاص طور پر نوٹ کیا اور پھر اپنے خطاب میں کہا کہ ہم یہاں مسائل سننے آتے ہیں تعریفیں نہیں افسران کو پتا ہے کہ کس کی کیا کارکردگی ہے مگر کیا کریں پولیس کے ان خوشامدی ٹاوٹوں کا جو ہر کھلی کچہری کا حسن ہیں جنہیں تبدیلی کی حکومت بھی تبدیل نہ کرسکی ۔ تحریک انصاف کی حکومت میں سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں ملک بھر میں تجاوزات کے خلاف بھر پور مہم شروع کی تو اسے عوام میں بے پناہ پذیرائی ملی کہ پہلی بار ملک میں بلا تفریق بااثر قبضہ مافیا پر ہاتھ ڈالا گیا اس مہم کے تحت کلرسیداں میں زور و شور سے محکمہ مال نے ناپ تول شروع کیا کلرسیداں کے مختلف مقامات پر کہیں کہیں تجاوزات کی نشاندہی کرتے ہوے نشانات بھی لگائے مگر یہاں تجاوزات کے خلاف آپریشن نادیدہ قوتوں نے ہنوز نہیں ہونے دیا محکمہ مال کے اہلکار کہتے پھر رہے تھے کہ کلرسیداں کے مین بازار میں ضلع کونسل کی جگہ پر ناجائز قبضہ کرنے والوں کے خلاف سخت آپریشن ہو گا اس جگہ پر جو ضلع کونسل کی ملکیت تھی ماضی میں پہلے کچے کھوکھے بناے گئے پھر رفتہ رفتہ یہاں پختہ دکانات تعمیر کر لی گئیں جن کی مالیت اب کروڑوں روپے میں ہے اس خبر نے یقیناًیہاں بیٹھے ہوے لوگوں میں تشویش کی لہر پیدا کی لیکن محکہ مال کی ملی بھگت سے جیسے یہاں ماضی میں تعمیرات ہوئیں اسی طرح اب یہاں سب اچھا کی رپورٹ کی اطلاعات ہیں، یہاں خود ہی محکمہ مال نے واویلا کیا کہ کلرسیداں میں تجاوزات کے خلاف سخت آپریشن ہوگا مگر بعد میں خود ہی وضاحتیں دینی شروع کردیں کہ کلرسیداں میں کوئی واضع تجاوز یا قبضہ نہیں ۔
قیصراقبال ادریسی نامہ نگار کلرسیداں کوڈ1229
107